نئے پاکستان کے دعو ے دار
ممتازعباس شگری
پاکستان تحریک انصاف کا قیام اس وقت عمل میں آیاجب عالمی کپ 1992کے فاتح ٹیم پاکستان کے کپتان عمران خان نے سیاست میں انٹری کی،پاکستان تحریک انصاف نے غریب آدمی تک انصاف کی فراہمی کو اپنااولین مقصدبنایا،اورغریب آدمی تک انصاف کی فراہمی کیلئے ہی جدوجہدکااعلان کیا ،عام آدمی تک ہی انصاف کی رسائی کیلئے انہوں نے پارٹی کانام ہی پاکستان تحریک انصاف رکھا،پاکستان تحریک انصاف وجودمیںآنے کے بعدملک میں چارمرتبہ الیکشن ہوچکے ہیں ،1997اور2002کی الیکشن میں پاکستان تحریک کے انصاف کے ہاتھوں کچھ نہیں آیا،2002کے جنرل الیکشن میں پی ٹی آئی کا صرف ایک ممبررکن قومی اسمبلی منتخب ہوسکا، اس کے بعدانہوں نے2008کے جنرل الیکشن کا بائیکاٹ کرکے الیکشن میں حصہ ہی نہیں لیا،1996سے لے کر2012تک عمران خان کی تحریک انصاف صرف ٹانگہ پارٹی ہی رہی،دنیائے کرکٹ پرراج کرنے والے عظیم کرکٹرسولہ سالوں میں سولہ ہزارافرادبھی جمع نہیں کراسکا،دنیائے کرکٹ پرراج کرتے ہوئے پاکستان کو عالمی کپ کاچیمپن بنانے والے فردکاسیاست میں یہ حال ہوناحیران کن تھا ،حیران کن اس لیے تھا کیونکہ پاکستان کے لوگ جنون کی حدتک کرکٹ اورکرکٹرزسے محبت کرتے ہیں،اس بناپرانہیں مقبولیت ملنی چاہیے تھی ۔سولہ سالہ ناکامی کے بعدکوئی سوچ بھی نہیں سکتاتھا کہ پاکستان تحریک انصاف بھی پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کے برابرمیں کھڑاہوگا،کوئی سیاستدان یہ تسلیم کرنے کوتیارہی نہیں تھاکہ عمران خان بھی قومی دھارے میں گیم چیلنجرہوسکتاہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے 2013کے جنرل الیکشن میں بھرپورحصہ لیا،مجموعی طورپرقومی اسمبلی کے33سیٹ جیت پائے،جبکہ پنجاب میں اپوزیشن کی کمان سنبھالنے میں کامیاب ہوئی،اورسولہ سال ناکام ہونے والے تحریک انصاف نے خیبرپختونخواہ میں اپنی حکومت قائم کرکے یہ ثابت کردیاکہ پی ٹی آئی بھی اب ملک کے دوسرے پارٹیوں کے برابرمیں کھڑاہے،جنرل الیکشن 2013پاکستان مسلم لیگ ن نے بھاری اکثریت سے جیت لی،اوراپنی حکومت قائم کرلی،جبکہ پیپلزپارٹی اپوزیشن بنے میں کامیاب ہوگئے،الیکشن کوابھی کچھ ہی عرصہ گزراتھاعمران خان نے ن لیگ پردھاندلی کاالزام لگاکراحتجاج شروع کیا،انہوں نے احتجاج کا دائرہ کارکوملک بھرمیں پھیلایا،ساتھ ہی اسلام آبادمیں پاکستان کی تاریخ کاسب سے بڑادھرنابھی دیا،ان تمام جدوجہدکی وجہ سے کئی حلقوں کی دھاندلی ثابت بھی ہوئی اوروہاں پرضمنی انتخابات بھی ہوئے پی ٹی آئی کوان میں سے کچھ میں کامیابی بھی حاصل ہوئی،
پاکستان مسلم لیگ کی حکومت بھی ابھی تین سال ہی ہوئی تھی پانامہ لیکس کاکیس سامنے آیااجس میں مجموعی طورپرشریف فیملی کانام بھی تھا اب عمران خان کوموقع ملاانہوں نے اس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا، پورے ا273بعداس کیس کافیصلہ نوازشریف کے خلاف آیا،عدالت نے انہیں نااہل قراردیااوروہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے فارغ ہوگئے یہ مسلم لیگ ن کیلئے کسی سانحے سے کم نہیں تھا اورشاید یہی ن لیگ کی دیوارمیں آخری کیل بھی ثابت ہوگی،کیونکہ نوازشریف گلی گلی مجھے کیوں نکالاکہہ کرعوام سے پوچھتارہا،عدالت کو نشانہ بناتارہا،جس سے عمران خان کی مقبولیت میں خاصااضافہ ہوااوروہ اسی