گلگت تا گاہکوچ روڑ کی قسمت کب جاگے گی؟ خستہ حال سڑک پر سفر نے مسافروںکا انجر پنجر ڈھیلا کر ڈالا
غذر (بیورو رپورٹ ) نہ ہی سی پیک منصوبے کے تحت کام شروع ہوا اور نہ ہی صوبائی حکومت کی طرف سے گلگت گاہکوچ روڈ کی تعمیر کا آغازگلگت غذر روڈ آثار قدیمہ کا منظر پیش کرنے لگا عوام کے ساتھ ساتھ یہاں آنے والے سیاحوں کو بھی اس خستہ حال روڈ پر سفر کرنا ایک عزاب بن گیا ہے حکومت کے بلند بانگ دعووں کے باو تاحال گلگت گاہکوچ پکی سڑک کی تعمیر کا کام شروع نہ ہوسکابیس کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانا والا گاہکوچ بیارچی روڈ کا توسعی منصوبے بھی بند کر دیا گیا دوسال سے بند اس روڈ کی مرمت کے نام پر رکھے گئے بیس کروڑ روپیوں کا بھی کوئی پتہ نہ چل سکا گورنجر گاؤں کے سامنے ایکسپریس وے کے نمونے کے طور پر بنایا جانے والا دوہزارفٹ روڈ تعمیر کرکے عوام کو بیوقوف بنایا گیا2010کے سیلاب سے تباہ حال روڈ کی سات سال گزرنے کے باوجود بھی مرمت نہ ہونا حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہے اس صورت حا ل یہ ہے کہ غذر میں موجود تمام سڑکیں اثار قدیمہ کا منظر پیش کر رہی ہے اور یہاں کے عوام سخت پریشانی کا سامنا ہے دوسری طرف گاہکوچ سے گلگت تک روڈ جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے مگر نہ ہی اس روڈ کی مرمت ہورہی ہے نہ ہی دیکھ بال ایک گھنٹے کی مسافت والی اس سڑک پر اب دو گھنٹے لگتے ہیں اور صوبائی حکومت نے گلگت سے گاہکوچ تک ایکسپریس وے طرز کی روڈ بنانے کے لئے ڈیڑہ ارب روپے بھی مختص کئے تھے اور وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے گورنجر کے مقام پر نمونے کے طور پر دوہزار فٹ سڑک کا دو سال قبل افتتاع کیا تھا مگر تاحال کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی اور یہاں کے عوام اس جدید دور میں بھی خستہ حال سڑک پر سفر کرنے پر مجبور ہیں