صوبائی حکومت لینڈریفارمز کے ذریعے عوامی ملکیتی اراضیات کو قانونی شکل دے رہی ہے، وزیر قانون
چلاس ( ڈسٹرکٹ رپورٹر )لینڈ ریفارمز کمیشن کی پارلیمانی کمیٹی کے اراکین ،کمیٹی کے چیرمین وزیر قانون اورنگزیب ایڈوکیٹ کی قیادت میں چلاس پہنچ گئے۔لینڈ ریفارمز کمیٹی کے چیرمین اورنگزیب ایڈوکیٹ کے ہمراہ وزیر تعمیرات ڈاکٹر محمد اقبال،وزیر سیاحت فدائ خان،وزیر ایکسائز حیدر خان اور وزیر جنگلات عمران وکیل کے علاوہ سیکرٹری قانون رحیم گل بھی شریک تھے۔چلاس سرکٹ ہاوس میں لینڈ ریفارمز کی پارلیمانی کمیٹی نے دیامر کے مختلف وفود سے ملاقتوں کے بعد عمائندین سے مشاورت او ر لینڈ ریفارمز کیلئے تجویز بھی لیئے گئے۔چلاس میں تانگیر،تھک،داریل،بٹوگاہ،گوہرآ
انہوں نے کہا کہ لینڈ ریفارمز کمیٹی بلتستان کے بعد دیامر آئی ہے اور یہاں کے لوگوں سے مشاورت کے بعد لینڈ ریفارمز کے حوالے سے مزید کام شروع کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں عوام رواجی طورطریقوں پر چلتے ہوئے ایک اسٹام پیپرکے اوپرزمینوں کی خریدو فروخت کرتے رہے جس کی وجہ سے وقت کے ساتھ ساتھ بہت سے مسائل نے جنم لیئے اور لوگوں کے مابین اراضیات کا برسوں سے تنازعات چلے لیکن کوئی حل نہیں نکالا ۔ماضی میں سرکارنے بھی اس طرف کوئی توجہ نہیں دی اور عوام بھی پرانے سسٹم پر چلتے رہے اور اپنی مرضی کے قوانین بناکر عوامی ملکیتی اراضیات کو قبضہ کر لیا گیا ،گلگت بلتستان حکومت عوام کی بہتر مفاد اور بہتری کیلئے ان کے ملکیتی اراضیات کو تحفظ دینے کیلئے لینڈ ریفارمز لارہی جس سے عوام مستفید ہوں ۔انہوں نے کہا کہ 1978کے ۶صفحات پر مشتمل ناتوڑ رول میں بہت سے غلطیاں اور غلط فہمیاں پیدا کی گئی جس کے خلاف دیامر کے عوام عدالتوں میں گئے اور عدالتوں نے دیامر کے عوام کی حق میں فیصلہ دیا ،صوبائی حکومت دیامر کے عوام حق میں آنے والے عدالتی فیصلوں کے ساتھ چھیڑے بغیریہاں کی عوام کی خواہشات کے مطابق لینڈ ریفارمز کرنے کی کوشیش کرے گی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر تعمیرات ڈاکٹر محمد اقبال ، وزیر سیاحت فدائ خان فدائ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ایک سیاسی جماعت اپنی سیاست چمکانے کیلئے حق حاکمیت اور حق مالیکیت کا نعرہ لگا کر عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے ۔گلگت بلتستان کی حکومت لینڈ ریفارمز کے ذریعے اصلی اور حقیقی معنوں میں عوام کی ملکیتی اراضیات اور بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی۔