کالمز

بھارت کے کھوکھلے دعوئے اور چین کا عزم

احمد الائی

طاقت کی خوش فہمی بعض اواقات تباہی کے راستے کا مسافر بناتی ہے بھارت کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہو رہا ہے اپنے سے کئی گنا زیادہ طاقت اور وسائل رکھنے والے چین کے سامنے کھڑا ہو گیا ہے بھارت اب ہٹ دھرمی پر اتر آیا ہے کہ چین کا مقابلہ کرے گا ،یہ ضد اور یہ ہٹ دھرمی اس کیلئے تباہی کا سامان پیدا کرے گی،بھارت کے عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں آئے روز خودکشیاں ہو رہی ہیں زات پات کی تقسیم نے پورے معاشرے کو تعفن زدہ کر لیا ہے ،ہندو انتہا پسندی سے بھارت کی اقلیتیں اپنے آپ کو غیر محفوظ محفوط ہی نہیں کر رہی بلکہ انتہا پسندوں نے زندگی تنگ کر دی ہے دوسری طرف درجنوں علیحدیگی کی تحریکوں نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے کشمیر میں نئی نسل نے بھارت سے مکمل بغاوت اور آزادی سے کم کسی بھی چیز کو قبول نہ کرنے کی قسم اٹھائی ہے ایسے میں بھارت کے انتہا پسندوں کی توجہ اپنے ملک کے مسائل پر نہیں بلکہ ہمسایوں کو تنگ کرنے کے چانکیائی فلسفے پر کاربند ہے بھارت کے انتہا پسند حکمرانوں کی سیاسی بقا ہی پاکستان دشمنی کا ماحول بنانے میں ہے لیکن بھارت کی ان ہی انتہا پسند حکمرانوں نے اب اپنے ہمسائے میں ایک ایسے دشمن کا اضافہ کیا کہ جو امن پسند ہے لیکن کوئی بلا وجہ شرارت کرے تو اسے سبق بھی ایسا سکھاتا ہے کہ نسلیں یاد رکھتی ہیں چین نے کھبی جارحیت اور ہمسایوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی ہے ہمیشہ امن کا خواہاں رہا ہے چین کی خواہش ہے کہ نہ صرف خطے میں امن قائم ہو بلکہ عالمی سطح پر امن کے قیام کیلئے چین کی کوششیں قابل تعریف ہیں بھارت کے ساتھ بھی ہمیشہ امن کے قیام کیلئے صبر سے کام لیا لیکن اب بات چین کے بس سے بھی باہر ہو گئی ہے بھارت خطے کا اکیلا تھانیدار اپنے آپ کو تصور کرتے ہوئے طاقت کی خوش فہمی میں کھبی چین تو کھبی بنگلہ دیش تو کھبی پاکستان کو دھمکیاں دیتا ہے لیکن شاید اب بھارت کی بربادی کا سفر شروع ہونے والا ہے اس لئے تو بھارت کے انتہا پسند حکمرانوں نے ایسا ماحول بنایا ہے کہ چین کے ساتھ جنگ کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے بھارت کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ اپنی قوم سے کھوکھلی طاقت کے دعوے کر کے چین کے ساتھ جنگ کرنے کے دعوں پر معافی مانگ کر سرحدوں سے اور چین کے دعوئے والے علاقوں سے اپنی فوجوں کو واپس بلائے نہیں تو صاف نظر آرہا ہے کہ چین سے طاقت آزمائی بھارت کو کہیں کا نہیں چھوڑے گی ،چین پہلے ہی بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہہ چکا ہے کہ پہاڑ ہلانا آسان ہے لیکن چین کو ہلانامشکل ہے ،بھارت کے حکمرانوں نے اپنے آپ کو بند گلی میں پہنچایا ہے جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نہیں پہلے جھوٹے دعوئے کر کے عوام کو بے قوف بنایا اور جب دیکھا کہ چین تو اس کی گیڈڑ بھبکیوں سے مرعوب نہیں ہو رہا ہے تو اب بھارت کی کوشش ہے کہ اس مسئلے سے عزت سے واپسی ہو اسی لئے بھارت نے امیدیں وابستہ کیں ہیں کہ رواں ہفتے چین میں ہونے والے،، برکسِ،، اجلاس میں چین اور بھارتی نمائندے مل کر مسئلے کا حل نکالیں گے چھ ممالک کی اقتصادی تعاون کی تنظیم برِکس کے قومی سلامتی کے مشیروں کا اجلاس رواں ہفتے چین میں ہونے والا ہے۔