کالمز

انٹر نیٹ اور روزگار کے ذرائع

تحریر۔فیروز خان

انٹرنیٹ عام صارف کے دسترس میں ہونے کی وجہ سے اس کے استعمال میں بے حد اضافہ ہوا ہے انٹر نیٹ کے ساتھ بے پناہ لگاؤ کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اب لوگ اس سے وسیلہ روزگار بھی بنانے لگے ہیں آج کل آن لائن ارننگ اور آن لائن بزنس انٹر نیٹ کا مقبول ترین موضوع ہے سوشل سائنس سے لے کر بزنس سائنس تک مختلف ذرائع سے پیسے کمائے جا رہے ہیں انٹر نیٹ سے پیسے کمانا کسی زمانے میں محض ایک خواب سمجھاجاتا تھااور بہت ہی کم تعدا د میں افراد اس سے مستفید ہوتے تھے لیکن آج بے شمارپرائیوٹ اور پبلک کمپنیاں یہ کارو بار کرتی نظر آرہی ہے آج کل انٹر نیٹ کے ذریعے تجارت کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے ایسے میں جو افراد آن لائن مارکیٹنگ سے منسلک ہیں سرکاری سطح پر ان کی رہنمائی کی ضرورت ہے گلگت بلتستان میں بھی انٹر نیٹ متعارف ہوئے چند عرصے ہی ہوئے ہیں لیکن مثبت سوچ رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد نے اس مختصر عرصے میں انٹر نیٹ سے بے شمار فوائد حاصل کر لئے ہیں گو کہ گلگت بلتستان میں ذاتی کاروبار اور سرکاری مالازمت کے علاوہ روزگار کے کوئی خاطر خواہ مواقع موجود نہیں اس لئے بیشتر ذہین نوجوانوں نے نہ صرف خود کو بلکہ سینکڑوں افراد کو انٹرنیٹ کے ذریعے روزگار کے جائز اور باعزت طریقوں سے آشنا کروا یا ہے جو گھر بیٹھے ماہانہ ہزاروں آمدنی کماتے ہیں جس سے معاشرے میں بے روزگاری کی شرح میں آئے روز کمی دیکھنے کو مل رہی ہے گلگت بلتستان کا انتہائی پسماندہ ضلع غذر جہاں انٹر نیٹ کی سہولت دستیاب ہوئے ابھی کچھ ہی عرصہ ہوا ہے لیکن یہاں کے باہمت نوجوانوں نے اپنی صلاحیتوں کوبروئے کار لاتے ہوئے ایسی بے شمار آن لائن کمپنیوں کو متعارف کروایا ہے جن سے سینکڑوں افراد گھر بیٹھے باعزت روزگار کمانے میں مصروف ہیں حال ہی میں ایک آن لائن مارکیٹنگ ویب سائیٹ paydiomond کو غذر میں متعارف کروایا گیا۔ابتداء میں چند افراد نے اس ویب سائیٹ میں تھوڑی سی سرمایہ کاری کی ۔لیکن بہت جلد انہوں نے مذکورہ ویب سائیٹ سے لگائے جانے والی سرمایہ کاری سے کئی گناہ زیادہ انکم حاصل کر لی ۔جیسے جیسے علاقے میں paydiomond کے حوالے سے لوگوں کو آگاہی ملتی رہی غذر بھر سے کئی نوجوانوں نے اس ویب سائیٹ پر آن لائن سرمایہ کاری کا آغاز کیا اور ماہانہ گھر بیٹھے ہزاروں کمانے لگے۔ جیسے جیسے لوگوں نے اپنی مرضی اور منشاء سے اس آن لائن نیٹ ورک میں سرمایہ کاری کی تو ایک ایسا گروہ سرگرم ہو گیا جس نے لوگوں کو لوٹنے اور لوگوں کے پیسے ڈوبنے کے حوالے سے گمراہ کن افواہیں پھیلانا شروع کر دیا اور کہا گیا کہ صرف غذر سے مذکورہ ویب سائیٹکے ذریعے 23 کروڑ روپے باہر منتقل کئے گئے ہیں جب ان افواہوں نے زور پکڑ لیا تو ضلعی انتظامیہ بھی حرکت میں آگئی اور اپنے طور پر تحقیقات کرنا شروع کر دی لیکن ان تمام تر افواہوں کی حقیقت سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں تھا غذر سیمت پورے گلگت بلتستان میں اس انٹر نیٹ ویب سائیٹ کا کوئی آفس موجود نہیں یہاں اس ویب سائیٹ کا کوئی تنخواہ دار ملازم موجود نہیں اور نہ ہی کوئی شخص کسی دوسرے شخص کوزبردستی سرمایہ کاری کرنے پر مجبور کرتا ہے البتہ جن لوگوں نے ابتداء میں اس ویب سائیٹ کے ذریعے سرمایہ کاری کی تھی انتظامیہ نے اپنی تسلی کے لئے ان سے باز پرس بھی کی لیکن نہ ہی یہ ویب سائیٹ ان چند افراد نے بنایا تھا اور نہ ہی وہ اس ویب سائیٹ کے مالک تھے تو انتظامیہ ان خلاف کسی طرح کی قانونی کاروائی نہیں کر سکتی تھی جب paydiomond نامی ویب سائیٹ پر سرمایہ کاری کرنے والے افراد کے خلاف پروپیگنڈوں کا بازار گرم کیا گیا تو راقم نے اپنے طور پر اس حوالے سے جان کاری حاصل کرنے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ اس ویب سائیٹ پر صرف غذر کی حد تک سرمایہ کاری نہیں ہو رہی بلکہ دنیا کے 192 ممالک میں انٹر نیٹ سے منسلک 19 لاکھ افراد نے اس ویب سائیٹ پرکروڑوں کی سرمایہ کاری کی ہے اور باعزت روزگارکمارہے ہیں دوسری طرف پاکستان کی بات کی جائے تو پاکستان کے ہر شہر سے ہزاروں لوگوں نے سرمایہ کاری کی ہے ایسے میں غذر سے paydiomond نامی ویب سائیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو بلاوجہ تنگ کرنے کی بجائے ایسے افراد کی مذید حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے جو غذر جیسے پسماندہ ضلع میں سرکار پر بوجھ بننے کی بجائے خود سے روزگار کے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔بے شک انٹر نیٹ پر ایسی بیشمار جعلی ویب سائیٹ موجود ہیں جو واقعی روزگار کا جھانسہ دے کر عوام کو لوٹ رہی ہیں حکومت کو چاہئے کہ ایسے ویب سائیٹ کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائے لیکن ایسا بھی نہ ہو کہ جس ویب سائیٹ سے بے شمار افراد مستفید ہو رہے ہوں ان کے خلاف کاروائی کی جائے ۔دنیا اس وقت ای مارکیٹنگ کے ذریعے کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور ہم انٹر نیٹ کی دنیا کو اب بھی شک کی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں جو ہماری کم علمی کا واضح ثبوت ہے ۔یہاں میں گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت سے مطالبہ کرونگا کہ وہ گلگت بلتستان کے ہر ضلع میں انٹر نیٹ کی فراہمی کو یقینی بنائے اس سے ایک فائدہ یہ ہوگا کہ نوجوان انٹرنیٹ سے اپنے لئے روزگار کے مواقع تلاش کر سکیں گے اور حکومت بھی روزگار کی فراہمی کے حوالے سے دباؤ سے بچ سکے گی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button