کالمز

مجھ سے پہلی سی محبت میر ے محبوب نہ مانگ 

مختصر تاریخ میں گیارھویں بارامریکی حکومت نے پاکستان سے راستے جدا کرنے کا اعلان کیا اس سے پہلے 1949 ؁ء اور 2017 ؁ء کے درمیان68 سالوں میں 10 مواقع ایسے آئے جب امریکی حکومت نے پاکستان کو دوست کی جگہ دشمن ملک قرار دیا مگر ہم امریکہ کے ساتھ چمٹے رہے 1976 ؁ء اور 2016 ؁ء کے درمیان 40 سالوں میں امریکہ نے سابق وزیراعظم ذولفقا رعلی بھٹو کو پھانسی دلوائی ، سابق صدر جنرل ضیا ء الحق کے ساتھ 29 جرنیلوں پر فضائی حملہ کر کے ان کو شہید کیا کسی دوسرے ملک میں اس قدر مداخلت کی گنجائش ہر گز نہیں ہوتی 2006 اور 2016 کے درمیان 10 سالوں میں امریکہ نے پاکستان کے دیہات اور شہروں پر 2800 فضائی حملے کئے امریکی جنگ میں پاکستان کے 53 ہزار بے گناہ شہری شہید ہوئے جن میں 45 ہزار سویلیں آبادی کے لوگ تھے پھر بھی ہماری حکومت امریکہ کے ساتھ چمٹی رہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سید ھے سادے صاف گو آدی ہیں انہوں نے اعلان کیا ہے کہ پاکستانی قوم امریکہ کو اپنادوست نہ سمجھے ہم نے پاکستانیوں کو اربو ں ڈالر کی بھیک دیدی اب مزید بھیک نہیں دے سکتے سیاسی زعما اور تجز یہ نگاروں کا ایک مخصوص حلقہ ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کانشا نہ بنا رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بات زبان سے کہد ی وہ امریکی صدر اپنے عمل سے کرتے آ ئے ہیں 1950 اور 1960 کی دہائیوں میں سویت یونین کے خلاف امریکہ نے پاکستان کا کند ھا استعمال کیا 1970 کے عشرے میں چین کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کر نے کے لئے امریکہ نے پاکستان کو بطور پُل اوررابطہ کار استعمال کیا 1978 سے 1991 ؁ء تک پھر سویت یونین کے خلاف افغانستان میں جنگ لڑنے کے لئے پاکستان سے کام لیا ہماری مساجد اور مدارس کو بھی استعمال کیا 2001 سے 2017 ؁ء تک افغانستان پر امریکہ قبضے کی جنگ میں پاکستان سے بہت ساراکام لیا افغانستان میں 10 ہزار امریکی فوج کو مستقل اڈہ مل گیا 25 ہزار سویلیں امریکی ڈین کور، ری ورلڈ وائلڈ اور دوسرے ٹھیکہ داروں کے کارکنوں کی صورت میںآگئے عرب ، تاجک ،ازبک اور افغان جنگجوؤں کا گروہ امریکہ کی مد د کررہا ہے اس لئے پاکستان کا کند ھا استعمال کر نے کی مزید ضرورت نہیں رہی اب پاکستا نی قوم کو امریکی صدر ، امریکی حکومت اور امریکی د فتر خارجہ کا شکر یہ ادا کر کے خود اپنے گر یبان میں جھا نکنا چاہیے ہم اگر اپنے گریبان میں جھا نکینگے تو پتہ لگے گا کہ ’’ الزام ان کو دیتا تھا قصور اپنا نکل آیا نو ابزادہ لیاقت علی خان کی بیوی کو امریکہ میں شاپنگ بہت پسند تھی اس وجہ سے نو ابزادہ لیاقت علی خان نے 1949 ؁ء میں ماسکو جانے کا پروگرام منسوخ کر کے امریکہ جانے کا فیصلہ کیا یوں پاکستان کے خارجہ تعلقات کی پہلی اینٹ غلط رکھ دی گئی ہمارا فطری اتحاد امریکہ سے نہیں بنتا تھا سویت یونین سے ہمارے اتحاد کے کئی جواز تھے امریکہ سے اتحاد کا ایک بھی جواز نہیں تھا قدر ت اللہ شہاب نے لکھا ہے کہ 1960 ؁ء کے عشرے میں امریکی سفا رت کار اسلام اباد میں سویت یونین کی کمپنیوں کا اشتہار دیکھ کر بے چین ہوجاتے تھے وہ سویت یونین کے ساتھ ہماری ممکنہ دوستی سے ڈر تے تھے ہم نے ان کی خوف کا فائد ہ نہیں اُٹھا یا سویت یونین کے ساتھ دو چار شعبوں میں تعاؤں کا معاہدہ کر کے امر یکہ کو دوٹوک جواب نہیں دیا ہماری غلطی اور خودکشی یہ تھی کہ ہم نے امریکہ کودوست کا درجہ دیا ہم نے اپنے فوجی اور سویلیں آفیسروں کے سارے تربیتی پروگرام امریکہ میں رکھے انگریزی میں مشہور ضرب المثل ہے ’’ اپنے سارے انڈے ایک ہی ٹوکری میں نہ ڈالو ‘‘ ہم نے سارے انڈے ایک ہی ٹوکری میں ڈالے اور اپنی بربادی کو دعوت دی یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے چین کے اتھ اپنی اقتصادی ترقی کے لئے 46 ارب ڈالر کے ترقیاتی منصوبوں کا معاہد ہ کیا تو امریکہ کے پیٹ میں مروڑ پیدا ہوا امریکہ نے بر ملا اعلان کیا ’’ مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبو ب نہ مانگ ‘‘ امریکہ کہتا ہے کہ ہم نے پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کئے امریکہ کو یہ علم نہیں کہ سویت یونین کے خلاف امریکہ کی جنگ میں پاکستان نے 123 ارب ڈالر خرچ کئے حالانکہ ، ہمیں سویت یونین سے کوئی خطرہ نہیں تھا اب ہمیں فیض احمد فیض کی نظم کا پورا بند امریکہ کی نذ ر کر نی چاہیے

اور بھی دُکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

مجھے سے پہلی سی محبت میرے محبو ب نہ مانگ

مستقبل کی حکمت علمی یہ ہونی چاہیے کہ امریکہ کے ساتھ کسی پرانے معاہد ے کی تجد ید نہ کی جائے اقتصادی ترقی ، آفیسروں کی ٹرنینگ ، طالب علموں کے لئے وظائف اور دیگر امور میں چین ، ترکی اور سویت یونین کے ساتھ نئے معاہد ے کر کے پاکستان میں امریکی مداخلت کا راستہ ہمیشہ کے لئے بند کر دینا چاہیے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button