شمس میر ، فاروق میر ، اورنگزیب ایڈوکیٹ جیسے غیر منتخب افراد مسلم لیگ ن کی تباہی و بربادی کے لئے کافی ہیں، امجد ایڈووکیٹ
غذر (دردانہ شیر) صوبائی صدر پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ حفظ الرحمان اپنی پارٹی کے لئے جنرل مشرف ثابت ہوئے ہیں وفاق میں حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی گلگت بلتستان میں وزیراعلی کی بساط لپیٹنے کے لئے اقدامات کاآغاز ہوگا حفیظ الرحمان کو دشمنوں اور بد خواہوں کی ہرگز ضرورت نہیں ہے شمس میر ، فاروق میر ، اورنگزیب ایڈوکیٹ جیسے غیر منتخب افراد کی موجودگی ہی مسلم لیگ ن کی تباہی و بربادی کے لئے کافی ہے ۔ مسلم لیگ ن کی 90 فیصدمقامی قیادت وزیر اعلی گلگت بلتستان سے سخت نالاں ہیں ۔ ہم کسی بھی قسم کے غیر جمہوری اور غیر اخلاقی عمل کا حصہ ہر گز نہیں بنیں گے ہم گلگت بلتستان کے انتخابات مرکز کے ساتھ ہی کرانے کے خواہشمند ضرور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حق ملکیت اور حق حاکمیت کے معاملے پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے حکومت کو ہر حال میں پسپائی اختیار کرنا ہوگی بصورت دیگر عوام ان کے گریبانوں تک ہاتھ ڈالنے سے گریز نہیں کریں گے ۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے دورہ دیامر میں ضلع کے قیام کے حوالے سے جھوٹ بولا ہے جو سمری صوبائی حکومت نے ضلع کے قیام کے لئے بھیجی تھی وہ وفاق نے مسترد کردی ہے جس کے بعد صوبائی حکومت کے پاس سوائے شرمندگی کے اور کچھ بھی نہیں بچا ہے ۔ دیامر کی طرح دورہ غذر میں بھی وزیراعلی جھوٹ کا پلندہ بیان کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ آئینی اصلاحات گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ بہت بڑا فراد اور اپنے حقوق سے محروم افراد کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے ۔ تمام تر اختیارات وزیراعظم کو منتقل کرنے کی کوشش قابل مذمت اور ناقابل فہم ہے 67 نقاط پر وزیر اعظم کو قانون ساز ی کا اختیار دیکر موجودہ حکومت نے صوبائی خود مختاری کی نفی کردی ہے ۔ اصلاحاتی پیکج جمہوری روایات کی توہین اور جی بی کے عوام کے لئے ناقابل قبو ل ہے ۔ 2009 کے صدارتی آرڈینس میں بہتری لانے کے بجائے جمہوریت کے تسلسل کو ہی ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے گلگت بلتستان کے بیس لاکھ عوام مسئلہ کشمیر کے حوالے سے رائے شماری کے حق سے محروم ہوچکے ہیں پاکستان کا شناختی کارڈ ہولڈر ہوکر ہم کیسے حق رائے دہی میں حصہ لے سکتے ہیں یہ گلگت بلتستان کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی خطرناک پیشرفت ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں خلائی اور مفاداتی سیاست عروج پر ہے اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لئے قومی مفادات کو داؤ پر لگایا جارہا ہے پاکستان پیپلز پارٹی جدو جہد کی سیاست پر یقین رکھتی ہے ۔ ہم عوامی مفادات کے لئے اپنے ہی لیڈرز کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالنے سے گریز نہیں کرتے یہ جرات اور حوصلہ ہمیں پیپلز پارٹی کی جانب سے ورثے میں ملا ہے اور اسی کا نام بھٹو ازم ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں آذادی رائے پر قدغن لگائی جاتی ہے اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانے والوں کو پابند سلاسل کیا جاتا ہے گلگت بلتستان میں سب سے زیادہ سیاسی قیدی موجود ہیں بابا جان کو اپنے علاقے کے لئے آواز اٹھانے کی سزا دی گئی ہے یہاں جو بولتا ہے اس کے خلاف پرچے درج ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے گلگت بلتستان میں جمہوریت کو پروان چڑھانے اور معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لئے ہر دور میں عملی اقدامات کئے ۔ پی پی پی کے علاوہ کوئی بھی جی بی کے ساتھ اتنا مخلص نہیں رہا ہے حکومت گلگت بلتستان ہماری جدوجہد کے راستے میں بڑی رکاوٹ بننے کی کوشش کر رہی ہے ہمارے کامیاب جلسوں اور پارٹی کی بڑھتی مقبولیت سے ن لیگ بے حد پریشان ہے 10 مئی کو غذر میں ہونے والا جلسہ ہر لحاظ سے تاریخی ہوگا ۔ ہم حکومتی کارکردگی کا پول کھولنے کے علاوہ اپنے لائحہ عمل کا بھی اعلان کریں گے ۔ لوگوں کی ایک طویل فہرست ہے جو پی پی پی میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں ۔ شیخ حسن سرباز نے پارٹی چھوڑ کر اپنے پیروں پر کلہاڑی مار دی ہے ہم نے انہیں پارٹی سے نہیں نکالا وہ خود اپنی سیاسی کیریر کو داؤ پر لگانے نکلے ہیں جس کسی نے بھی پی پی پی کو چھوڑا وہ کہیں کا بھی نہیں رہا ہے ۔ صحافی علاقائی مفادات کی خاطر ہونے والی ہماری جد وجہد کا حصہ بنین اور اپنے مثبت کردار کے زریعے عوام میں حق ملکیت اور حق حاکمیت کا شعور بیدار کرنے میں ہر اول دستے کا کردار ادا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اصلاحاتی پیکج میں جوڈیشری کے حوالے سے مثبت پیشرفت کی گئی ہے ۔ ججز کے انتخابات کا طریقہ کار وضح کیا گیا ہے ۔ عدالتی نظام میں بہتری نہیں لائی گئی تو سیاسی ورکرز باباجان کی طرح جیلوں میں سڑتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حفیظ الرحمان اپنی پارٹی کے لئے جنرل مشرف ثابت ہوئے ہیں ہم وزیر اعلی کی کارکردگی سے خوش ہیں کیونکہ ان کی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کے باعث پی پی پی کو دوبارہ سے پیروں پر کھڑا ہونے کا موقع فراہم کیا ہے