57 ممالک کی تنظیم
الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں منعقد ہو نے والی اسلامی سر براہ کانفرنس کو چنداں اہمیت نہیں دی کیونکہ کانفرنس میں کوئی بڑی خبر نہیں بنی یہ 57 اسلامی ملکوں کی تنظیم کا ساتواں غیر معمولی سربراہ اجلاس تھا جو ہنگا می حالت میں القد س الشر یف میں امریکی سفارت خانے اور اسرائیلی دارلحکومت کی منتقلی کے بعد غزہ شہر میں 60 فلسطینیوں کی شہادت کے بعد بلا یا گیا تھا واقعہ اتنا شد ید تھا کہ غزہ میں مزاحمت کر نے والے 2700 فلسطینی زخمی ہو کر ہسپتالوں میں داخل ہوئے ان میں سینکڑوں زخمیوں کے معذور ہونے کا خدشہ بھی ہے نیز فلسطینیوں پر مزید مظالم ڈھا ئے جانے کا امکان بھی مو جو د ہے اندا زہ یہ تھا کہ فلسطینیوں کے ساتھ یک جہتی اور ہمدردی کا اظہار کر تے ہوئے 57 مسلمان ممالک کی تنظیم میں سے ترکی اور مصر سمیت جتنے ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے وہ اسرائیل کا بائیکاٹ کر کے اپنے سفارتی مشن بند کر نے کا اعلان کرینگے جس ممالک کے امریکہ کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں وہ امریکہ کا سفارتی مقاطعہ کرینگے 57 ممالک میں امریکہ کے سفارت خانے ایک ساتھ بند ہونگے نیز 57 اسلامی ممالک اقوام متحد ہ میں اپنے مشن بند کر کے سفیروں کو واپس بلائیں گے ان تین اقدامات سے کم کوئی خبر نہیں بنتی تھی اور دُنیا بھر کے نیوز رپورٹروں کو ان خبروں کا انتظار تھا مگر اردو ضرب المثل کی رو سے ’’ کھو دا پہاڑ نکلا چو ہا ‘‘اور اس ضر ب المثل کے تسلسل میں 57 اسلامی ممالک کی تنظیم کا غیر معمولی سربراہ اجلاس ’’ چو ہوں کی مجلس ‘‘ ثابت ہوا قدیم کہانی میں آتا ہے کہ بلی کے مظالم سے نجات حاصل کر نے کے لئے دُنیا بھر کے چوہوں نے جر گہ بلایا بڑی مجلس منعقد ہو ئی دُنیا بھر کے چوہوں نے تقر یر یں کیں تد بیر یں بتائی گئیں ایک تدبیر پر اتفاق رائے ہو گیا تد بیر یہ تھی کہ بلی کے گلے میں گھنٹی باند ھی جائے وہ جب آئے گا تو گھنٹی بجا کے آئیگا اور چوہے بروقت بلوں میں گُھس کر جان بچا ئیں گے اگر بلی نے بِل کے دہا نے پر آکر کسی چوہے کی دُم کاٹی اور واپس آکر اپنی دُم لے جا نے کی پیشکش کی تو ہم کہنگے’’ بخشوبی بلی ! چو ہالنڈ وراہی بھلا ‘‘ اس تد بیر کے منظور ہو نے کے بعد ایک سر کر دہ چو ہے نے سوال کیا کہ یہ بتا ؤ بلی کے گلے میں گھنٹی کو ن باند ھے گا ؟ مجلس پر خا موشی طاری ہوئی اس پر کوئی تیار نہ ہوا چنا نچہ قرار داد پاس کر نے کے بعد جر گہ بے نتیجہ ختم ہوا مجلس بر خاست ہو ئی چنا نچہ چو ہے بلی کا کھیل اب بھی جاری ہے 57 اسلامی ممالک کی تین بڑی خصوصیات ہیں ان میں ایک ملک پاکستان ایٹمی دھماکے کر کے جو ہر ی ممالک کی فہرست میں جگہ بنا چکا ہے دوسرے ملک ایر ان نے جو ہر ی صلا حیت حاصل کر لی ہے اگر چہ دھما کے نہیں کئے تاہم اس کے جو ہر ی میز ائیل چار براعظموں کو ہدف بنا نے کی صلاحیت رکھتے ہیں دوسری خصو صیت یہ ہے کہ 57 میں سے 32 ممالک کے پاس دُنیا میں گیس اور تیل کے سب سے زیادہ ذخائر ہیں اگر ان ممالک نے گیس اور تیل کی پید اوار بند کی تو پوری دُنیا میں قدرتی وسائل سے چلنے والے کار خانے بند ہو ئیں گے 57 اسلامی ممالک میں سے 39 ممالک کے پاس اہم بندر گاہوں کا وسیع نیٹ ورک ہے ان بند رگاہوں سے جہازوں کی آمد ورفت رک گئی تو دُنیا کی معیشت کو شدید دھچکا لگے گا سب سے زیادہ نقصان یہو دی سر مایہ کاروں کو ہو گا جن کے پاس دُنیا کی کل معیشت کے 70 فیصد کا کنٹرول ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ 57 اسلامی ممالک کے پاس وہ دولت نہیں جو ’’ غیرت ‘‘ کہلاتی ہے جس کا نام ’’ ایمان ‘‘ بھی ہے یہ وہ جنس ہے جو بازار میں نہیں ملتی ، کان سے نہیں نکلتی یہ زرو جو اہر اور لعل و زبرجد سے بڑی دولت ہے باز کے ذریعے چکور، بٹیراور تلور کا شکار کر نے والے قدیم شکاری اور بزرگ اپنا تجر بہ بیان کرتے ہیں کہ جو پرند ہ باز کے حملے سے بچ کر کسی جھاڑی کے نیچے چھپ جائے شکاری کے جانے کے بعد بچے اس پر ند ے کو پکڑ کر لاتے ہیں پرند ے پر با ز کی ہیبت کا یہ اثر ہو تا ہے کہ اس کے پر وبال جھڑ جاتے ہیں وہ زند ہ رہتا ہے مگر نر میں مردانگی ختم ہو تی ہے مادہ انڈ ے دینا چھوڑ دیتی ہے غیرت اور ایمان کی کمزوری نے 57 اسلامی ممالک کا ایسا حال کر دیا ہے۔ اس لئے ارگنا ئز یشن آف اسلامک کو اپریشن کے مخفف OIC کو طنز کے طو ر پر ارگنا ئز یشن آف امپو ٹنٹ کنٹر یز (OIC) یعنی نا مرد ملکوں کی تنظیم کا نام دیا گیا ہے استنبول کے غیر معمولی سربراہ اجلاس میں 31 قرار دادیں منظور کی گئیں ان میں سے 8 قرار دادوں میں ایک دوسرے کا بلاوجہ شکر یہ ادا کیا گیا ہے 23 قرار دادوں میں القدس الشر یف پر اسرائیلی قبضے کی مذمت کر کے اقوام متحد ہ کے سامنے گڑ گڑا کر درخواست کی گئی ہے کہ فلسطینیوں پر مظالم بند کر ائے جائیں اور القدس الشر یف کو مسلمانوں کی تولیت میں دیا جائے یاد رہے کہ اسلا می تعاؤں کی تنظیم (OIC) دُنیا میں اقوام متحد ہ کے بعد آزاد ملکوں کی سب سے بڑی تنظیم ہے تنظیم کے پاس سب کچھ ہے مگر ’’ غیرت ‘‘اور ایمان ‘‘ نہیں ہے اقوام متحد ہ ، سیکیورٹی کونسل اور امریکہ کا مقاطعہ کر نے کی ہمت نہیں ہے علامہ اقبال نے سچ کہا
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ ودَو میں
پہنا تی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا