میں سر بکف ہوں
میں نون لیگی ہوں یا پی ٹی آئی کا شیدائی ۔۔میں پی پی پی کا جیالا ہوں یا قاف کا سحر زدہ ۔۔میں جماعت اسلامی کا ورکر ہوں یا جماعت علمائے اسلام کا عاشق صادق ۔۔۔تمام لیڈروں کو تنبیہ کرتا ہوں۔ کہ میں سب کچھ سمجھنے لگا ہوں ۔۔میں اردولکھ پڑھ سکتا ہوں اس وجہ سے تاریخ کی کتابیں کھنگالتا ہوں ۔۔میں انگریزی سمجھنے لگا ہوں اس وجہ سے سب کی ٹوٹی پھوٹی انگریزی اندازتا سمجھنے لگا ہوں ۔۔میری جیب میں ٹیلی فون سیٹ ہے اس کو کھول کر ۔۔ٹویٹ۔۔فیس بک۔۔واٹس وغیرہ سب میں موجود سب کچھ پڑھتا ہوں ۔۔گوگل کھول کر سب کی تاریخ سب کا پروفائل سب کی کار کردگی پڑھتا ہوں ۔۔اب آپ سب قیدی ہیں ۔۔ننگے تڑنگے قیدی ۔۔کو ئی حرکت چھپی ہیں ۔۔جلوس میں جاتے ہوئے کسی کا ہاتھ کسی سے ٹکرائے ۔۔راہ چلتے کسی کا دوپٹہ سرک جائے ۔۔لندن میں کسی ہوٹل میں دونوں بیٹھ کر ایک کپ چائے پیءں ۔۔کوئی کسی کو ترنگ میں آکر مسیچ کرے ۔۔کوئی کسی سے کہدے ۔۔۔شاباش بیٹا ۔۔کسی کی مور کو بلی کھا جائے ۔۔کوئی سینٹ کی ٹکٹ کے لئے بھتہ لے لے ۔۔کوئی معمولی حرکت چھپی نہیں ہوتی ۔۔تم مجھ سے کیسے چھپ سکتے ہو۔۔تم مجھے اندھرے میں کیسے رکھ سکتے ہو ۔تم جھوٹے الفاظ کی غلاف پہن کے سکرین کے پیچھے کیسے جا سکتے ہو ۔۔تم عیان ہو بلکہ عریان ۔۔مجھے پارٹی نہیں خدمت چاہئے ۔۔میں نے تھوڑی بہت فارسی پڑھی ہے ۔۔۔ ہر کہ خدمت کرد او مخدوم شد
ہر کہ خود را دید او محروم شد
مجھے تیرے بنگلوں سے کوئی کام نہیں۔۔ مجھے تیری جائیداد سے کوئی مطلب نہیں ۔۔۔مجھے تیری کمپنیوں اور کار خانوں سے عرض نہیں ۔۔مجھے تیری اثاثوں سے کیا دلچسپی ۔۔میں تیری قیمتی گاڑی میں بیٹھ کر تیرے ناز نہیں اٹھاسکتا ۔۔نہ ’’جی حضور‘‘کے اداب مجھے آتے ہیں ۔۔میں ایک گمنام فرد ہوں ایک چھپی طاقت ۔۔تم مجھ سے چھپے نہیں ہو ۔۔میں نے تجھے خوب پڑھا ۔۔میرے پاس دو طاقتیں ہیں ۔۔ایک ووٹ اور حمایت کی طاقت ۔۔دوسری طاقت یہ کہ میں گڑگڑاکے کائنات کے مالک کے حضور دھائی دونگا ۔۔اپنی کوتاہؤں کی معافی مانگوں گا ۔۔کیونکہ سرور عالمﷺ نے فرمایا ۔۔کہ جس قوم سے اللہ ناراض ہوتا ہے اس پر برے حکمران مسلط کرتا ہے ۔۔تو میرا رب تمہیں مجھ سے ہٹائے گا ۔۔کیونکہ وہ جس کو چاہتا ہے عزت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے ذلیل کرتا ہے ۔۔تم اپنا خیال رکھنا ۔۔خد مت پہ یقین رکھ ۔۔خدمت مجھ پہ حسان نہ سمجھ ۔۔آپ نے وعدہ کیا کہ خدمت کرو گے اپنے وعدے کا پاس رکھ ۔۔ لیڈر شپ عبادت بھی بن جاتی ہے ۔۔تمہارے دل میں درد ہو سوز ہو خدمت کی آرزو ہو ۔۔تو شرارت اور دوکھے کو سیاست نہ سمجھ یہ اسلامی لحاظ سے منافقت کہلاتا ہے جو جھنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوتا ہے ۔۔تو حقوق سلب نہ کر ایسے کو ظالم کہا جاتا جس کا انجام بہت برا ہے۔۔تو کسی کا برا نہ سوچ اس کو بد خواہ کہا جاتا ہے بدخواہ کی بدخواہی اس کو نقصان پہنچاتا ہے ۔۔جو دوسروں کا برا سوچے اس کا اپنا انجام برا ہوتا ہے ۔۔تو اقربا پروری نہ کر یہ بے انصافی ہے ۔۔تو پروپکیڈا نہ کر تو پروپگنڈے کو ’’سٹریٹ پالیٹکس ‘‘ کہتے ہو سٹریٹ پالیٹس بے لوث خدمت کو کہتے ہیں تم غلط سوچتے ہو ۔۔کریڈٹ دوکھ ہے کریڈیٹ ’’لیا‘‘نہیں جاتا ’’دیا‘‘ جاتا ہے تو اسلامی ملک کا لیڈر ہے اگر اسلام کا دعوہ ہے اور اسلامی پارٹی کا کارکن ہونے پہ فخر ہے تو فخر موجوداتﷺ کی پاک زندگی کے اندر رہ کر خلافہ راشیدین کی زندگی سے باہر نہ نکل ۔۔اقتدار کو اللہ کی امانت سمجھ ۔۔اگر تو مغرب زندہ ہے تو ملکاولی ،بسمارک ،افلاطون کو نہ پڑھ یہ تمہیں درندگی سیکھاءں گے۔۔ تم لوتھر ،شیگویرا کو پڑھ ۔۔ جنھوں نے قوم کی بے لوث خدمت کی ۔۔۔میں بیدار ہوگیا ہوں ۔۔میرے ہاتھ میں جادو کا ڈبہ ہے اس کو کھولتا ہوں تو پوری دنیا میرے سامنے آجاتی ہے ۔۔میں اس کو استعمال کر سکتا ہوں ۔۔میں ڈنکے کی چوٹ پہ تجھے ریجکٹ کروں گا ۔۔میں لڑنے لگا ہوں اب میرے حقوق پہ سودا بازی نہیں ہو سکتی ۔۔اب میری ترقی کے راستے میں کوئی روڑا نہیں اٹکا سکتا ۔۔اب میں سر بکف ہوں۔۔ اب میرے سامنے احتیاط سے بات کر ۔۔میں تیری بات کاٹ سکتا ہوں ۔۔مجھ میں دلیلوں سے کسی چیز کو ثابت کرنے کی صلاحیت آگئی ہے ۔۔میں باخبر ہوں۔۔۔ میں اگاہ ہوں ۔۔