سیاست

عدم اعتماد کی خبریں مسترد شدہ طبقے کی ذہنی اختراع ہے، اشرف صدا

اسلام آباد (پ ر )عدم اعتماد کی خبریں مسترد شدہ طبقے کی زہنی اختراع ہے ،2020میں عوام کی طاقت سے حفیظ الرحمن دوبارہ وزیر اعلی بنیں گے ،کارکن مسترد شدہ افوا ساز کمپنیوں کی افواہوں کولطیفے سے زیادہ اہمیت نہ دیں ان خیالات اظہار مسلم لیگ ن گلگت بلتستان کے صوبائی ترجمان و چئر مین سٹیڈنگ کمیٹی گلگت بلتستان اشرف صدا نے اسلام آباد تحریک عدم اعتماد کی خبروں رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ حفیظ الرحمن اور مسلم لیگی حکومت کے تمام اراکیں صوبے میں پائدار امن اور ترقی کے منشور پر متفق اور متحد ہیں صوبے کے ہزاروں مسلم لیگی عہدیداران کارکنان اور عوام حفیظ الرحمن اور صوبائی حکومت کے پشت پر کھڑے ہیں تمام سازشی عناصرکسی خوش فہمی میں نہ رہیں ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ عدم اعتماد کی بے بنیاد خبریں کس کے اشارے پر اور کیوں پھیلائی جا رہی ہیں ہم انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ حفیظ الرحمن اور مسلم لیگ ن مظبوط و مستحکم گلگت بلتستان سی پیک اور پائیدار امن ضمانت ہے منفی اور انتشار پسند سوچوں کو اپنی شکست برداشت نہیں ہو رہی ہے لیکن انہیں کم از کم دو ہزار پچیس تک نہ چاہتے ہوئے بھی صبر کا دامن تھامے رکھنا ہوگا ،پائیدار امن و طویل و قلیل مدتی حکمت عملی کے طفیل گلگت بلتستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو چکا ہے ہم کسی کو بھی کسی بھی قیمت پر ترقی کے عمل میں رکاوٹ پیدا نہیں کرنے دیں گے،حفیظ الرحمن ایک فرد کا نام نہیں ایک نظر یہ و فکر اور عہد کا نام ہے ،وزیر اعلی اور ان کی ٹیم نے تین سال کی قلیل مدت میں گلگت بلتستان میں پائیدار امن سمیت کھربوں روپے کے عظیم الشان ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے دو ہزار اٹھارہ کے مرکزی انتخابات کے بعد گلگت بلتستان سے سازشی سیاست کرنے والوں سیاست بھی اپنی منطقی انجام کو پہنچے گی مسلم لیگ کی جانب سے سنجیدہ اور مثبت سیاست کو فروغ دینے کی کوشش سے چند لوگ ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں مسلم لیگی حکومت عدم اعتماد کی خبروں کو سازشی عناصر کی خواہشات سے زیادہ سنجیدہ نہیں لیتی ہے،

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button