خبریں
گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے خلاف استور میں احتجاج
استور ( سبخان سہیل ) اصلاحاتی پیکج آرڈنینس 2018 کے خلاف استور کلب علی چوک میں استور سپریم کونسل ،اور انجمن تاجران نے چوک بلاک کرکے شدید احتجاج کیا ۔اس موقعے پر گلگت بلتستان سپریم کونسل کے چیرمین ڈاکٹر غلام عباس ، ترجمان گلگت بلتستان سپریم کونسل تعارف عباس ،انجمن تاجران استور عیدگاہ عرفان علی ،انجمن تاجران استور کے جنرل سیکرٹری عبدالسلام حیدری،نایب صدر آزاد جمو کمشمیر فرنٹ لیبریشن عابد سمیت دیگر سیاسی و سماجی رہنماوں کے علاوہ عوام کی ایک بڑی تعداد نے احتجاجی جلسے میں شرکت کی.
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے گلگت بلتستان سپریم کونسل کے چیرمین ڈاکٹر غلام عباس نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام کو گزشتہ ستر سالوں سے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اور پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے گزشتہ دو سالوں سے گلگت بلتستان کو آئینی حقوق کے نام پر انتظار کے بعد آج لالی پاپ دئے کر عوام کو بےوقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے گلگت بلتستان کا جو موجودہ اصلاحاتی آڈر 2018 دیا ہے یہ آڈر ایف سی آر کا قانون ہے اس آڈر کے بعد گلگت بلتستان کی غیور قوم ایک بار پھر ایف سی ار کے کالے قانون میں داخل ہوگی وزیر اعلی گلگت بلتستان اور صوبائی حکومت آج بھی امرانہ سوچ کے حامل لوگ ہیں جو جمہوریت کا رٹ لگاتے پھرتے ہیں ان کو دراصل میں آج بھی جمہوریت کا پتا نہیں ہے گلگت بلتستان کی پر امن عوام جو پر امن اپنے حقوق کے لیے احتجاج کررہے تھے ان پر لاٹھی چارج آنسو گیس کی شیلنگ کرکے نہتے لوگوں کو زخمی کردیا ہے ہم آج کے اس عزیم الشان جلسے کی وساطت سے یہ بتانا چاہتے ہیں کی گلگت بلتستان کی قوم اپنے حقوق کےلیے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔۔۔وزیر اعظم پاکستان خاقان عباس جو گلگت بلتستان اسمبلی میں آکر سیاسی توریر جارڑ کے گیے میرا ان سے سوال ہے کیا گلگت بلتستان کا کوئی شہری وزیر اعظم پاکستان بن سکتا ہے کیا گلگت بلتستان کا کوئی شہری چیف آف آرمی اسٹاف بن سکتا ہے کیا گلگت بلتستان کا کوِی شہری کوئی چیف جسٹس آف پاکستان بن سکتاہے خدا اب اس قوم کو بےوقوف بنانا چھوڑ دو عوام آپ کی جھوٹی پالیسی سمجھ چکی ہے ہم گلگت بلتستان کے اصلاحاتی پیکج کو مکمل مسترد کرتے ہیں۔۔
جلسے سے گلگت بلتستان سپریم کونسل کے ترجمان تعارف عباس نے کہا کہ گلگت بلتستان پیکج 2018 کے نام پر گلگت بلتستان کی قوم کے ساتھ مذاق ہورہا ہے پیکج کسی فیکٹری کے ملازمین کو دیا جاتا ہے ہمیں کوئی پیکج نہیں چائے ہمیں ہمارے آئینی حقوق چایے گلگت بلتستان کے لوگوں نے ہیمشہ سے امن کے لیے اور ملک پاکستان کی بقاء اور سلامتی کے لیے آپنا سب کچھ قربان کیا گلگت بلتستان کی سرزمین شہیدوں کی قبرستانوں سے بھر پڑی ہے ہم نے بہت ساری قربانیاں دی ہے آج اس کی بدولت ہمیں پاکستان کے حکمران ایک بار پھر وہی ایف سی ار کا قانون لاگو کرنے لگے ہیں جس سے ہم لوگوں نے بہت مشکل سے چھٹکار پایا تھا ۔جلسے سے انجمن تاجران عیدگاہ استور عرفان علی نے کہا کی اصلاحاتی پیکج کے نام پر یہاں لوگوں کو ایک بار پھر غلامی کی زنجیروں میں بندنا چاہتے ہیں موجودہ پیکج سے تو بہتر گورنیس آڈر 2018 تھا آج وہ حقوق بھی چھین لیے گیے ہیں ہم بھر پور مزمت کرتے ہیں
جلسے سے نائب صدر آزاد جموکشمیر فرنٹ لیبریشن .عابد نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام کو موجودہ پیکج کے اندر سواے مایوسی کے اور کچھ نہیں ہے اس آڈر کے تحت گلگت بلتستان کے بیس سیکل کے ملازمت کے لیے 60 فیصد سرکاری آفیسر وفاق سے آیں گے صرف چالیس فیصد گلگت بلتستان سے بھرتی ہونگے گلگت بلتستان کی عوام کو محب وطن پاکستانی ہونے کا سزا دیا جاتا ہے کیا گلگت بلتستان کے لوگ اس قابل نہیں کی وہ چیف سیکرٹری نہیں بن سکتا۔گلگت بلتستان کے شہریوں میں وہ تمام صلاحتیں موجود ہیں جو ایک وفاق سے آنے والے آفیسر کے اندر ہیں مگر ہمارے لوگوںبکے حقوق پر ڈھکا ڈالا جارہا ہے اب ہم خاموش نہیں رہینگے اپنے حق کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کریں گے۔