خبریں

اشیائے خوردونوش سینکڑوں‌کلومیٹر طے کر کے گلگت بلتستان پہنچتی ہیں، ترسیل سے قبل معیار کی چیکنگ کا نظام بہتر بنایا جائے، تاجروں‌کا مطالبہ

نگر ( بیورو رپورٹ) ضلعی انتظامیہ کی کاروائیوں سے ضلع نگر کے تاجر شدید پریشان،تاجروں کا کہنا ہے کہ تمام تر بڑے اشیائے خورد ونوش صوبہ پنجاب یا خیبر پختون خواہ سے ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے یہاںآتے ہیں ان کی نگرانی اتنے طویل روٹ پر کیوں نہیں کی جاتی،ہم لاکھوں روپے خرچ کر کے پنجاب سے یہ سامان لے کر آتے ہیں لیکن یہاں صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ ہم سے چھین کر دو نمبر کا نام دے کے ہمارا دوگنا نقصان کرتی ہے ۔ تاجروں کا موقف ہے کہ ہم سے گلگت تقریباً ۵۵ کلومیڑکے فاصلے پر ہے جبکہ اتنے بڑے شہر میں ہر جگہ یہی چیزیں کھلے عام دستیاب ہیں وہاں کاروائی ہو اور اس سے بھی بڑھ کے صوبہء پنجاب جہاں سے ہم یہ مال لیکر آتے ہیں یہ ساری اشیاء وہیں پہ بنتی ہیں پھر کیوں نہ ان کو ہی ختم کیا جاتا ہے۔ ہم سے ممنوعہ اور مضر صحت یا غیر معیاری اشیاء کے نام پر یہ سب چھین لیا جاتا ہے اور کئی بار یہی چیزیں اپنے پاس کچھ دن رکھ کر پھر ہمیں واپس کیا جاتا ہے اور ایک پرچھی دے کر ہم سے پیسے لئے جاتے ہیں ۔ہمیں یہ بھی آج تک معلوم نہیں ہوتا ہے کہ جو پیسے ایک پرچھی کے عوض ہم سے لئے جاتے ہیں وہ سرکاری خزانے میں جمع بھی ہوتے ہیں یا کہ نہیں ۔ تاجربرادری کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ علاقے میں ترقی کے کام یا کسی بھی ضرورت لئے ہمارا حصہ بھی شامل کر ناچاہتی ہے تو بجائے جرمانوں کے ہمیں امداد کا براہ راست بتا دے ہم خود اپنی استطاعت کے مطابق امداد جمع کریں گے۔ اگر ایسا نہیں تو پھر ہمیں ان تمام ممنوعہ اور مضر صحت اشیاء یا بنانے والی فیکٹریوں کی فہرست دے تو ہم ان سے خریدنا بند کریں گے ۔ ضلعی انتظامیہ نے ریٹ لسٹیں جو جاری کی ہیں وہ ہماری نرخوں کے مقابلے بہت زیادہ ہیں پھر عوام کا اس میں کیا فائدہ ، اس میں ہماری مشاورت شامل ہی نہیں ہے ۔ چھلت مین مارکیٹ میں کوئی بھی مناسب ٹریفک سسٹم نہیں جس سے ہر گاڑی مالک اور ڈرائیور مین بازار میں سرکاری سڑک کو اپنی جاگیر سمجھ کر گاڑی یا کار کھڑی کر کے غائب ہو جاتے ہیں ۔ہم نہیں چاہتے ہیں کہ ہمارے علاقے میں مضر صحت اشیاء کا کاروبار ہو لیکن اب انتظامیہ کی کیا یہ زمہ داری نہیں کہ وہ مضر صحت اور صحت کے لئے بہتر اشیاء کی ایک لسٹ ہمیں فراہم کرے۔ تاکہ ہمارا نقصان نہ ہونیکے ساتھ عوام کو بھی بہتر اور معیاری اشیاء دستیاب ہوں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button