سیاستکالمز

تحریک انصاف گلگت بلتستان کی قیادت

تحریر : محمد شریف رحیم آبادی

کسی بھی پارٹی کے اعلیٰ قیادت کو کارکنوں کی کارکردگی اور اُن کی اہلیت پر ہمہ وقت نظر رکھنا، اُن میں موجود صلاحیتوں سے استعفادہ حاصل کرنے کے لئے کمال کی نظر اور تجربے کی ضرورت ہو تی ہے۔ وہ اِن تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں مختلف ذمہ داریاں پارٹی ورکرز کو تفویض کرتے ہیں نیز پارٹی منشور کے عین مطابق عہدیداروں کا علان کیا جاتا ہے۔

آج کے کالم کو ضبط تحریر میں لانے کا مقصد اس ایونٹ کے بارے میں قارئین کو آگاہ کرنا ہے جس میں تحریک انصاف گلگت بلتستان کے عہدیداروں کو مرکزی قیادت سے مشارت کے بعد نوٹیفکیشن تھما دیئے گئے۔اس تقریب کو شایانِ شان طریقے سے گلگت کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد کیا گیا۔ جس میں سینئر نائب صدر جی بی شاہ ناصر جنرل سیکریٹری جی بی فتح اللہ اور جنرل سیکریٹری خواتین ونگ دلشاد بانو اور ڈویثرنل صدر عزیز احمد کے علاوہ پارٹی کی ایک کثیر تعداد نے اس تقریب میں شریک ہوئیں۔ محفل کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا،ڈویژن کے صدر عزیز احمد نے مذکورہ پروگرام کے اغراض و مقاصدبیان کرتے ہوئے حاضرین کو خوش آمدید کہا ۔ جنرل سیکریٹری جی بی فتح اللہ خان جو اس تقریب کے روح رواں تھے ،نے اپنی اور اپنی ٹیم کی کارکردگی اور کامیابیوں سے مطالق شرکاء کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ سخت محنت اور لگن کے ذریعے پارٹی میں اپنا مقام پیدا کیا جاتا ہے۔تحریک انصاف گلگت بلتستان میں اپوزیشن کا بہترین کردار ادا کررہی ہے۔ گلگت بلتستان کے مسائل کو اُجا گر کرنے کے لئے پارٹی کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ آنے والے دنوں میں دیگر دو پارٹیوں کو ٹف ٹائم دیا جاسکے، پی ٹی آئی کی جڑیں جی بی میں مضبوط ہیں، عہدیداروں کو ذمہ داریاں تفویض کرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عہدے کارگردگی اور پارٹی سے وفاداری کو دیکھتے ہوئے دیئے جاتے ہیں۔تمام کارکنوں اور رہنماؤں کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ جس کی بنیاد پر جو بھی اس عہدے کا اہل قرار ہوانھیں ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں،قیادت یہ بھی دیکھتی ہیں کہ مذکورہ ورکر یا رہنما پارٹی پالیسی پر کس حد تک عمل پیرا رہتا ہے اور اُس کے مستقبل کے بارے میں عزائم کس حد تک پارٹی کے مفاد میں ہیں۔ اس تمام پروسس سے گزارنے کے بعد جو عہد یدار اہل قرار پائیں ہیں وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس تناظر میں عہدیداروں کا اصل امتحان اب شروع ہوتا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے کرونک اِیشوز کو کس حد تک ہائی لائٹ کرتے ہیں۔اس سلسلے میں اُن کا کردار کس حد تک معاون و مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔ اس وقت گلگت بلتستان میں جو اہم اِیشوز ہیں اور اُنھیں حل کرنے کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے سامنے آئینی حیثیت روزگار سی پیک وغیرہ کے مسائل کو حل کرنے کے لئے پی ٹی آئی کا کردار اہمیت کا حامل ہوگا ، وہ کسی چیلنج سے کم نہیں۔ حکومت کی کمزوریوں کو اُجاگر کر کے لئے تنقید برائے تنقید کی بجائے تنقید برائے اصلاح پر عمل کرنے سے پارٹی کو عروج ملے گا۔ نیز پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہو ناپڑے گا۔ کرپشن سے پاک پاکستان بنانے کے لئے پی ٹی آئی کیا کردار اد ا کرسکتی ہے ۔ سیاسی حوالے سے تحریک انصاف کا مقابلہ گلگت بلتستان کے دو بڑی پارٹیوں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی سے ہیں۔ پی پی پی جو 30 نومبر 2017ء کو پچاس سالہ یوم تاسیس منا چکی ہے جن کی جڑیں گلگت بلتستان کی طول وعرض تک پھیلی ہوئی ہیں اور اُن کی جڑیں گہری بھی ہیں۔ مگر سابقہ الیکشن میں پی ٹی آئی نے ان پارٹیوں کو ٹف ٹائم دیا۔ مذکورہ ووٹ بینک اور کارکنوں کی کاوشوں کی بدولت پارٹی پی پی پی اور پی ایم ایل این کے مقابلے میں مضبوطی سے اپنی جڑیں گلگت بلتستان میں پھیلا چکی ہیں۔ عوامی رابطے اور پارٹی منشور کی تشہیر سے لوگوں کے دلوں میں مزید جگہ بنایا جاسکتا ہے کیونکہ اس منشور میں صحیح طریقے سے عوامی امنگوں کی ترجمانی کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ہماری دعا ہے کہ پا کستان قائم و دائم رہے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button