بلاگز

انسا ن اور انسانی اقدار

کرہ ارض پر انسا ن وہ واحد مخلوق ہے، جو شعور کی بموجب ًمخلوقات میں اشرف ٹھرا، اور حقیقت بھی یہی ہیں ،  کہ غاروں سے اپنا سفر کا آغاز کرنے والا شعور کے سبب آج  بعد جدید یت، بلکہ اعلی جدید یت کے دور میں سانسیں لے رہا ہیں۔   انسان نے وقت اور حالات کے اس کشمکش میں بہت سے نشیب و فراز کا سامنا کیا ۔ اور بلا آخر  یہ کہنے میں مضا ئقہ نہ ہوگا کہ انسان  کامیاب ٹہرا۔

  اگر چہ انسانی عقل، سمجھ اور شعور کو انسان تک محدود کرنے کی سوچ درست نہیں ہے ۔کیونکہ یہ عام مشاہدے کی بات ہے کہ جب کسی جانور کو پیار سے بلایا جاتا ہے تو وہ دم ہلاتا ہوا قریب آجاتا ہے اور دھتکار نے پر دورچلاجاتا ہے جانوروں میں  محبت ، نفرت اور خوف کے جذبات اور احساسات پائے جاتے ہیں بلکہ مشاہدہ یہ بھی بتا تا ہیں کہ انسان نے کتے سمیت بعض جانوروں کو اتنا کچھ سدھا اور سکھا دیا ہے کہ ان سے جاسوسی کا کام بھی لیا جارہا ہے اس حوالے سے السیشن کتے اور ڈولفن کی مثال پیش کی جاسکتی ہے۔

 اولیں معاشرے کے وجود مٰیں اتے ہی انسان نے اپنے شناخت اور سالمیت کو قائیم رکھنے کیلئے کچھ اقدار تخلیق کیلئے، جو کہ بعد کی نسلوں کیلئے مقدس رواجوں کا سبب بنے۔ ہر چند کے انسان کو فطری خطرات کا سامنا تھا، جیسے زلزلہ، طوفان،  خصوصا زرعی ترقی کے دور میں طاقت اور اختیار نے مساوات اور پر امن معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اور یہ ا یسی درد سر بنی، کہ اج تک بھگت رہا ہیں۔ طاقت ور نے عیش و مسرت کی زندگی اختیار کی اورکمزور کا استحصال کرنا شروغ کیا .

البتہ  انسانی سماج میں انسان دوست اور انسانی خیر خواہ کے پیغمبروں کا کردار مثا لی رہا  انھوں نے  معاشرے میں توازن اور خوشحالی لانے کی کوششوں میں اگر چہ بہت سی قر بانیاں دیں، لیکن بلا آخر  وہ کامیاب ہوئے ،   انھوں نے انسنی اقدار کی تشکیل نو کی، جنہوں نے   انسانی حقوق میں اہم کردار ادا کیا ۔  البتہ بعد کے نسلوں کی ناکامی کا سبب  ان ہی اقدار پر اکتفا تھا، کیونکہ وقت ایک حال میں نہیں رہتا،  اور ابن الوقت بننے میں خوشحالی ہیں، ورنہ معاشرے جمود کا شکار ہوتے ہیں۔

انسان اور انسا نی اقدار کے یہ پہلو خیر و شر کی سمجھ، سچ اور جھوٹ، برائی ، سچائی کے عملی کرداروں  کی صورت میں سماج می اپنا لوہا منوایا۔  انسان جس میں  محبت ایک فطری خصوصیت تھی، ہمیشہ خوشحالی اور محبت کا خواب دیکھا اور وقت ،ماحول اور حالات کا مختلیف انداز مٰیں مقابلہ کیا ۔

یہان اس بات کا زکر ضروری ہے کہ انسان کے یہ متعین کردہ اقدار وقت کے گرداب میں رنگ بدلتے رہے ہیں۔

 انساں اور انسانی اقدار جن کا مقصد ایک پر امن اور خوشحال معاشرے کا قیام تھا۔ کچھ معاشروں میں اپنی فتح کے جھنڈے گاڑے، لیکن بعض معاشروں میں مایوس کن اثرات دیکھنے پڑیں، اس کی وجہ یہ  وقت اور حالات کے تقاضوں کو نظر انداز کرنے کی صورت ہیں۔

 انسان اور معاشرہ  کی بنیاد انسانی اقدار مثلا  امن ، سچائی، محبت،عدل و انصاف ، مساوات و بردباری پر قائم ہوتی ہے، اور یہ صرف اسی صورت میں ہی ممکن ہے جب تعلیم و تبلیغ کا محور ایک انسان کو ’’اچھا ‘‘ اور’’ بہت اچھا ‘‘  ’’انسان ‘‘بننے پرہو۔ انسان کا خواب اور انسانی اقدار کا اعظیم مقصد بھی یہی ہے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button