ورثا کی درخواست پر یاسین میں اندھے قتل کا سراغ لگانے کے لئے دو سال بعد نئی ٹیم مقرر، دو مشکوک افراد گرفتار
یاسین ( رپورٹ: معراج علی عباسی ) اکبرقتل کیس کی ازسرِنو تحقیقات کے لیے ایس ڈی پی او گوپس یاسین کی سربراہی میں غذر پولیس کے پانچ ماہر پولیس افسران پر مشتمل تحقیقاتی و تفتیشی ٹیم مقرر ، ٹیم کو 15 دنوں کے اندر اندر قاتل کو گرفتار کرنے کا ٹاسک ،تحقیقاتی و تفتیشی آفیسران نے کیس کے گزشتہ دو سالوں سے الجھی ہوئی گھتی کو سلجھاناشروع کردیا۔
پولیس زرائع کے مطابق یاسین کے نواحی گاوں نوح میں دوسال قبل نامعلوم طریپر قتل ہونے والے نوجوان اکبر کے ورثا کی درخواست پر محکمہ پولیس گلگت بلتستان نے غذر پولیس کے ماہراور تجربہ کارآفیسران پر مشتمل تحقیقاتی و تفتیشی ٹیم مقرر کیاہے ۔اکبر قتل کیس کے لیے محکمہ پولیس کے حکام کی جانب سے تشکیل شدہ ٹیم نے اپنی تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے ۔واضح رہے کہ اکبر نامی نو جوان کو جنوری 2016کو یاسین کے نوحی گاوں نوح کے مقام پر رات کو نامعلوم طور پر قتل کرکے گھر سے متصلہ پہاڑی کے قریب پھینک دیا تھا ۔
مقتول کی نعش کا تدفین کے بعد دوبارہ قبرکشائی کرکے پوسٹمارٹم کیا گیا تھا پوسٹمام رپورٹ میں قتل ثابت ہونے پر یاسین پولیس نے نامعلوم افراد کیخلاف زیردفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کرکے کیس کا آغاز کیا تھا مگر دو سال گزر نے کے بعدبھی قاتل گرفتار نہ ہوسکا جس باعث مقتول کے ورثا نے آئی جی پی گلگت بلتستان کو کیس کی تفتیش ازسرِ نو کرنے کی درخواست دی جس محکمہ پولیس گلگت بلتستان نے غذر کے پانچ ماہر پولیس آفسیران جن میں ایس ڈی پی او گوپس یاسین راجہ اکبر حسین ،ایس ایچ او سٹی تھانہ گاہکوچ رحمت بیگ ،ایس ایچ او تھانہ یاسین وزیرلیاقت علی ،ایڈیشنل ایس ایچ سٹی تھانہ گاہکوچ راجہ محمد والی ،ایس ایچ او سی آئی ڈی بشار ت اور اے ایس ائی عیسیٰ خان پر مشتمل تحقیقاتی و تفتیشی ٹیم مقرار کیا ہے ۔محکمہ پولیس کے جانب سے تعینات کردہ تحقیقاتی و تفتیشی ٹیم نے قانون کے تحت گزشتہ دوسالوں سے الجھی ہوئی قتل کیس کو سلجھانے کا آغاز کیا ہے ۔