گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے خلاف شگر میں زبردست احتجاجی مظاہرہ
شگر( عابدشگری) اصلاحاتی آرڈ2018کے خلاف شگر میں احتجاجی مظاہرہ ،سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ جامع صاحب الزماں چھورکاہ شگر میں ہوا۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی جانب سے جاتے جاتے گلگت بلتستان میں متعارف کرائے گئے اصلاحات کے خلاف نماز جمعہ کے بعد شگر بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور مظاہرین نے اس اصلاحاتی آرڈر کو مسترد کرتے ہوئے مکمل آئینی صوبے سے کم کسی چیز کو قبول نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علمائے امامیہ شگر کے صدر سید طہٰ شمس دین نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کسی بھی قسم کے لالی پاپ کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ حکمراں گزشتہ 70سالوں سے گلگت بلتستان کے عوام کو پیکچ کے نام پر لالی پاپ دیتے آرہے ہیں اب گلگت بلتستان کے عوام بیدار ہوچکے ہیں اور وہ اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنا سیکھ لیا ہے انہوں نے کہا کہ آرڈر غلاموں کے لئے جاری ہوتا ہے اور وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے عوام کو غلام سمجھتی ہے اس لئے آرڈر پہ آرڈ جاری کرکے گلگت بلتستان کے عوام کے امنگوں کا خون کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اب کسی بھی قسم کے آرڈر کا متحمل نہیں ہوسکتا کیونکہ ہماری منزل صرف اور صرف آئینی صوبہ ہے اور ہمیں آئینی صوبے سے کم کوئی چیز قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کر گلگت بلتستان پر مسلط کرنا کہاں کا انصاف ہے انہوں نے کہا کہ اگر وفای حکومت گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ نہیں بناسکتی تو ہمیں آزاد کشمیر کا سیٹ اپ دیا جائے اور مقبوضہ علاقوں کے لئے رائج تمام حقوق دئیے جائیں انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کے عوام کے گردنوں پر لگائے گئے طوق جب تک نہیں اتاریں گے ہم سکون سے نہیں بیٹھیں گے اور احتجاج کے سلسلے کو جاری رکھا جائے گا انہوں نے کہا کہ علمائے امامیہ عوامی ایکشن کمیٹی کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور عوامی ایکشن کمیٹی کو جہاں بھی احتجاج کی ضرورت پڑیں ہم احتجاج کریں گے اگر لانگ مارچ میں لاون درکار ہو تو لانگ مارچ سے بھی دریغ نہیں کریں گے ۔