گورنمنٹ آف گلگت بلتستان آرڈر 2018 معطل، سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا
گلگت (نامہ نگار) سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان نے گورنمنٹ آف گلگت بلتستان آرڈر 2018 کو معطل کرتے ہوے وزیر اعظم اور وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کے نمائندوں کو 27 جون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیاہے۔
چیف جج جسٹس رانا شمیم اور جسٹس جاوید اقبال پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے سکردو میں رُکن گلگت بلتستان کونسل سعید افضل بمقابلہ وزیر اعظم/چیرمین گلگت بلتستان و دیگر مقدمے کی سماعت کے دوران مذکورہ آرڈر کی گلگت بلتستان میں اطلاق اور پاکستان گیزٹ میں اشاعت پر برہمی کا اظہار کیا، اور کہا کہ فاضل عدالت نے پہلے ہی حکم امتناعی جاری کرتے ہوے کسی بھی قسم کے آرڈر کے اطلاق کو روک دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ واضح عدالتی فیصلے کے باوجود بھی مذکورہ آرڈر کو گلگت بلتستان میں لاگو کر کے عدالت کی توہین کی گئی۔ انہوں نے وزیر اعظم سیکریٹریٹ اور وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کے نمائندوں کو 27 جون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
فاضل عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں عوامی سطح پر مذکورہ آرڈر کے خلاف شدید ردِ عمل دیکھنے میں آیا۔ مختلف مقامات پر احتجاج ہوے، جبکہ اسمبلی میں آرڈر کی کاپیاں پھاڑی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ عجلت میں آرڈر کے اطلاق سے آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں ہوے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکم امتناعی کے باوجود آرڈر کے اطلاق سے گلگت بلتستان میں عدالتی نظام کی تضحیک کی گئی ہے، اور عوام اور قانونی ماہرین کی نظروں میں عدالت کو سکینڈیلائز کیا گیا ہے، جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ مذکورہ آرڈر میں جج صاحبان کو پنشن اور دیگر مراعات سے محروم کیا گیا ہے، جو عدالتی آزادی کی روح کے برخلاف ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ کے جج صاحبان مرتبے میں سپریم کورٹ آف پاکستان اور آزاد کشمیر کے سپریم کورٹ کے برابر ہیں، اس لئے تمام تر مراعات، بشمول پینش، انہیں بھی ملنے چاہیے۔
فاضل عدالت نے آرڈر 2018 کو معطل کرتے ہوے گورننس اینڈ ایماورمنٹ آرڈر 2009 کی بحالی کا حکم دیا ہے۔