مقبولیت کولے کرالیکشن لڑرہے ہیں،انہوں نے نیاپاکستان بنانے کے عظم کااظہاربھی کیاہے،وہ ہرجلسے میں یہ اعلان کررہاہے کہ ہم انشااللہ نیاپاکستان بنائیں گے ،نئے پاکستان کے لیے انہوں نے لاہورکے جلسے میں گیارہ نکاتی فارمولابھی پیش کیا،جس میں انہوں نے تعلیم کوترجیح دیتے ہوئے کہاکہ نئے پاکستان میں پہلے نمبرپرتعلیم ہوگئی ملک میں یکساں تعلیمی نظام متعارف کرائیں گے،دوسرے نمبرپرصحت کی بہتری اورتیسرے نمبرپرٹیکس کی نظام کودرست کرنے کاعندیہ دے دیا،انہوں نے کرپشن کاخاتمہ ،بے روزگاری کاخاتمہ ،پولیس نظام کی درستی ،سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کیلئے جدوجہدکااعلان کیا،مزیدبراں انہوں نے ملک میں زرعی ایمرجنسی نافذکرنے ،جنوبی پنجاب کوصوبے کادرجہ دینے،ماحولیات کوبہتربنانے اورخواتین کو خصوصی طورپرتعلیم دلانے کیلئے اپنی توانائی صرف کرنے کاعندیہ بھی دے دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ایک اہم مسئلہ پچھلے کئی برسوں سے چلتاآرہاہے،پی ٹی آئی کے تمام ووٹرزتقریبانوجوانوں پرمشتمل ہے اوروہ نوجوان پانچ منٹ کی دھوپ برداشت نہیں کرسکتے ،الیکشن کے دن سب سے اہم کام ووٹ کاسٹ کرنے کاہوتاہے مگرکھلاڑیوں میں پانچ منٹ کی دھوپ سہنے کی عادت نہ ہونے کی وجہ سے لائن میں کھڑارہنے کی بجائے سایے میں آرام کرنے کوترجیح دیتے ہیں،یوں دن نکل جاتاہے اورووٹ کاسٹ ہونے سے رہ جاتاہے،اگرنیاپاکستان ہی کھلاڑیوں کی آخری منزل ہے توانہیں ایک دن ہی کیوں نہ ہوبرداشت کی صلاحیت پیداکرناچاہیے ،ورنہ پھرسے وہی پرانے پاکستان کے سیاستدان میدان مارنے میں کامیاب ہوجائے گااورنئے پاکستان کے دعوے دارمنہ دیکھتارہ جائے گا۔
کہاوت ہے کہ حقیقی رہنمابرسوں بعدپیداہوتے ہیں اورکہاجاتاہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اب تک تین ہی حقیقی رہنماپیداہوئے ہیں،قائداعظم محمدعلی جناح،ڈاکٹرعبدالقدیرخان اورعمران خان،قائداعظم نے علامہ محمداقبال کی خواب کوعملی جامہ پہناتے ہوئے ایک آزاداسلامی ریاست ،پاکستان کودنیاکے نقشے پراویزاں کیا،ڈاکٹرعبدلقدیرخان نے پاکستان کو ایٹمی طاقت سے مالامال کراکر پہلی اسلامی ایٹمی ملک بنے کے خواب کوشرمندہ تعبیرکیا،عمران خان نے 1992میں پاکستان کوپہلی مرتبہ کرکٹ ورلڈکپ جیتایا،اس کے بعداب تک پاکستان کے ہاتھ ورلڈکپ سے دورہے،لیکن عمران خان کو سیاست میں قدم رکھنے کے بعداب تک کوئی خاطرخواہ کامیابی نہیں ملی،وہ تبدیلی کانعرہ لگاتے لگاتے تھک گئے ہیں اب ملک میں الیکشن کاوقت قریب ہے ،ان کی پوزیشن باقی پارٹیوں سے مضبوط بھی ہے،لیکن ہمارے ملک کاالمیہ ہے یہاں توپارٹی بدلی ،حکومت بدلی ،لیکن چہرے کبھی نہیں بدلے کیونکہ سیاستدانوں کوجوکشتی ڈوپتی ہوئی نظرآتی ہے وہاں سے دوسرے منزل کی طرف اُٖڑان شروع کرتے ہیں ،یہ المیہ آج بھی برقرارہے ،پاکستان تحریک انصاف میں بھی پرانے پرندوں نے جگہ بنالی ہے ،پی ٹی آئی کانیاپاکستان پاکستان مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کے پرانے پاکستان کی تابوت میں تقریبادفن ہوگئے ہیں، اب سوال یہ پیداہورہاہے، کیانئے پاکستان کے دعوئے دارپرانے کھلاڑیوں کے ساتھ نئے پاکستان کی بنیادبنانے میں کامیاب ہونگے یاوہی پرانے پاکستان کی طرح نئے پاکستان کی نویدعوام کوبے وقوف بناکرووٹ حاصل کرنے کانسخہ ہے ۔