ہنزہ میںبجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ سے معیشت کو بھاری نقصان، چھوٹی صنعتیں بند
ہنزہ (بیورورپورٹ) ہنزہ میں تاریخ کے بد ترین لوڈ شیڈنگ معمولات زندگی متاثر۔ ہنزہ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں روز بروز اضافہ ۔تمام کاروباری طبقہ سمیت گھریلوں صارفین بھی پریشان ۔ صحافی بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے متاثر ہے صحافتی امور نمٹانے میں مشکلات کا سامنا ۔ محکمہ برقیات کا ہنزہ گنش میں نصب 530 کلوواٹ تھرمل جرنیٹر خراب ہوئے کئی مہینے گزر گئے مرمت نہیں ہوسکا۔ گنش میں نصب جرنیٹر لوڈ شیڈنگ کم کرنے میں ڈوبتے کو تنکے کا سہاراتھا۔ بجلی بحران کی عدم دستیابی سے تاجر ،طلباء وطالبات اور صحافی پریشان ہیں۔ الیکشن میں بلند و بانگ دعوے کرنے والے بجلی کی صورت حال سے غافل ہے ۔ حکمران جماعت کے ڈیھ سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا بجلی کا کوئی مثبت حل نہیں نکالا جاسکا۔روز بروز عوام میں مایوسی بڑھنے لگی ۔ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے عطاآباد جھیل پر 32.5 میگاواٹ پن بجلی کا پرو جیکٹ دیاتھا پروجیکٹ کی فزیبلٹی رپورٹ گلگت بلتستان حکومت کے فنڈ سے تیار ہوئی ۔ یہ بھی التوا کا شکار ہے ۔ ہنزہ میں بجلی بحران کی وجہ سے بیشتر کارخانے بند پڑے ہیں ۔بہت سارے لوگوں نے بنکوں سے لون لیکر کاروبار شروع کیاہیں ۔ کاروباری طبقہ دیوالیہ ہونے جارہاہیں ۔عوامی حلقوں نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن سے مطالبہ کیا ہے کہ میون 500کلوواٹ اور حسن آباد 2میگاواٹ کی مشنیری لانے میں جو حائل رکاوٹیں ہیں اُنہیں جلد حل کرکے مشنیری جلد از جلد ہنزہ پہنچایا جائیں اور اس کے ساتھ عطاآباد جھیل پر 32.5میگاواٹ پن بجلی گھر کا جلد ٹینڈر کرواکر عوام میں پائی جانے والی مایوسی کو دور کیا جائے ۔کیونکہ ضلع ہنزہ کے عوام نے دو دفعہ مسلم لیگ ن کو کامیاب کیا ہے ۔کیونکہ الیکشن میں حکمران جماعت نے بجلی بحران ختم کرنے کاوعدہ کیا تھا۔