کالمز

کاروان خدمت

تحریر: ظہیرالدین

رمضان المبارک کے دن تھے جس میں ہرکوئی گھر تک اپنے آپ کو محدود کرنے اور ذیادہ سے ذیادہ آرام کی کوشش کرتاہے اور ناگزیر صورت کے بغیر شہر سے باہر جانے کو اپنے لئے کوہ گران سمجھتا ہے تو ایسے میں ایک دن ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر کی گاڑی چترال ٹاؤن سے نکل کر چترال بونی روڈ پراپر چترال کی طرف رواں دواں ہوگئی ، پیچھے تمام صوبائی محکمہ جات کے ضلعی افسران کی گاڑیوں نے اسے ایک کاروان کی شکل دے دی جوکہ آگے جاکر کاروان خدمت ثابت ہوئی جس میں پہلی مرتبہ کسی ڈپٹی کمشنر نے سرکار ی افسران اور عوام کو ایک دوسرے کے سامنے لاکر ان کے سامنے یہ ثابت کردی کہ افسران پبلک سرونٹ ہیں اور عوام کے سامنے جوابدہ ہیں ۔ محکمہ جات کے افسران میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر اسرار اللہ، ایگزیکٹیو انجینئر ایریگیشن انجینئر علی احمد، ڈپٹی ڈی ای او حافظ نور اللہ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے انجینئر آصف احمد، اے ڈی او شہزاد ندیم، ایس ڈی او سی اینڈ ڈبلیو بونی طار ق احمد، تحصیلدار مستوج نور الدین، ٹی ایم او مستوج کریم اللہ اور دوسرے افسران اس کاروان کا حصہ بن گئے تھے جبکہ ڈی سی آفس سے رشید الغفور اور امجد فرید بھی کاروان کا حصہ بن گئے تھے۔

موڑکھو میں ژیلی کے تبلیغی مرکز مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ڈی۔ سی نے نمازیوں سے مختصر خطاب کیا اور کہاکہ کھلی کچہریوں کے انعقاد کا مقصد سرکاری افسران کو عوام کے کٹہرے میں پیش کرنا ہے تاکہ انفرادی اور اجتماعی دونوں مسئلے ان کے گھروں کی دہلیز پر حل ہوسکیں۔ بعدازاں ہسپتال کے احاطے میں منعقدہ کھلی کچہری میں مقامی افرادعبدالکبیر، حمیدالجلال ، ظہیرالدین لال، مبارک حسین، مکرم خان، اشتیاق احمد، نذیر احمد، محی الدین ، رفیع الدین، امین اللہ، شیر حسین، امت کریم، حبیب خان، عبدالحمید ، حیدر کرار اور دوسروں نے علاقے کے مسائل کی نشاندہی کردی۔ انہوں نے ہسپتال میں ڈاکٹر کی عدم موجودگی ، نوجوانوں کے لئے پلے گراونڈ، زنانہ ہائیر سیکنڈری سکول میں سبجیکٹ اسپیشلسٹوں کی کمی ، موڑکھو روڈ پر کام کی سست رفتاری، گولین گول بجلی گھر کی تکمیل کے باجود بجلی کی فراہمی میں بے قاعدگی، ابنوشی اسکیم کی خرابی اور اے کے آرایس پی کی پیڈ وپراجیکٹ کے تحت دراسن کے مقام پر بجلی گھر کی تعمیر میں کام کی بندش اور موڑکھو کا سب سے بڑا دیرینہ اور تشنہ تکمیل ابپاشی کا منصوبہ اتہک ایریگیشن پراجیکٹ کو سرد خانے کے نذر کرنے کی شکایات سامنے لے آئے۔انہوں نے نئی بننے والی موڑکھو ٹی ایم اے کے دفترات کو وریجون کے مقام پر قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اس موقع پر تحصیل ناظم مستوج مولانا محمد یوسف اور ضلع کونسل کے رکن مولانا جاوید حسین بھی موجود تھے جبکہ اسسٹنٹ کمشنر مستوج عون حیدر گوندل اور ایس ڈی پی او موڑکھو عطاء اللہ بھی وریجون کے مقام پر کاروان خدمت میں شامل ہوگئے تھے۔ اس موقع پر ڈی۔ سی کے حکم پر ہر ایک افسر نے اپنے اپنے محکمے سے متعلق شکایت کی نوعیت اور اس کے حل کی ممکنہ صورتوں پر روشنی ڈالی ۔ اس موقع پر ڈی۔ سی کمیونٹی کی طرف سے مفت زمین ملنے پر سی ڈی ایل ڈی پروگرام کے تحت پلے گراونڈ کی تعمیر اور وزیر اعظم کے الیکٹریفیکیشن پروگرام کے تحت بجلی کا مسئلہ حل کرنے کا اعلان کیا۔ ٹی ایم اے آفس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ تورکھو اور تریچ کے عوام سے بھی اس بارے میں مشاور ت کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

