گلگت بلتستان حکومت کا اچھا اقدام
گلگت بلتستان سپر لیگ ٹی20کرکٹ ٹورنامنٹ کی رنگا رنگ تقریبات اختتام پزیز ہوگئی خطے کے ہر ڈسٹرکٹ کے کھیلاڑیوں نے اس ٹورنامنٹ میں اپنی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ ٹورنامنٹ پر امن طریقے سے اختتام کو پہنچا اور گلگت کی انتظامیہ اس حوالے سے مبارک باد کی مستحق ہے کہ انھوں نے سیکورٹی کے بہت ہی اچھے انتظامات کئے تھے اگر سابقہ حکومتیں اپنے دور اقتدار میں اس طرح کے ایونٹ کا انعقاد کراتی تو آج گلگت بلتستان کے کئی کھیلاڑی پی ایس ایل میں کھیلتے نظر آتے مگر مسلم لیگ کی حکومت خصوصا وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے خطے میں کھیلوں کے فروغ کے لئے اچھی شروعات کا آغاز کیا ہے جو کہ قابل تحسین ہے اب سننے میں آیا ہے کہ گلگت بلتستان سے بھی کھیلاڑیوں کے چناؤ کے لئے کرکٹ کے مایہ ناز کھیلاڑی گلگت پہنچ رہے ہیں جوکہ علاقے کے لئے نیک شگون ہے گلگت بلتستان کے نوجوانوں نے ہرمیدان میں بہادری کی لازوال دستانیں رقم کی ہے اب کھیل کے میدان خصوصا کرکٹ میں بھی یہاں کے جوان علاقے کا نام روش کرینگے مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ گلگت بلتستان کو بھی قومی ٹیم میں نمایندگی دیں تاکہ یہاں کے نوجوان قومی ٹیم کا حصہ بن سکے گلگت بلتستان کے زیادہ تر علاقوں میں کرکٹ گراونڈ نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے کھیلاڑی گلی کوچوں میں کرکٹ کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں اورتو اور یہاں کے سکولوں اور کالجز میں بھی کرکٹ کے گراونڈ موجود نہیں اگر صوبائی حکومت علاقے میں کرکٹ کے فروغ کے لئے اقدامات اٹھانا چاہتی ہے تو کم از کم ہر ضلع چار سے پانچ کرکٹ کے گراونڈ کی تعمیر کے لئے فوری اقدامات اٹھانا وقت کی ضرورت ہے اور گلگت بلتستان کی حکومت کواس کھیل کواگر فروغ دینا چاہتی ہے تو فوری طور پر اقدامات اٹھائیے یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ انگریزوں کے زمانے میں گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں پولو گراونڈ موجود تھے جن پر بعد میں یا تو بااثر افراد نے قبضہ جمایا یا پھر ان دور کے گراونڈ میں سرکاری عمارتیں تعمیر کی گئی اگر یہ گراونڈ آ ج موجود ہوتے تو ہمارے نوجوانوں کو گلی کوچوں اور سڑکوں پر کرکٹ کھیلنے کی نوبت نہیں آتی اس حوالے سے موجودہ حکومت نے جہاں کرکٹ کے فروغ کے لئے اچھا قدم اٹھایا ہے وہاں پر اگر گراونڈ کی تعمیر کو بھی یقینی بنائے تو اس خطے سے کرکٹ کے ایسے جوان سامنے ائینگے جن پر نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورا پاکستان ٖفخر کرئیگا بات ہورہی تھی گلگت بلتستان سپر لیگ ٹی 20 کی جو ایک ہفتے تک گلگت میں جاری رہا اور فائنل میں وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے خود شرکت کرکے نہ صرف کھیلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی بلکہ عوام نے بھی اس ایونٹ کے انعقاد اور وزیر اعلی کی شرکت پر خوشی کا اظہار کیاگلگت بلتستان کے ہر ضلع کے کھیلاڑیوں نے بھرپور کھیل کا مظاہرہ کیا اور اپنے اپنے علاقے کی نمائندگی کی ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے ایک ٹیم نے جیتنا ہے اور ایک نے ہارنا مگر اس ٹورنامنٹ میں تمام ٹیموں نے اچھا کارکردگی کا مظاہرہ کیا خصوصا کھیلاڑیوں نے گراونڈ کے اندر جس انداز میں کھیل کھیلا اور بھائی چارے کو فروغ دیا وہ قابل تعریف ہے پورے ٹورنامنٹ میں کسی کھیلاڑی نے ریفری کو شکایت کا موقع نہیں دیا یہ ہے کھیل اور یہ ہے بھائی چارے کا ثبوت اس اہم اور خطے کی تاریخ میں پہلے بار گلگت بلتستان سپر لیگ ٹی
20 کے انعقاد سے علاقے کے کئی اہم کھیلاڑی ابھر کر سامنے آئے ہیں اب یہ گلگت بلتستان کی حکومت کی زمہ داری بنتی ہے کہ پی ایس ایل میں کھیلاڑیوں کو شامل کرنے کے جو ٹیم گلگت آرہی ہے ان کے سامنے وہ کھیلاڑیوں کو کھیلنے کا موقع دیا جائے جنہوں نے گلگت بلتستان سپر لیگ ٹی 20میں اپنی بہترین کارکردگی دیکھائی ہے تاکہ بہترین کھیل کا مظاہرہ کرنے والے نوجوانوں کو اگر قومی ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملتا ہے تو اس سے نہ صرف موجودہ حکومت کی کھیلوں کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات عوام کے سامنے ائینگے بلکہ اس طرح کے اچھے کھیلاڑیوں کے چناؤ سے گلگت بلتستان کا نام نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونی دنیا میں بھی مشہور ہوگا اخر میں ایک بار پھر میں وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے گلگت بلتستان میں جی بی سپر لیگ ٹی 20کا انعقاد کرکے ایک اچھا قدم اٹھا یا ہے جس سے علاقے میں بھائی چارے کو مزید فروغ حاصل ہو گا اور ساتھ ساتھ یہ بھی گزارش ہوگی کہ خطے میں کھیلے جانے والے مختلف کھیل اہستہ اہستہ دم توڑ رہے ہیں ان کھیلوں کو بھی دوبارہ زندہ کرنے کے لئے اقدامات اٹھانا وقت کی ضروری ہے جہاں حکومت کرکٹ کے فروغ کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے وہاں علاقی کھیلوں کو فروغ دینا بھی وقت کی ضرورت ہے