کالمز

ملی یکجہتی کونسل کو فعال کرنے کی ضرورت

محرم الحرام اور نئے اسلامی سال 1439 ھ کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹی کا 21ستمبر بروز جمعرات بمطابق 29 ذی الحج کی شام کراچی میں ہوگا۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق محرم الحرام1439ھ کا  چاند 21 ستمبر بروز جمعرات بمطابق29 ذی الحج1438 ہجری کی شام نظر آنے کا امکان ہے اوریکم محرم الحرام 22 ستمبر بروز جمعہ کو ہوگی نیز یوم عاشور یکم اکتوبر بروز اتواربمطابق 10 محرم الحرام کو ہوگا۔ محرم الحرام کے حوالے سے ملک بھر میں اس مرتبہ سیکورٹی ہائی الرٹ پر ہے۔گلگت بلتستان میں صوبائی حکومت نے تمام مجالس اور محافل کے انعقاد کو طے شدہ پروگرام کے مطابق یقینی بنانے کے لئے ڈسڑکٹ کی سطح پر انتظامات کئے ہیں  ضلعی انتظامی اور پولیس افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مذہبی رہنماوں کے ساتھ مکمل رابطے میں رہتے ہوئے تمام محافل کا انعقاد کروائیں۔  اس سال محرم الحرام کے دوران شر پسند عناصر کی ناپاک کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے حکومتی اقدامات کے علاوہ عوامی سطح پر بھی تعاون اشد ضروری ہے۔عوامی سطح پر لازم ہے کہ  محرم الحرام کے جلوسوں اور مجالس عزا کے لیے ضابطہ اخلاق  کی پابندی کی جائے ، جلوس اور مجالس کی اوقات کار کی پابندی کی جائے ۔ جبکہ جلوس کے راستوںمیں لگائی جانے والی سبیلوں اور نیاز کے لیےمقامی انتظامیہ سے اجازت نامہ حاصل کیا جائے ۔

جوں ہی محرم الحرام کا مہینہ آتا ہے  ایسی بہت سی تنظیمیں منظر عام پر آجاتی ہیں جو تقریبا  پورا سال منظرعام سے غائب ہوتی ہیں اور انکا نام ونشان دکھائی نہیں دیتا  ۔ لیکن امن و امان کے حوالے سے تمام مسالک پر مشتمل ملی یکجہتی کونسل کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا جس نےماضی میں ہر اہم موقعے پر اپنے کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کا قیام نوے کی دہائی میں تمام مذہبی جماعتوں کا وہ نمایاں کارنامہ ہے جسے آج  ہر ہوش مند پاکستانی فخر  سے دیکھتا ہے۔  نوے کی دہائی میں   شروع ہونے والی فرقہ وارانہ دہشت گردی کی لہر کو روکنے میں ہمارے دینی سیاسی رہنماوں نے اہم کردارادا کیا۔ ان جماعتوں میں بلا تفریق شیعہ سنی ، دیو بند، اہل ہدیث علما ء کرام نے جس طرح خلوص نیت کے ساتھ مل کر فرقہ واریت کی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا موجودہ دور میں اس کی مثال ڈھونڈنا مشکل ہے۔

اسلام دشمن اور پاکستان دشمن عناصر ایک مرتبہ پھر پاکستان میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کا بیج بونے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اور اب کی بار انکے ٹارگٹ میں ہمارے کوہسار بھی ہیں ۔ لیکن ہمارے غیور مسلمان بھائی بہن  شرپسند عناصر کی ان کوششوں کو ناکام بنا دیں گے۔ انشا اللہ  ۔   گلگت شہر میں گزشتہ سال کئی سالوں کے بعد حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ،عوام اور تمام مکاتب کے علماء کرام کی کوششوں سے اس سازش کو خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔اہل ایمان اس سال بھی نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے ملک میں امن و امان کے قیام کے سلسلے میں اپنی زمہ داری احس طریقے سے نبھائیں گے۔

بات ہورہی تھی ملی یکجہتی کونسل کی تو  جس طرح سے اس کونسل نے اپنی زمہ داریاں نوے کی دہائی میں نبھائیں بعدمیں یہ کونسل اس انداز میں اپنے آپ کو دو بارہ سے منظم نہیں کرپائی ہے۔ موجودہ حالات کے تناظر میں ملی یکجہتی کونسل کو دوبارہ فعال کرنے کی ضرورت ہےموجودہ دور میں باہم دست وگربیان سیاست دان اگر  ایک مرتبہ ملی یکجہتی کونسل کے قیام اور معاشرے پر اثرات بارے مطالعہ کر کے دیکھیں تو انہیں الزام در الزام کی سیاست کی بجائے اپنے بہت ہی کائیاں، عقل مند اور معاملہ فہم دینی سیاسی رہنماؤں سے  بہت کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملے گا۔

گزشتہ برس 27 ستمبر کو  ملی یکجہتی کونسل  کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی گئی  اور ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر کو کونسل کا صدر اور لیاقت بلوچ کو سیکرٹری جنرل بنا یا گیاہے ۔جبکہ دیگر عہدیداروں میں  علامہ ساجد نقوی کی بطور سینئر نائب صدر تقرری عمل میں آئی  مولانا محمد امجد، حافظ عبدالرحمن مکی، علامہ امین شہیدی اور انجینئر ابتسام الٰہی ظہیر نائب صدور جبکہ خرم نواز گنڈاپور سیکرٹری مالیات مقرر کر دیے گئے۔ لیکن کونسل میں عہدیداروں کی تقرری سے آگے بات نہ چل سکی ۔  اس سال  تنظیم اسلامی پاکستان نے ملی یکجہتی کونسل  کی سپریم کونسل کا اجلاس بلوایا۔ جسکی صدارت سید ساجد نقوی نے کی۔اجلاس کے بعد ہونے والے بریفنگ سے خطاب میں جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ  اجلاس میں تمام دینی جماعتوں کا اس فورم پر جمع ہونے کا مقصد نظام مصطفی کا قیام  ہے اجلاس میں  حافظ عاکف سعید ، مولانا عبدالوحید شاہ، سید ناصر شیرازی  و دیگرمقررین نےبھی خطاب  کیا۔ مقررین نے کہا کہ انتخابی جمہوریت کے حوالے سے پارلیمنٹ میں اپنی قوت کا اظہار کرنا ہے تو دینی جماعتوں کو متحد ہوکر کردار ادا کرناہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل کی سپریم کونسل نے طے کیا ہے کہ مرکزی قائدین پر مشتمل کمیٹی آئندہ 2 ماہ میں اس حوالے سے لائحہ عمل تجویز کرے گی جس کی منظوری سپریم کونسل دے گی  ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و جبر کی مذمت کرتی ہے ۔ بدقسمتی سے عالم اسلام کا نمائندہ فورم او آئی سی معطل و مفلوج ہے ۔ 39 اسلامی ممالک کی اسلامی اتحادی فوج کے حوالے سے بھی موثر کردار اور پیش رفت نظر نہیں آ رہی ۔ علامہ سید ساجد نقوی نے  کہاکہ دہشتگردی کا تعلق مذہب ، مسلک اور فرقے سے نہیں ہے، پاکستان میں عالمی سازش کے تحت دہشتگردی کروائی جارہی ہے ۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button