کالمز

کریم آباد ایشو! حقائق کیا ہیں؟

کریم اللہ

کریم آباد وادی لوٹکوہ سے تعلق رکھنے والے بائیس افراد کے خلاف شہزادہ حیدر الملک کے مدعیت میں سنگین مقدمات درج کرکے انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ یونین کونسل کریم آباد کے کم و بیش سارے سیاسی قیادت اب پابند سلاسل ہے۔ جن افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے، ان میں سابق ضلع نائب ناظم سلطان شاہ، پاکستان تحریک انصاف ضلع چترال کے رہنما اور سماجی کارکن اسرارالدین صبور، ممبر ضلع کونسل یعقوب خان، ناظم ویلج کونسل علی مراد سمیت ویلی کے بائس سرکردہ افراد شامل ہیں۔

کریم آباد میں پیش آنے والے واقعے کو بعض لوگ سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ یہ خالصتا سماجی مسئلہ ہے۔

چونکہ چترال موسمی تعیرات سے بری طرح متاثر ہے وقت بے وقت کی بارشوں اور اس کے نتیجے میں سیلابوں نے وادی چترال کے سینکڑوں سر سبز وشاداب بستیوں کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہیں۔ ماہرین گرمائی چراگاہوں میں بڑی تعداد میں بکریوں کی موجودگی کو وقت بے وقت سیلابوں کی سب سے بڑی وجہ قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ بکریوں کی ریوڑ زمین کو گرد وغبار میں تبدیل کردیتے ہیں اور مون سون بارشوں کے آتے ہی سیلابوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

انہی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے کریم آباد کے رہائشیوں نے متفقہ طور طور پر ویلی میں بکری پالنے پہ پابندی عائد کردیں۔ جس پر کئی برسوں سے عمل درآمد جاری ہے۔ اس سال شغور کے رہائشی شہزادہ حیدر الملک نے چھپکے سے رات کی تاریکی میں تین سو پچاس سے زائد بکریاں کریم آباد کے سب سے بالائی گاوں سوسوم کے آخری کونے میں واقع اپنے گھر پہنچا دیا۔ شروع میں شہزادہ موصوف نے ان بکریوں کو اپنے جائیداد تک محدود رکھا پھر آہستہ آہستہ اس ریوڑ کو عوامی ملکیت کے حامل چراگاہ جس میں سوسوم کلسٹر کے عوام نے شجر کاری کی تھی تک پہنچا دیا۔ اس پرسوسوم کے عوام نے ان بکریوں کو اپنے قبضے میں لے لیا اورانہیں کسی قسم کے نقصان پہنچائے بنا پولیس کی موجودگی میں شغور تھانہ پہنچا کر پولیس کے حوالے کر دیا۔

جس کے جواب میں شہزادہ حیدر الملک نے اپنے اثر ورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے پورے کریم آباد یونین کونسل کے نمایاں سیاسی رہنماوں کے خلاف مسلح بلوہ کرکے انتشار پھیلانے اور دانستہ طورپر مال مویشیوں کو نقصان پہنچانے کے مقدمات درج کردئیے۔

باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شہزادہ حیدر الملک کی اس قانون شکنی اور عوام کو ہراسان کرنے میں ڈپٹی کمشنر چترال اور چترال پولیس ان کے ساتھ شامل ہیں۔ جبکہ کریم آباد کے رہائشیوں کے مطابق شہزادہ کے خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس ایشو کو ہوادینے میں پیش پیش ہیں۔

یاد رہے سن دوہزار پندرہ کے تباہ کن سیلاب میں شغور سے متصل آوی گاوں مکمل طورپر صفحہ ہستی سے مٹ گیا تھا ان میں شہزادہ صاحب کے زیر ملکیت قدیم قلعہ شغور بھی شامل ہے۔ اس کی بڑی وجہ بھی آوی کے اوپر گرمائی چراگاہ میں موجود شہزادہ صاحب کے ہزاروں بکریوں کی موجودگی تھیں۔ سیلاب سے قبل ماہرین نے اس تباہی کی بار بار نشاندھی کی تھیں۔

شہزادہ حیدر المک صاحب نے سوسوم کے جس گرمائی چراگاہ میں تین سو پچاس سے زائد بکریاں پہنچائے اس کی وجہ سے پورے کریم آباد ویلی پر خطرات کے بادل منڈلا رہے تھے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button