صحت

محروم طبقات کی علاج معالجے تک رسائی بڑھانا سرکاری اورغیر سرکاری اداروں کی ذمہ داری ہے، پروفیسر کوثر ایس خان

چترال (نذِیرحسین شاہ نذیر)آغا خان یونیورسٹی کراچی کے کمیونٹی ہیلتھ سائنس ڈیپارٹمنٹ کی چیرحدوغ پروفیسر ڈاکٹر کوثر سعید خان نے کہا ہے کہ معاشرے کے محروم یا مارجینلائزڈطبقے کی رسائی علاج معالجے کی سہولیات تک بڑھانا حکومت وقت کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری اداروں اور سماجی رضاکاروں کی ذمہ داری بنتی ہے اور آغاخان ہیلتھ سروس نے اس طرف خصوصی توجہ دی ہے جوکہ قابل قدر کاوش ہے۔

آغاخان یونیورسٹی اور اے کے ایچ ایس پی کے زیر اہتمام منعقدہ مشترکہ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ معاشرے کاوہ طبقہ جوعدم رسائی ،ناموافق حالات اوردوسرے سماجی ومعاشرتی رکاٹوں کی وجہ سے علاج معالجے کی سہولتوں تک پہنچنے سے قاصرہے، اُن کو مارجنلائیزڈکمیونٹی کہتے ہیں اور معاشرے کا یہ طبقہ سب سے زیادہ قابل رحم ہے جوکہ محض علاج معالجے کے لئے وسائل کی فقدان کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

سیمینار میں چترال کے مختلف 20دیہات میں مارجنلائیزڈکمیونٹیزپرکئے گئے سروے کے اعدادشمارکے کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں آغاخان ہیلتھ سروس کے اہل کاروں ،کونسلروں اوراے کے ڈی این کے دیگراداروں کے علاوہ سرکاری اداروں کے نمائندگان نے شرکت کیں۔تاہم محکمہ صحت چترال کاکوئی نمائندہ سمینارمیں موجودنہیں تھا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین اورپریذیڈنٹ آغاخان ریجنل کونسل لوئرچترال محمدافضل نے سمینارکے بارے میں اظہارخیال کرتے ہوئے اُسے ایک اہم قدم قراردیااورریسرچ کرنے والے ٹیم کوخراج تحسین پیش کی کہ انہوں نے چترال کے پسماندہ اوردورافتادہ علاقوں میں جاکرلوگوں کے دلوں کی آوازاپنے پاس محفوظ کئے ہیں۔

سمینارکے شرکاء نے گفتگومیں حصہ لیتے ہوئے تجویزدی کہ AKUنے جوریسرچ کی اس کی اہمیت کے پیش نظرAKHSPاس پرجلدعمل درآمدکرے ۔تاکہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق تمام افرادکوعلاج معالجے کی سہولیت یکسان میسرہوں۔سمینارکے شرکاء نے آغاخان ہیلتھ سروس کی ماضی اورحال کی کارکردگی کاجائزہ پیش کرکے ماضی کی کارکردگی کوسراہاجبکہ اس وقت اے کے ایچ ایس پی کوسینٹریلائزکرکے مقامی دفتراورعملے کومفلوج بنادیاہے جس کی وجہ سے AKHSPکی کارکردگی بری طرح متاثرہوئی ہے۔انہوں نے بعض سنٹروں کی بندش پربھی تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ Accessآغاخان ہیلتھ سروس کابنیادی مقصدہے ۔انہوں نے بعض علاقوں میں قائم ہیلتھ سنٹروں کی بندش کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاکہ مارجینلائزڈ طبقے کو علاج معالجے کی سہولیات تک آسان رسائی کے لئے ان کی تعداد میں اضافے کی ضرور ت ہے اور پیش کردہ سروے رپورٹ میں بھی سنٹروں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔

سمینارکے احتتام پرایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین نے کہاکہ صوبائی حکومت صحت کے شعبے پرزیادہ توجہ دے رہی ہے اورصحت کارڈ کے اجزاء سے معاشرے کے مارجنلائیزڈکمیونٹی کوصحت کی بہترسہولیتں میسرہوں گے ۔انہوں نے کہاکہ AKUاورAKHSP صحت کے شعبے میں نمایاں کارکردگی مظاہرہ کررہے ہیں جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے انہوں نے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے بھرپورتعاون کی یقین دہانی کی۔

قبل ازین اے کے یوکی شہنازمیراورسہیل باوانی نے ریسرچ کے بارے میں میں پریزٹیشین دی اوریسرچ کے دوران پیش کرنے والے بعض دل ہلادینے والے واقعات کاتبصرہ کیا جن میں وسائل نہ ہونے کی وجہ سے کئی مریض اور زخمی ہسپتال میں علاج سے محروم رہے اور ایڑیاں رگڑتے رگڑتے اپنے گھروں میں ہی دم توڑدئیے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button