انتظامیہ پر "نا مناسب سلوک” کا الزام، پولٹری مالکان نے لواری ٹاپ پر احتجاجی دھرنا دے دیا
چترال(گل حماد فاروقی) ضلعی انتظامیہ کے مبینہ نامناسب روئے کے حلاف پولٹری فارم سے وابسطہ کاروباری لوگوں نے احتجاجی دھرنا دیا ہے۔ سو کے قریب پولٹری کے کاروبار سے وابسطہ لوگوں نے چترال روڈ پر لواری ٹاپ میں احتجاجی کیمپ لگایا ہے۔ اور مرغیاں لانے والی گاڑیاں بھی سڑک کے کنارے کھڑی کئے ہیں ۔ پولٹری فارم مالکان کی ہڑتال کی وجہ سے چترال بھر میں مرغیوں کی شدید کمی واقع ہوئی ہے اور پورے چترال میں کہیں بھی مرغی نہیں ملتی جس کے باعث عوام کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ہمارے نمائندے نے حصوصی طور پر لواری ٹاپ جاکر احتجاجی کیمپ میں بیٹھے ہوئے ہڑتال کرنے والوں سے ان کی احتجاج کا وجہ پوچھی۔ محمد زیب جو پنجاب وغیرہ سے مرغیا ں لاتا ہے ان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں مرغی کی قیمت فی کلو 215 روپے ہے جس پر پچاس روپے کرایہ بھی لگتا ہے مگر دروش، چترال میں اسی مرغی کو انتظامیہ 190 روپے فی کلو فروخت کرنے کا نرح لگایا ہے جو سراسر زیادتی ہے۔ اسد اللہ بھی مرغیوں کا کاروبار کرتا ہے اس نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ جب ہم دن رات سفر کرکے پنجاب سے مرغیاں لاتے ہیں تو براڈام (زیارت) کے قریب چترال لیویز (بارڈر پولیس) گاڑی کو روکتا ہے کہ پہلے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر آکر مرغیو ں کو چیک کرے گا اس کے بعد گاڑی کو آگے جانے دیا جائے گا ۔
ہماری گاڑی شام کو وہاں پہنچتی ہے مگر صاحب بہادر صبح دس بجے تشریف لاتا ہے اور تب تک بغیر خوراک کے ان مرغیوں کا وزن بھوک کی وجہ سے 200سے 300 گرام کم ہوجاتا ہے مگر اے سی دروش سب سے کم وزن والی مرغی کو باہر نکال کر وزن کرتا ہے اور جب وزن کم نکلتا ہے تو ہم پر 20000 روپے جرمانہ بھی لگاتا ہے حالانکہ وہاں ان گاڑیوں میں لائے گئے مرغیوں کی چیکنگ کیلئے ہر وقت عملے کا کوئی افسر موجود ہونا چاہئے ۔ کیونکہ طویل انتظار اور کھانے پینے کے بغیر اکثر مرغیاں مر بھی جاتے ہیں جس کا نقصان ہمیں ہی اٹھانا پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب میں وزن پورا کرنے کیلئے تولتے وقت 1000 مرغیوں میں 100 مرغیاں کم وزن والے بھی آتے ہیں اور وہ صرف وزن پورا کرنے کیلئے ترازو میں ڈالا جاتا ہے جس پر انتظامیہ کے افسران ہم پر جرمانہ لگاتا ہے۔
احتجاج کرنے والے پولٹری مالکان کا کہنا ہے کہ جب تک انتظامیہ ان کے ساتھ ہونے والے مظالم کا تدارک نہیں کرتا اور ان کو انصاف نہیں ملتا ان کا احتجاج جاری رہے گا اور تب تک چترال میں کوئی بھی مرغی نہیں لایا جائے گا۔
اس سلسلے میں دروش میں انتظامیہ کے افسران سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ ان کی موقف بھی جان سکے کہ وہ کیوں ان مرغی فروشوں کو تنگ کررہے ہیں مگر کسی سے رابطہ نہ ہوسکا۔ تاہم ایک اہلکار نے نا م نہ بتانے کی شرط پر فون پر بتایا کہ یہ مرغی فروش بہت ظلم کررہے ہیں نہایت کم وزن والی مرغی چار سو روپے پر فروخت کررہے تھے اسلئے انتظامیہ نے ان کیلئے فی کلو کے حساب سے نرح مقرر کیا ہے کہ اب کوئی بھی مرغی تولنے کے بغیر نہیں فروخت ہوگی انہوں نے مزید بتایا کہ رمضان میں ان لوگوں نے نہایت مہنگے داموں مرغی فروخت کی اور اکثر مرغیوں کا وزن ایک کلو سے بھی کم نکلتا ہے جو مذہبی نقطہ نظر سے بھی ایک کلو وزن سے کم مرغی کو کھانا جائز نہیں ہے۔