خبریںمعیشت

سی پیک منصوبے سے چترالی نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوے ہیں، ممتاز صنعت کار انجینئر فضل ربی

چترال ( بشیر حسین آزاد ) چترال کے ممتاز صنعت کار انجینئر فضل ربی نے کہا ہے ۔ کہ سی پیک منصوبے نے چترالی نوجوانوں کیلئے روزگار کے کئی مواقع پیدا کئے ہیں ۔ جن میں کاروبار کو اولیت حاصل ہے ۔ اس لئے چترالی نوجوانوں کو صرف ملازمتوں کے انتظار میں اپنا وقت ضائع کرنے کی بجائے ان مواقع سے فائدہ اُٹھانے کیلئے عملی میدان میں آنا چاہیے ۔ تاکہ بعد میں پچھتانا نہ پڑے ۔ چترال پریس کلب کے پروگرام ’’مہراکہ‘‘ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ چائنا کے باشندے پاکستان کے ساتھ بے پناہ محبت رکھتے ہیں ۔ اس لئے پاکستان کے نوجوان مختلف شعبوں میں چائنا میں تربیت حاصل کر سکتے ہیں ۔ اور سکالر شب کے ذریعے تعلیم کے ساتھ ساتھ دیگر ہنر سیکھنے کے بے شمار مواقع موجود ہیں ۔ جن میں گارمنٹس انڈسٹری ، الیکٹرانک اینڈ الیکٹرک انڈسٹری ، ٹورزم ، ہوٹلنگ ، ٹرانسپورٹ اور دیگر کئی شعبے شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے نوجوان چائنیز زبان سیکھ کر بطور ترجمان بھی بھاری رقم حاصل کر سکتے ہیں ۔ لیکن شرط یہ ہے ۔ کہ وہ ذہنی طور پر خود کو تیار کریں ۔ اور موجودہ آرام طلبی کے خول سے نکل کر عملی جہدوجہد میں قدم رکھیں ۔ اور فیس بُک و دیگر بے فائدہ سرگرمیوں میں اپنا وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنی زندگی سنوارنے کا فیصلہ کریں ۔ جس میں اُن کی رہنمائی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ بات حقیقت ہے ۔ کہ چائنا ایمرجنگ پاور بن چکا ہے ۔ اور پوری کی دُنیا کی توجہ اُس کی طرف ہے ۔ اس سے مستقبل میں وہ لوگ فوائد حاصل کر سکتے ہیں ۔ جو بزنس اور ٹیکنکل ایجوکیشن سے وابستہ ہوں ۔ ایسے نوجوان نہ صرف خود کامیاب زندگی گزارنے کے قابل ہوں گے ۔ بلکہ ملک کے لئے ناقابل یقین فوائد پہنچانے کے اہل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چائنا یورپی ممالک کی نسبت انتہائی معاشرتی طور پر اعتدال والا ملک ہے ۔ جس میں خاندانی نظام بہت مضبوط اور احترام و محبت سے بھر پور ہے ۔ اس میں چترال جیسے علاقوں کے نوجوانوں کیلئے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ اور یہ بات میں کاروبار کے حوالے سے کئی عرصے چائنا میں رہنے،تحقیق کے ب تجربے کی بنیاد پر کر رہا ہوں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ موجودہ وقت میں چترال میں گھریلو صنعتوں کو فروغ دینے کی آشد ضرورت ہے ۔ جس سے چائنا گزر چکا ہے ۔ اُن کی ٹیکنالوجی اور تجربات سے فوائد حاصل کرکے چترال کو معاشی طور پرخوشحال بنایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ سی پیک صرف موٹر گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے شاہراہ نہیں ۔ بلکہ یہ ٹیکنالوجی اور معاشی اور معاشرتی سفر کی شاہراہ ہے ۔ جس میں اگر چترال کے لوگ حسب روایت سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کریں گے ۔ تو بے بسی اور گمنامی سے دوچار ہوں گے ۔ اور چترال کے کاروبار اور سی پیک کے فوائد پر بیرونی لوگ قابض ہوں گے ۔ قبل ازیں ممتاز سکالر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے انجینئر فضل ربی کی عملی زندگی اور کامیابیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ، جب کہ صدر چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری و چیر مین سی سی ڈی این سرتاج احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا ۔ کہ چترال چیمبر اپنی بساط کے مطابق چترال میں کاروبار کی ترقی اور نوجوانوں میں کاروباری حساسیت پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اور اس سلسلے میں 2017-18کے دو سالوں کی اہمیت کو بار بار اُجاگر کیا جارہا ہیں ۔ کیونکہ ان دو سالوں کے بعد بڑی تعداد میں کاروباری لوگ انوسٹرز اس علاقے میں آئیں گے ۔ اگر ہماری کاروباری سوچ بوجھ نہیں ہو گی ۔ تو ہم کوئی فوائد حاصل نہیں کر سکیں گے ۔ بلکہ اُن کی دست نگر ہوں گے ۔ پروگرام کے اختتام پر بریگیڈیئر (ر ) خوش محمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مہمان سپیکر انجینئر فضل ربی اور سرتاج احمد خان کی رائے سے اتفاق کیا ۔ اور کہا ۔ کہ چترال میں کل رقبے کا چار فیصد بھی زرعی زمین نہیں ہے ۔ لوگ مکمل طور پر ملازمتوں پر انحصار کرتے ہیں ۔ جو کہ تمام کو دستیاب نہیں ۔ ایسے میں کاروبار ، ہنر اور دیگر ٹیکنکل ایجوکیشن کے ذریعے آمدنی کے بغیر زندگی گزارنا انتہائی مشکل ہو گی ۔ ہمیں ابھی سے مستقبل کے چیلنجز کیلئے مضبوط اور دو ٹوک فیصلے کرنے ہوں گے ۔ اور نوجوانوں کو اُس راستے پر ڈالنا ہو گا ۔ پروگرام کے نظامت کے فرائض صدر پریس کلب چترال ظہیرالدین نے انجام دی ۔ پروگرام کے دوران شرکاء نے کئی سوالات کئے جن کے جوابات مہمان سپیکر فضل ربی نے دئیے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button