دراسن موڑکھو میں عوامی شخصیت حمید الجلا ل کی میزبانی سے لطف اندوز ہونے کے بعد دوسرے روز کاروان کا رخ تورکھو کی طرف تھا جہاں ابھی تک کسی ڈپٹی کمشنر صاحب بہادر نے قدم رنجائی نہیں کی تھی اور دیہات کے اکثر سادہ لوح لوگ شاید ڈپٹی کمشنر کو کوئی اور مخلوق سمجھتے تھے۔ موڑکھو سے روانگی کے بعد انہوں نے بونی بزند روڈ کا سب سے مشکل اور پہاڑی پورشن کا معائنہ کیا جس کا breakthroughبھی ہوچکا تھا جس کے لئے انہوں نے سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کو ایک ڈیڈ لائن دے کر اپنے دورہ تورکھو اس بات سے مشروط کیا تھا۔ ایس ڈی او طار ق احمد سے بریفنگ لینے کے بعد ان کی گاڑی پہلی مرتبہ پہاڑی راستے سے گزر کر استارو گاؤں پہنچ گئی جس سے سفر کی مسافت 40منٹ سے ایک گھنٹہ کم ہوگئی تھی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بونی بزند روڈ وفاقی حکومت کا PSDPپراجیکٹ ہے جس کا آغاز پی پی پی کے گزشتہ دور حکومت میں ایم این اے شہزادہ محی الدین نے وزیر اعظم گیلانی سے35کروڑ روپے خصوصی طور پر منظور کرواکر کام کا افتتاح بھی خود کیا تھا لیکن سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کی ڈیزائن میں تکنیکی غلطی کی وجہ سے ادھوری رہ گئی تھی۔اس ادھورے منصوبے کی تکمیل ان کے بیٹے ایم این اے شہزادہ افتخارالدین کے حصے میں آئی جس نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ایک ارب 20کروڑ روپے منظور کروائے لیکن صوبائی حکومت کی سستی کی وجہ سے اب بھی تکمیل سے کافی دور ہے جس کے لئے شہزادہ افتخار نے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا اورموجودہ ڈی سی چترال کی پوسٹنگ کے وقت بالائی حکام کی طرف سے اس پراجیکٹ کی تکمیل کا خصوصی ٹارگٹ دے دیا گیا تھا۔ چنانچہ انہوں نے سابق ایکسین سی اینڈ ڈبلیو مقبول اعظم سے اس بارے میں بریفنگ لینے کے بعد اس کی پراگریس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دورکرنے کے بعد ایک تاریخ مقررکیا تھا کہ حالات جوبھی ہوں، وہ مقررہ تاریخ کو اس روڈ سے گزرکر تورکھو دورے پر جائیں گے اور روڈ کی یہ پہاڑی پورشن اس تاریخ کومکمل ہوگئی تھی۔ ایس ڈی او بونی طارق احمد ااور ان کی ٹیم کی دن رات محنت کی داد دیتے ہوئے وہ شاگرام پہنچ گئے ۔ اس موقع پرسفیر اللہ، مولانا حیات الرحمٰن ، مولانا امتیاز ، رحمت اللہ بیگ، صوبیدار محمد رفیع، قیوم بیگ، شاکر محمد، حسین زرین ور دوسروں نے ٹی ایم اے موڑکھو آفس کو وریجون میں قائم کرنے کی صورت میں اہالیان تورکھو کو درپیش مشکلات، رورل ہیلتھ سنٹر شاگرام کو آغا خان ہیلتھ سروس کو دینے سے ہیلتھ کئر سروس کے متاثر ہونے اور علاج معالجے کی فیس کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کرنے ، حکومت کے ساتھ ایم او یو سے انحراف کرنے اور سہولیات کی فقدان کے بارے میں شکایات کے انبار لگادئیے گئے ۔ اسی طرح 2015ء کے سیلاب میں تباہ شدہ انفراسٹرکچروں کی بحالی میں غیرمعمولی تاخیر، تورکھو روڈ کی تعمیر میں زمین مالکان کو معاوضے کی ادائیگی میں تاخیر، سی ڈی ایل ڈی کے ذریعے حفاظتی پشتے بناکر ورکوپ سے بزند تک علاقے کو دریا بردگی سے بچانے اورشاگرام میں نائب تحصیلدار کی عدم تعیناتی سے معمولی کاموں اور معمولی نوعیت کے مقدمات کے لئے بونی جانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی ۔ ڈی سی نے اس موقع پر موجود اے سی مستوج کو ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ڈومیسائل سرٹیفیکٹ کی فراہمی کو شاگرام کے مقام پر یقینی بنانے اور معمولی مقدمات کی سماعت کے لئے ہرہفتے ایڈیشنل اے سی اور تحصیلدار کو شاگرام بھیجنے اور خود ہر ماہ شاگرام کے دورے کو یقینی بنائے۔انہوں نے کہاکہ تمام محکمہ جات کے ضلعی سربراہان کو بھی مہینے میں ایک دفعہ شاگرام کا دورہ کرنے کی ہدایات جاری کئے جائیں گے۔ انہوں نے دیگر مسائل کے حل کے لئے موقع پرموجود افسران کوہدایات جاری کردئیے جبکہ ٹی ایم اے آفس کے بارے میں کہاکہ ایسے مقام پر یہ قائم کیا جائے گا جہاں تمام چھ یونین کونسلوں کے عوام کی رسائی آسانی سے ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ آغا خان ہیلتھ سروس کے ساتھ طے شدہ ایم او یو کے تمام شقوں پر عملدارمد کو یقینی بنایا جائے گا اور انہیں کم فیسوں پر معیاری سروس دینے پر مجبور کیا جائے گا۔ اسی طرح انہوں نے کہاکہ تورکھو روڈ ان کے لئے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے اور وہ اس کی پراگریس تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ بعدازاں انہوں نے رورل ہیلتھ سنٹر شاگرام کا بھی دورہ کیا اور یہاں پردستیاب سہولیات میں بہتری لانے کی ہدایت کردی۔

