چترال(گل حماد فاروقی) 19 اکتوبر 2015 چترال میں جو تباہ کن زلزلہ آیا تھا جس میں 32 افراد جاں بحق اور ڈیڑھ سو زحمی جبکہ ہزاروں مکانات تباہ ہوئے تھے۔ اس زلزلے کی وجہ سے مرنے والوں کی یاد میں جامعہ چترال میں ایک آگاہی تقریب منعقد ہوئی جس میں قدرتی آفات جیسے زلزلہ، سیلاب وغیرہ سے بچنے اور نقصانات کی شرح کم سے کم کرنے کے حوالے سے ماہرین نے اظہار حیال کیا۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر مہمان حصوصی تھے جبکہ تقریب کی صدارت چترال یونیورسٹی کے پراجکیٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بحاری کر رہے تھے۔
آگاہی سیمنار میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ ہم قدرتی آفات کو روک تو نہیں سکتے البتہ حفاظتی تدابیر اپناتے ہوئے اس کی نقصانات کا شرح کم سے کم کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چترال ایک ریڈ زون ہے جہاں ہر وقت حطرے کی گھنٹی بجتی ہے مگر اس کے باوجود لوگ دھڑا دھڑ جنگلات کی کٹا ئی کررہے ہیں اور مکانات بناتے وقت ماہرین کی رائے نہیں لیتے جو زلزلوں کو برداشت کرسکے ۔
ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے دیسی طریقوں سے حفاظتی تدابیر اپنانے پر اظہار خیال کیا۔
ہمارے نمائندے سے حصوصی بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہم ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ یونٹ کو مزید فعال بنائیں گے اور کوشش کریں گے کہ اس کی ٹاسک فورس ہر دم تیار ہو تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نبرد آزما ہونے میں ان کو کوئی دشواری کا سامنا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی کوشش ہوگی کہ مصیبت کے ہر گھڑی میں عوام کی خدمت کرے اور ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے۔
ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف چترال نوجوان نسل کو ان ہنگامی صورت حال اور قدرتی آفات سے روشناس کراکے ان کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرے۔آگاہی سیمنار سے محتلف کالجوں کے پروفیسرز ، غیر سرکاری اداروں اور دیگر ماہرین نے اظہار حیال کیا۔
اس موقع پر یونیورسٹی آف چترال میں ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ہنگامی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کیلئے استعمال میں لانے والی مشنری اور سامان کی نمائش کی گئی اور عوام اور طلباء کو اس کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چترال نے بعض اداروں کی کارکردگی پر مایوسی کا بھی اظہار کیا جو صحیح طور پر عوام کی خدمت نہ کرسکے۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