تین اپریل سے اٹھائیس لاکھ مکعب فٹ غیر قانونی عمارتی لکڑی اُٹھانے کی پالیسی پر عملدرآمد شروع ہوجائے گا، سیکریٹری جنگلات آصف اللہ
چلاس (اسد اللہ سے ) سیکرٹری جنگلات گلگت بلتستان آصف اللہ نے کہا ہے کہ تین اپریل سے دیامر میں موجود اٹھائیس لاکھ مکعب فٹ غیر قانونی عمارتی لکڑی کے لئے خاص طور پر تشکیل دی گئی پالیسی پر عملدرآمد شروع ہوگا دیامر میں غیر قانونی عمارتی لکڑی کے لئے یہ آخری پالیسی ہے ۔ آئندہ ٹمبر پالیسی کو بھول جائیں ۔ مستقبل میں ورکنگ پلان کے تحت کام ہو گا ۔ ٹمبر پالیسی پر تین اپریل سے عملدرآمد شروع کیا جائے گا ۔ پالیسی کی مدت ایک سال ہو گی ۔ ٹمبر مالکان ایک سال کے اندر لکڑیوں کو اٹھا لیں ۔ مقررہ مدت کے بعد بقیہ لکڑی بحق سرکار ضبط ہوگی ۔
چلاس میں کنزرویٹر فارسٹ محمود غزنوی ،ڈی ایف او چلاس آفتاب محمود اور ڈی ایف او داریل تانگیر اجلال حسین کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ پالیسی کے دوران اٹھائیس لاکھ معکب فٹ لکڑی مارکیٹ تک جائے گی ۔ لیکن اس کے بعد قانونی کام ہوگا ۔ عوام کے پاس آخری موقع ہے کہ وہ اپنی تمام تر غیرقانونی لکڑی کو اٹھا لیں آئندہ ورکنگ پلان کے تحت کام ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ لکڑی پالیسی کو کمپیوٹرائز کیا ہے جس میں جعلسازی کی گنجائش نہیں ہوگی ۔اس پالیسی کے بعد جنگلات میں کٹنگ نہیں ہوگی جس کی جتنی لکڑی ہے وہ ہر صورت نکال دیں ۔۔۔انہوں نے کہا کہ 1952 کے معاہدے کے مطابق دیامر کے جنگلات کے مالکان عوام دیامر ہی ہیں لیکن جنگلات کے قانونی کٹنگ ، ٹرانسپورٹیشن ، انتظام و انصرام کی زمہ داری محکمہ جنگلات ہی کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگلوٹ میں جنگلات ریاست کے ہیں جن لوگوں نے غیرقانونی طور پر جنگل کی کٹائی کی ان کو جیل بھیج دیا جبکہ دیامر میں غیر قانونی طور پر کاٹی گئی لکڑی کی پالیسی دی گئی انہوں نے کہا کہ امسال تیس لاکھ درخت لگانے کا ہدف پورا کرلیں گے ۔ آئندہ سال ایک کروڑ درخت لگانے کا ہدف مقرر کریں گے ۔ یہ درخت صرف کاغذوں میں نہیں ہوں بلکہ گراؤنڈ میں نظر بھی آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر کمیونٹی کی تعاون سے محکمہ جنگلات پودے اگا رہا ہے جس سے کمیونٹی کو فائدہ ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر شہروں سے پودے لانے کی ضرورت نہیں ہو گی انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات کے تعاون سے گونر فارم میں کمیونٹی نے نرسری میں اسی ہزار پودے اگائے ہیں جو آنے والے سالوں میں فروخت کے قابل ہونگے جس سے مقامی لوگوں کو بہت فائدہ ہوگا انہوں نے کہا کہ شجرکاری مہم کو کامیاب بنانے کیلئے کمیونٹی کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات دیامر کو مزید فعال بنانے کیلئے سو سے زائد اسامیوں کی منظوری مل چکی ہے ۔ جس سے محکمے میں سٹاف کی کمی کا مسئلہ کافی حد تک کم ہو جائے گا ۔۔۔
انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ بابوسر کے مقام پر ری فارسٹریشن کا آغاز کیا جائے گا جس میں گلگت بلتستان کے تمام محکموں کے سربراہوں کو بابوسر مدعو کیا جائے گا اور درخت لگائینگے نیز جو بھی سیاح بابوسر کی طرف آئیگا وہ ایک درخت خرید کر لگائے گا تاکہ بابوسر کے مقام پر ایک نیا قدرتی جنگل اگا سکیں ۔انہوں نے کہا کہ نلتر میں تیس ہزار اور رندو میں پانچ ہزار قدرتی جنگل کو اگایا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ جنگلات کی حفاظت کیلئے محکمہ اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔۔۔