کاروان نے شاگرام سے کھوت کا رخ کیاجوکہ روڈ سمیت بنیادی سہولیات سے محروم ایک خوب صورت وادی ہے جس کی آبادی دو ویلج کونسلوں میں منقسم ہے ۔ سابق ضلع کونسلر میرگلزار نے کاروان کی میزبانی کی اور اگلے دن اتوار کو کھوت کے جنالی میں اپنے گاؤں کے مسائل بیان کرنے کے لئے اہالیاں کھوت امڈ آئے تھے۔ممبر ضلع کونسل شیر عزیز بیگ کے علاوہ محمد اشرف، عبدالحمید ، محمد حسین، حاجی قیمت زادہ، صوبیدار گل جوان، غلام خان، عبدالستار، میر گلزار اور دوسروں نے علاقے کے مسائل بیان کرتے ہوئے کھوت میں بیسک ہیلتھ یونٹ کے بلڈنگ کی خستہ حالی، ڈاکٹر، پیرامیڈیکل اسٹاف اور وارڈ اردلی کی عدم موجودگی اور تشخیصی سہولیات کی عدم دستیابی کا ذکر کیا ۔ کھوت پولو گراونڈ میں تجاوزات ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے واٹر سپلائی اسکیم کے ناقص ہونے ، مکتب سکول کی عمارت ، ہائی سکول کھوت میں امتحانی ہال کی ضرورت اور 40سال بعد بھی اس ہائی سکول کو ہائیر سیکنڈری کا درجہ نہ ملنے اور سب سے بڑھ کھوت روڈ کی تشویشناک صورت حال اور آئے روز حادثات جیسے مسائل سامنے آئے جبکہ اس علاقے کی خوب صورتی کے پیش نظر یہاں ٹورز م کی فروغ کے لئے خصوصی اقدامات کرنے اور شا غ لشٹ نامی تفریحی مقام پر فیسٹول منعقد کرنے کی تجویز بھی سامنے آئے جس پر ڈی سی نے فیسٹول کے لئے تین لاکھ روپے کا اعلان کیا جبکہ پولوگراونڈ پر تجاوزات کو فوری طور پر بند کرنے اور لینڈ ریکارڈ کے مطابق مسئلے کو حل کرنے اور تجاوزات میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کا اعلا ن کیا۔انہوں نے شاگرام کی طرح یہاں بھی ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ اور پولیس ویریفیکیشن سرٹیفیکیٹ کو ان کے گھر کی دہلیز پر فراہم کرنے کے لئے اے سی مستوج کوہدایات جاری کردی۔

