کالمز

سی پیک کی اہمیت ،جی بی اور بھارت کی سازشیں 

ڈاکٹر اعزاز احسن

سی پیک پاکستان کیلئے لائف لائن بن چکی ہے پاکستان کا معاشی اور سیاسی مستقبل کا محور سی پیک ہے ،کہنے کو تو سی پیک ایک سٹرک ہے لیکن اسی سڑک کے گرد پاکستان کا معاشی مستقبل ہے،یہی وجہ ہے کہ بھارت نہیں چاہتا ہے کہ یہ عظیم منصوبہ کامیاب ہو اسی لئے سازشوں کا آغاز کر چکا ہے بالخصوص گلگت بلتستان میں سی پیک کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے

بھارت کے طرف سے گلگت بلتستان میں سی پیک منصوبے پر تخریب کاری کی سازش بنائی ہے 400 تخریب کار ٹرینگ حاصل کرنے افغانستان پہنچ گئے ہیں وزیر داخلہ نے گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ کو خبردار کر دیا جبکہ گلگت بلتستان کے ڈیپٹی کمشنر نے کچھ دن پہلے ہی گلگت کے بہت سارے مقامات کو حساس قرار دیکر سکورٹی بڑھا دی ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری ایسا پلیٹ فارم ہے جو کہ دونوں اطراف نے طویل مدت تک تعاون کیلئے بنایا ہے جس سے نہ صرف چین اور پاکستان کی عمومی ترقی کا عمل تیز ہوگا بلکہ باہمی روابط کے ذریعے خطہ بھر اور دیگر ممالک میں ترقی و خوشحالی آئیگی۔عالمی اداروں کے مطابق پاکستان دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے، اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کے لئے تاریخی،تجارتی اور اقتصادی اہمیت کا حامل بن چکا ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے بعد ایشیا ایک بار پھر عالمی منظرنامے میں صنعتی، تجارتی اور اقتصادی ترقی کا محور بن کر ابھر رہا ہے، سی پیک منصوبہ دنیا میں جاری سب سے بڑا ترقیاتی منصوبہ ہے، 46 ارب ڈالر مالیت کا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کو تیز رفتار اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر لے جائے گا،طویل، کشادہ اور محفوظ سڑکیں، توانائی کے منصوبے، انڈسٹریل پارکس اور گوادر بندرگاہ کا منصوبہ، جس کی تکمیل دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ پاکستان کے لیے روشن مستقبل کی نوید ہے 133سی پیک کو 21 ویں صدی کا اہم ترین اقدام ہے، پاکستان کے ویژن 2025ء سے بھرپور ہم آہنگ اور معاون ہے۔ اگر چہ اس منصوبے کی لاگت 46 ارب ڈالرہے لیکن اس کے مثبت اثرات اس سے کئی گنا زیادہ ہیں اور یہ پائیدار ہوں گے۔ پاکستان کے مواصلاتی ڈھانچے کو بھی تقویت ملے گی۔ پاکستان میں ریلویز اور بنیادی ڈھانچے پر 10 ارب ڈالر سے زائد خرچ ہوں گے۔ 35 ارب ڈالر صرف اور صرف توانائی کے شعبوں کے لئے ہیں جس سے 10400 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی اور اس سے پاکستان کی معیشت کو تقویت ملے گی۔ اس منصوبے سے پاکستان کے تمام علاقوں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں اور گلگت بلتستان کو یکساں فائدہ پہنچے گا۔ چین گوادر ایئر پورٹ کے ساتھ منسلک ہونے کے لئے 162ملین ڈالر کی لاگت سے ایک شاہراہ بھی تعمیر کرے گا۔ بندر گاہ کی تکمیل آخری مراحل میں ہے۔گوادر میں بین الاقوامی ایئرپورٹ دسمبر 2017 تک آپریشنل ہو جائیگا۔پاکستان اور چین کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم ہیں اور سیاسی جماعتوں سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے تمام افراد ایک ہی صفحے پر متفق ہیں۔منصوبے مکمل ہونے کے بعد ملک کے معاشی وسماجی حالات میں تیزی سے بہتری آئے گی۔ اقتصاد ی راہداری پاکستان اورچین کے درمیان جغرافیائی قربت اور مواقع کی بنائپر باہمی روابط کو مضبوط بنا نے اوراس کے نتیجے میں ترقی کے بے پناہ مواقع کے حوالے سے اہمیت کا حامل منصوبہ ہے 133چین پاکستان اقتصادی راہداری خطہ کا اہم ترین منصوبہ ہے 133غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں، اس منصوبے کی بدولت بلوچستان اور پورے ملک میں نئی صنعتیں بنیں گی جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہونگے بلکہ یہاں کے لوگوں میں معاشی استحکام کی بدولت خوشحالی وبہتر معیار زندگی کی سہولیات میسر آئیں گی133منصوبے مکمل ہونے کے بعد ملک کے معاشی وسماجی حالات میں تیزی سے بہتری آئے گی۔