پشاور(پ،ر)پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے یونیورسٹی آ ف چترال کے پروجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر بادشاہ منیر بخاری کی بحیثیت پروجیکٹ ڈائریکٹری تقرری کے خلاف پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل ولی کی آئین کے آرٹیکل199کے تحت دائر رٹ پیٹیشن کی سماعت کی تو ڈاکٹر اسمٰعیل ولی کے وکیل ممتاز قانون دان محب اللہ تریچوی ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ PDیونیورسٹی آف چترال کی تقرری میں میرٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ نے ایک مقامی MPAکی سفارش پر پروفیسر بادشاہ منیر کی تقرری کی ہے جن کا نام ہائیر ایجوکیشن ڈپارنمنٹ کے بھیجے ہوئے سمری کا حصہ نہ تھا۔اور میرا موکل کا نام نمبر ایک میں تھا۔جوکہ خلاف آئین قانون اور خلاف انصاف ہونے کے ساتھ پروجیکٹ پالیسی کیخلاف ورزی ہے۔وزیر اعلیٰ ہائیر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے جاری شدہ تینوں ناموں میں سے ایک کا PDبنانے کا پابند تھا اور سب سے ذیادہ حقدار پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل ولی تھا۔گورنمنٹ کی طرف سے ایڈوکیٹ جنرل نے دلائل دئے ۔عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر پروفیسر بادشاہ منیر بخاری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 28مارچ کیلئے طلب کر لیا۔واضح رہے کہ HED کی سمری میں پہلے نمبر پر پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل ولی ،دوسرے نمبر پر ڈاکٹر حسن شیر اور تیسرے نمبر پر ممتاز حسین کا نام شامل تھا۔
پامیر ٹائمز
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔
متعلقہ
یہ بھی پڑھیں
Close