کاروان کی اگلی منزل کھوت گاؤں تھا جہاں سڑک سمیت اجنو پل کی تعمیر نو کے لئے پرزور مطالبات سامنے آئے جنہیں علاقے کے باشندے سید محمد شاہ، عمران علی شاہ، محمد ظاہر شاہ، شاہ احمد، سعادت علی شاہ، سید جمال شاہ، محمد اسلم، مفتی عزیز، سید نظار شاہ اور دوسروں نے پیش کی۔ انہوں نے ڈی سی کی توجہ بیسک ہیلتھ یونٹ کی طرف دلاتے ہوئے کہاکہ 1983میں تعمیر شدہ اس ہسپتال کی عمارت مرمت اور دیکھ بال نہ ہونے کی وجہ سے کھنڈرات میں بدلنے کے قریب ہے اور ڈاکٹر سمیت دوسرے سہولیات سے یکسر محروم ہے۔ شاگرام اور کھوت کے عوام کی طرح انہوں نے بھی موڑکھو ٹی ایم اے کا دفتر کاغ لشٹ میں قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسی طرح موبائل فون سروس ٹیلی نار کے سگنلز نہ ہونے کی شکایات بھی ان تینوں مقامات پر پیش کئے گئے تھے۔ ڈی سی نے ریچ روڈ پر اجنو کے مقام پر اے کے آر ایس پی کی طرف سے پل کی تعمیر کا اعلان کیا۔ کاروان نے واپسی پر جنت نظیر گاؤں اُجنو کے مقام پر بھی وقاص احمد ایڈوکیٹ کے گھر کی وسیع وعریض لان میں مقامی لوگوں سے ان کے مسائل دریافت کئے اور افطاری کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز چترال کی طرف روانگی کی۔

ان مقامات پر اپنے خطاب میں ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر نے کہا کہ ان کچہریوں کا مقصد عوام کو عملی طور پر یہ دیکھانا ہے کہ تمام سرکاری افسران سول سرونٹ ہونے کے ناطے ان کی خدمت کے لئے ہیں اور ا ن کے مسائل کو ان کے دہلیز پر سننا اور حل کرنا ان کی ذمہ داریوں کا حصہ ہے۔ انہوں پر عوام کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے نشاندہی کردہ مسائل ترجیحی بنیادو ں پر حل ہوں گے اور گلے ماہ وہ دوبارہ ان مقامات پر محکمہ جات کے سربراہان کو عوام کے سامنے لاکھڑا کریں گے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button