سی پیک کی تکمیل سے نہ صرف ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا بلکہ اس سے 2020ء تک پاکستان کا شمار دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں بھی ہوگا۔سی پیک نے پاکستان کو دنیا کا پسندے دہ ترین ملک بنا دیا ہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج کو ایشیاء کی بہترین سٹاک ایکسچینج قرار دیا جا رہا ہے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔سی پیک منصوبے کے بعد پاکستان میں حالات میں بہتری آئی اور دنیا ہمیں سرمایہ کاری کی بہترین اور محفوظ ترین منزل قرار دیرہی ہے،پاک چین اقتصادی راہداری سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔چین پاکستان اقتصادی راہداری سے ملک کے تمام صوبے مستفید ہوں گے جبکہ بلوچستان خیبر پختونخوا اور فاٹا کو خصوصی طور پر فائدہ ہوگا۔منصوبے کو پاکستان کی قسمت بدلنے کے حوالے سے ایک‘گیم چینجر’کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔چین پاک اقتصادی راہداری کے نتیجے میں پاکستان میں 8 لاکھ نئی ملازمتوں کے مواقع پیداہونے میں مدد ملے گی،اس منصوبے سے ملک کے تمام صوبوں کو یکساں فوائد حاصل ہوں گے،چین اور پاکستان اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے پر جوش ہیں۔سی پیک کے ذریعے معاشی اور علمی انقلاب آئے گا،چینی صنعتوں کی پاکستان میں منتقلی سے بے روزگاری کا خاتمہ، مختلف شعبوں میں معلومات کا تبادلہ اور مہارت میں اضافہ ہوگا،صنعتی زونز کے قیام سے مقامی صنعت کاروں کے لئے سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا ہونگے،چینی صنعتوں کی پاکستان میں منتقلی سے بے روزگاری کا خاتمہ، مختلف شعبوں میں معلومات کا تبادلہ اور مہارت میں اضافہ ہوگا۔ہ پاکستان اور چین کے مابین صنعتی تعاون کے نتیجے میں مقامی صنعت کو فروغ اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا،چینی صنعتوں کی پاکستان میں منتقلی سے بے روزگاری کا خاتمہ، مختلف شعبوں میں معلومات کا تبادلہ اور مہارت میں اضافہ ہوگا،صنعتی زونز کے قیام سے مقامی صنعت کاروں کے لئے سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا ہونگے، پاک چین صنعتی تعاون پاکستان کو خطے میں پیداواری مرکز بنا دے گا،درست معاشی پالیسیوں کی وجہ سے تین سالوں میں گروتھ ریٹ 2 اعشاریہ 5 سے بڑھ کر 4 اعشاریہ 8 تک پہنچ گیا ہے، پاکستان میں تین سال کی قلیل مدت میں ترقی کی شرح میں تین سال کی قلیل مدت میں اضافہ گذشتہ آٹھ سالوں میں سب سے زیادہ ہے، پاکستان چین کے ساتھ تعاون جو اقتصادی تعاون کو تعلیمی اور سماجی شعبوں میں وسعت دینا چاہتا ہے، ترقی کے لئے تعلیم کے شعبے میں چین کے تجربے سے فائدہ اٹھانا اہم ترجیحات میں شامل ھونا چا ہنے 133سی پیک پاکستان کی ترقی استحکام کے لئے ایسے منصوبہ ہے جس کہ وجہ سے لاکھوں روزگارکے مواقع پیداہورہے ہیں، ملک سے اندھیرے ختم اورتوانائی کا بحران کاخاتمہ ہورہاہے۔امیدہے ترقی کایہ سفر جاری رہے گا۔اس منصوبے سے نہ صرف پاکستان کو دنیا بھر میں اعلیٰ مقام ملے گا بلکہ ٹیکس کی مد میں ہونے والی آمدن پاکستان کی معیشت پر شاندار اثرات بھی ڈالے گی۔ پاکستان میں معاشی انقلاب برپا کرنے والا یہ منصوبہ نہ صرف ایک شاہراہ ریشم کو جنم دے گا جو تجارت کو محفوظ، آسان، اور مختصر بنائے گی، بلکہ اس کے ساتھ ہی گوادر کو ایک انتہائی اہم مقام میں تبدیل کر دے گا جس کی جستجو ترقی یافتہ ممالک کرتے ہیں۔اس منصوبے کو چینی کمپنیاں پایہ تکمیل تک پہنچائیں گی جس سے ہزاروں پاکستانیوں کو بھی روزگار میسر ہوگا۔ مگر بات صرف گوادر کی بندرگاہ تک محدود نہیں، اس میں اور منصوبے بھی شامل ہیں جن پر 5 ارب ڈالر کا زر کثیر خرچ ہوگا۔سی پیک کی تکمیل سے پاک چین اقتصادی رابطوں اور باہمی تجارت میں مزید استحکام آئے گا، جس سے قومی برآمدات کے فروغ میں مدد ملے گی اور اقتصادی راہداری منصوبے سے چین کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی اقتصادی رابطوں میں اضافہ سے قومی معیشت کی ترقی میں مدد ملے گی۔’اقتصادی راہداری سے 3 ارب افراد کو فائدہ ہوگا’ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام دشمن کی سازشوں سے باخبر رہیں اور سی پیک کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنائیں ،

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button