سوست ڈرائی پورٹ سے وی بوک سسٹم اور گلگت بلتستان بھر میںغیر قانونی ٹیکسز کا اطلاق ختم کیا جائے، آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ
گوجال ( فرمان کریم)سوست میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے دوران مطالبہ کیا گیا ہے کہ سوست ڈرائی پورٹ سے وی بو ک سسٹم کا مکمل خاتمہ کیا جائے ۔ سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس ، اور دیگر غیر قانونی ٹیکسز کے اطلاق کو فوری ختم کیا جائے اور کسٹم انٹیلیجنس اور دیگر کسٹم کلکٹریٹس کی بے جا مداخلت کا فوری خاتمہ کیا جائے ۔ تاجروں کے مسائل حل نہیں کیا گیا تو عید کے فوراً بعد شاہراہ قراقرم کو مکمل طور پر بند کردیا جائیگا۔ جس کی پوری زمہ داری گلگت بلتستان حکومت اور کسٹم حکام پر عائد ہوگی۔ کسٹم کلکٹر نے عدالتی احکامات کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے ڈھٹائی کامظاہرہ کیا ہے لہٰذا انہیں فورا ً معطل کرتے ہوئے سزادی جائے کسٹم کلکٹر سی پیک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے جس کی و جہ سے سی پیک کا گیٹ وے گزشتہ اڑھائی ماہ سے مکمل طور پر بند ہے اور سینکڑوں کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں۔
آل پارٹیز کانفرنس میں حکمران جماعت کے علاوہ تمام مذہبی سیاسی اور قوم پرست جماعتوں نے شرکت کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈوکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان آئین پاکستان کا حصہ نہیں جس کی وجہ سے یہاں پر ٹیکس اور کسٹم جیسے ادارے اور قوانین لاگو نہیں ہوسکتے ہیں۔ سوست ڈرائی پورٹ میں کسٹم کا ادارہ اب تک جبراً قابض ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔ گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے اور ہم اپنے متنازعہ علاقہ کے حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ بدقسمتی سے حکمرانوں نے نہ ہمیں متنازعہ تسلیم کیا ہے اور نہ ہی ہمیں آئین پاکستان کا حصہ بنایا ہے ۔ یہاں کے وسائل لے جانے کے لئے ہم پاکستانی ہیں یہاں پر ٹٰکس لگانے کے لئے ہم پاکستانی ہیں یہاں پر وی بوک کا متنازعہ اور کالا قانون نافذ کرنے کے لئے پاکستانی ہیں مگر جب ہم اپنے سیاسی ، معاشی ، جمہوری ، کاروباری اور ملکیتی حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں تو ہمیں متنازعہ قرار دیا جاتا ہے ۔ ہم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ہمارے 70سالہ استحصالی اور حقوق سے محرومی کا حساب کون دے گا۔ یہاں پر جان بوجھ کر ایسے قوانین لاگو کرائے جارہے ہیں جو ملک کے دیگر آئینی علاقوں میں بھی نافذ نہیں ہوسکتے ہیں تاکہ سی پیک کونقصان پہنچایا جائے ۔ مقتدر حلقے اور حکام بالا ایسے عناصر کے خلاف کاروائی کریں۔ چائینہ بارڈر گلگت بلتستان کا اکلوتا زریعہ معاش ہے مگر بدقسمتی سے حکومت نے اسے بھی بند کرکے مقامی تاجروں کو بیروزگار کرنے کی کوشش کی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس وی بوک نظام کو فوری واپس لیا جائے اور کسٹم کلکٹر کے رویہ پر نوٹس لیں۔
آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی جاوید حسین ، رکن اسمبلی نواز خان ناجی نے کہا کہ پاک چین بارڈر حکمرانوں کے غلط رویہ اور فیصلوں کی وجہ سے گزشتہ دو مہینوں سے بند ہے مگر کسی میں اتنی جرات نہیں ہورہی ہے کہ دھرنے میں آکر مظاہرین سے اظہار یکجہتی کریں ۔ گلگت بلتستان حکومت غفلت کی نیند میں ڈوبی ہوئی ہے ایک طرف دعویٰ کررہی ہے کہ آرڈر2018کے بعد ہمیں تمام قانون سازی کے اختیارات ملے ہیں دوسری جانب تاجروں کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ان کی نظریں وفاقی حکومت پر جم گئی ہیں ۔ قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے دی گئی پانچ سالہ ٹیکس چھوٹ کہاں چلی گئی ہے ۔ تاجر برادری کو تجارت سے بے دخل کرنے کی اس سازش کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ تاجروں کے مطالبات کو فوری حل کیا جائے ۔
اس موقع پر عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس ، اسلامی تحریک پاکستان کے صوبائی جنرل سیکریٹری شیخ مرزا علی ، مجلس وحدت المسلمین کے جنرل سیکریٹری شیخ نیئر عباس مصطفوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام میں شعور آچکا ہے اب استحصالی نعروں کے پیچھے نہیں چلیںگے ۔ آئندہ بارڈر ٹریڈ کے حوالے سے کوئی بھی قانون متعارف کرانے سے قبل گلگت بلتستان کے تاجروں کو اعتماد میں لیا جائے ۔ گلگت بلتستان کو اس وقت تک ٹیکس سے چھوٹ دی جائے جب تک یہاں کے عوام کی مالی معاشی صورتحال بہتر نہیں ہوتی ہے ۔ گلگت بلتستان کے عوام کو اب علاقائی اور مذہبی تفرقات سے نکل کر ایک قوم بن کر آگے بڑھنا ہوگا۔ جب تک ایک قوم نہیں بنیںگے ہماری مثال زندہ لاشوں جیسی ہے ۔ حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے سی پیک مشکوک ہوتا جارہا ہے ۔ حیرت ہے کہ جس منصوبے کو عالمی نوعیت کا قرار دیا جارہا ہے اس کا داخلی دروازہ تین ماہ سے مکمل بند ہے مگر کسی کے کان میں جوں تک نہیں رینگ رہی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تاجروں کے تحفظات دور کرتے ہوئے مطالبات کو فوری طور پر حل کریں بصورت دیگر تاجروں کے کال پر ہر قسم کے احتجاج کے لئے تیار ہونگے چاہے ہمیں جیل بھرنا ہی کیوں نہ پڑے۔ صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن راجہ شکیل احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم خود کو متنازعہ نہیں مانتے ہیں ہمیں متنازعہ قرار دینے والے کا زہن اور سوچ متنازعہ ہے ہمارے پاس نشان حیدر ہے ، پاکستان کے بلند و بالا پہاڑ اور وسائل ہیں چائینہ بارڈر ہیں اگر ہم متنازعہ ہیں تو یہ سارے چیزیں بھی متنازعہ ہیں۔ صرف حقوق دینے کی بات پر ہمیں متنازعہ قرار دینے کی روش کو ہم نہیں مانتے ہیں ۔ وی بوک کے کالے قانون کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور فی الفور اس کو واپس لے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
تقریب سے جی بی سپریم کونسل کے صدر ڈاکٹر عباس ، دیامر گرینڈ جرگہ کے ملک کفایت الرحمن ، جماعت اسلامی کے جہانزیب انقلابی ، حسینیہ سپریم کونسل نگر کے عباس علی ، تنظیم اہلسنت والجماعت کے چوہدری شاکر ، مرکزی انجمن تاجران کے مسعود الرحمن ، شیخ موسیٰ کریمی ، انجینئر شجاعت سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کرتے ہوئے تاجروں کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کردیا اور کہا کہ ہماری حیثیت کا تعین کیا جائے اگر متنازعہ ہیں تو ٹیکس اور دیگر معاملات کو فوری طور پر یہاں سے واپس لیا جائے اگر متنازعہ نہیں ہیں تو ہمیں نمائندگی دی جائے ۔ تقریب میں بڑی تعداد میں سیاسی سماجی شخصیات کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں نے بھی شرکت کی ۔