9دسمبرکو اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان چترال کے دورے پر آرہے ہیں۔اس سال آپ کی امامت کے60سال پورے ہوگئے ہیں۔اس لئے ڈائمنڈ جوبلی سال ہے اور توقع ہے کہ اس سال پرنس کریم آغا خان اہم اعلانات بھی کرینگے۔اس سے پہلے بھی پرنس کریم آغا خان نے چترال کا دورہ کیا تھا مگر جو بے مثال جذبہ اور جوش خروش اس سال اسماعیلی رضاکاروں کے درمیان دیکھا گیا ایسا جذبہ پہلے کبھی دیکھا نہیں گیا۔ پہلے دیدار کی جگہ تیار کرنے کے لئے رضاکارانہ کام ہوتا تھا اس سال دیدار کے لئے آنے جانے والے لوگوں کی سہولت کے لئے سڑکوں کی مرمت کاکام بھی رضاکارانہ طورپر انجام دیا گیا۔
چترال کے طول وعرض میں جو سڑکیں کئی سالوں سے مرمت نہیں ہوئی تھیں ان کی مرمت کی گئی۔ ہرگاؤں سے سینکڑوں رضاکار اپنے گینتی بیلچے اور ریڑھے،ٹریکٹروغیرہ سامان لیکر باہر نکلے۔ پہلے گاؤں کے اندر لنک روڈ ز کی مرمت کی گئی۔پھر سرکاری سڑکوں کی مرمت بھی اس جوش اور جذبے کے ساتھ کی گئی۔چنانچہ چھہ ہفتوں کے اندرگرم چشمہ ،تورکھو،موڑکھو،مستوج ،مڈکلشٹ کی سڑکوں کوموٹروے کی طرح ہموار،کشادہ اور صاف کرکے رضاکارانہ کام کی نمایاں مثال قائم کی گئی۔
گرم چشمہ روڈ سیلابوں اور برفانی تودوں کی زد میں رہتی ہے۔اس لئے اس روڈ پر کبھی ایسا کام نہیں ہواتھا۔مستوج روڈ میں کروئے دیری کے مقام پر 1995میں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پہاڑ کو کاٹ کر راستہ بنایا تھا۔اس کے بعد 22سالوں میں اس کی توسیع یا مرمت نہیں ہوئی تھی گذشتہ6ہفتوں میں اسماعیلی رضاکاروں نے اس کی مرمت کرکے لوگوں کے لئے سہولت پیدا کردی،یارخون اور توکہو کے راستوں میں دشوار گذار مقامات کی مرمت کرکے مثال قائم کی گئی۔
پروگرام کے مطابق پرنس کریم آغا خان گلگت بلتستان میں ہنزہ اور یاسین کے مقامات پر کمیونٹی کو دیدار دینگے۔چترال میں گرم چشمہ اور بونی کے دومقامات کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس موقع پر بیرون ملک مقیم اسماعیلی اور پاکستان کے مختلف شہروں میں محنت مزدوری یا کاروبار کرنے والے اسماعیلی بھی چترال آرہے ہیں۔ اس لئے بونی میں بڑی تعداد میں لوگوں کے آنے کے پیش نظر جگہ تیار کی گئی ہے۔ گرم چشمہ میں کثیر تعداد میں لوگوں کا مجمع متوقع ہے۔ چترال کی اسماعیلی آبادی کی زیادہ لوگ کراچی،اسلام آباد،پشاور،مڈل ایسٹ،کینڈا،امریکہ اور برطانیہ میں رہتے ہیں۔اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ چترال کاسب سے اہم وسیلہ افرادی قوت ہے جو حسن صورت،حسن سیرت،تواضع اخلاق اور امن پسندی،سچائی،امانت داری اور دیانت داری کے لئے شہرت رکھتی ہے۔
جس طرح تحریک آزادی اور قیام پاکستان میں اسماعیلی کمیونٹی اور ان کے روحانی پیشوا سرسلطان محمد شاہ آغا خان سوم کا نمایاں کردار رہا ہے اسی طرح چترال کی تعمیر وترقی اور سماجی یا فلاحی خدمات کی فراہمی میں بھی پرنس کریم آغا خان چہارم اور اسماعیلی کمیونٹی کا کردار نمایاں ہے۔آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک(AKDN) کے تحت زنانہ سکولوں کا جال دور دراز علاقوں میں بچھایا گیا ہے، آغاخان ہیلتھ سروس کے ذریعے زچہ بچہ کے مراکز اور ہسپتال دوردراز علاقوں میں قائم ہیں،آغا خان رورل سپورٹ پروگرام(AKRSP) فوکس(FOCUS)اور آغا خان بلڈنگ اینڈپلاننگ بورڈ نے ترقیاتی کاموں کے ذریعے لوگوں کو سڑک،نہری پانی،پینے کے پانی اور بجلی کی سہولت دی ہے۔ جس سے اسماعیلی کمیونٹی کے ساتھ ساتھ اہل سنت والجماعت کی آبادی بھی استفادہ کرتی ہے۔پرنس کریم آغا خان جب چترال اور گلگت بلتستان کا دورہ کرتے ہیں۔دونوں مکاتب فکر مل کر اپنے معزز مہمان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔حالیہ دورہ میں بھی بھائی چارہ اور ایثار کی یہی فضا دیکھنے میں آرہی ہے جو چترال کے دیرپا امن اور پائیدار ترقی کے لئے بہت ضروری ہے۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