برِکس میں برازیل، روس، انڈیا، جنوبی افریقہ اور چین جیسے تیزی سے معاشی ترقی کرنے والے ممالک شامل ہیں۔دریں اثنا، چین کے سرکاری اخبار ‘گلوبل ٹائمز’ نے ڈوبھال کے مجوزہ چینی دورے پر اداریہ لکھا ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ ‘انڈیا کو اپنی خام خیالی چھوڑ دینی چاہیے۔ اجیت ڈوبھال کا چینی دورہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازعے کو انڈیا کی مرضی سے حل کرنے کے لیے صحیح موقع نہیں ہے۔ برِکس ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کا اجلاس معمول کی ایک کانفرنس ہے جس کا مقصد برکس سمٹ کی تیاری کرنا ہے۔ یہ پلیٹ فارم چین – انڈیا سرحدی تنازعے کو حل کرنے کے لیے نہیں ہے۔’گلوبل ٹائمز کا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ سرحدی تنازع کے پس پشت ‘سب سے بڑا دماغ’ ڈوبھال کا ہی ہے۔اخبار کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا یہ آس لگائے بیٹھا ہے کہ ڈوبھال کے دورے سے موجودہ تنازعے کا حل نکل آئے گا۔چینی اخبار نے اپنی فوج کی قوت اور دفاعی اخراجات کا بھی تفصیل سے ذکر کیا ہے سرحدی تنازعے پر چین کے موقف کو دہراتے ہوئے اداریہ میں کہا گیا ہے کہ چین اس بات پر قائم ہے کہ اس کے علاقے سے انڈین فوجیوں کو ہٹانے کے بعد ہی دونوں ممالک کے درمیان کوئی بامعنی بات چیت ہو سکے گی۔اخبار نے مزید لکھا کہ ‘سرحدی تنازع پر ڈوبھال اگر سودے بازی کی کوشش کرتے ہیں تو انھیں مایوسی ہاتھ لگے گی۔ اس معاملے پر چین کی حکومت کے موقف کو تمام چینی لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔ چین کے لوگ اس بات پر قائم ہیں کہ ہم اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑیں گے۔گلوبل ٹائمز نے اس مضمون میں دونوں ممالک کی ‘اقتصادی حیثیت’ کا بھی حوالہ دیا ہے۔اخبار کے مطابق: ‘چین کا جی ڈی پی بھارت سے پانچ گنا اور دفاعی بجٹ چار گنا ہے، لیکن ہماری طاقت کا صرف یہی ایک پیمانہ نہیں ہے۔ انصاف چین کے ساتھ ہے۔ انڈین فوجیوں کی سرحد سے غیر مشروط واپسی کا چین کا مطالبہ پوری طرح جائز ہے۔

چین کے عوام کے جذبوں ،فوج کی تیاری سے صاف نظر آرہا ہے کہ چین کے عزم کے سامنے بھارت کا ٹہرنا محال ہو چکا ہے بھارت کیلئے ان حالات میں سوئے اس کے کوئی راستہ نہیں بچتا ہے کہ اپنی ضد اور انا کے خول سے باہر نکل کر حقیقت کا ادراک کر کے واپسی کا سوچے حقائق تو یہ ہیں کہ چین کا بھارت سے مقابلہ ہو ہی نہیں سکتا ہے اگر کھبی بھارت نے چین سے ٹکر لینے کی غلطی کی بھی تو اس کی تباہی اور بربادی عیاں ہے بھارت کو چاہئے کہ خطے میں تھانیداری کا سوچنے سے قبل بھارت میں غربت ،بھوک افلاس ،زات پات کی تقسیم کے بے قابو ہوتے جن کو بوتل میں بند کرنے کیلئے یکسو ہو جائے ہمسایوں سے ٹکراؤ کی پالیسی اس کے لئے کسی بھی طرح سود مند نہیں ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button