چترال کے سیاسی جماعتوںکی شمولیتی تقریبات
خیبرپختونخواکے دورافتادہ اورپسماندہ ضلعے کے سفیدپوش پہاڑوں کے دامن میں واقع روشن خیال اورجمہوریت پسند سرزمین چترال میں سیاسی وفاداریاں بدلنے کی ہواچل پڑی ہے۔ مختلف سیاسی رہنمااوراپنی پارٹی کے ساتھ رفافت کاطویل رشتہ توڑکردوسری جماعتوں کی کشتیوں میں سوارہورہے ہیں آنے والے الیکشن میں ٹکٹ کے حصول کے لئے بولیاں لگا نے میں کافی کامیاب ہوئے جبکہ بیشترسیاسی قائدین مخالف جماعتوں کے رہنماوں کے پرکاٹنے میں مصروف نظرآرہے ہیں۔
تاہم یہ جماعتیں بھی دوسروں کی وکٹیں اڑانے کیلئے حکمت عملی بنانے میں مصروف ہیں۔الیکشن کی تاریخ مقررہوچکی ہے تاہم پارٹی قائدین نے قومی وصوبائی اسمبلیوں کیلئے ٹکٹ ہاتھ میں تھمام کرعوام سے بلندوبالاوعدے شروع کرچکے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق یکم جولائی کے بعدسیاسی رہنماؤں کی شمولیت میں مزیدتیزی آئے گی۔سیاسی ومذہبی جماعتیں زیادہ ترتوجہ شمولیتی پروگرامات پردے رہے ہیں اورایک دوسرے کی وکٹیں گرانے میں لگے ہوئے ہیں ۔مگرعلاقے کی پسماندگی اورمسائل حل کرنے میں گہری دلچسپی رکھنے کی بات کرنے والے الیکشن کے بعد دوربین میں بھی نظرنہیں آتے ہیں۔
عوام سیاست دانوں کو منتخب کرکے انہیں ممبراسمبلی بناتے ہیں تووہی سیاست دان اگلے الیکشن تک عوام کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔روایتی سیاست دان پھرآئندہ الیکشن کی تیاریوں تک غائب رہتے ہیں۔
2018انتخابات سے قبل کئی اہم سیاسی رہنماؤں،عہدیداروں اور کارکنوں کی دیگرجماعتوں میں شمولیت کاسلسلہ جاری ہے ہرسیاسی جماعت شمولیتی تقریبات منعقد کررہی ہے، آئے روزسیاستدان ایک جماعت سے دوسری جماعت میں شامل ہورہے ہیں۔تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں شمولیتی اجتماعات منعقدکرنے میں سب سے آگے ہیں ۔
چندمہینے پہلے سابق ممبرصوبائی اسمبلی حاجی غلام محمدبونی جمعیت العلماء اسلام(ف)،کارباری دنیاکاچمکتاہوستارہ انجینئرفضل ربی دنین،ممتازعالم دین قاری خلیل الرحمن ایون جماعت اسلامی،مولاناعبدالطیف اورمولانانظام الدین دروش نے عوامی نیشنل پارٹی کوخیربادکہتے ہوئے سینکڑوں ساتھیوں سمیت پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکی۔
اس طرح چنددن پہلے سابق ایم پی اے وصوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے سیاحت خیبرپختونخوابی بی فوزیہ نے پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کااعلا ن کیا ہے فی الحال کسی بھی پارٹی میں شمولیت کافیصلہ نہیں کیاہے ،سیاسی و مذہبی جماعتیں اُنہیں پارٹی میں شامل کرنے کے لئے مصروف عمل ہیں۔
گذشتہ روزچترال کے سینئر قانون دان عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ پاکستان تحریک انصاف چھوڑ کرپاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کردیا اور عمران خان کے دھرنے کی سیاست سے ملک کو پہنچنے والے نقصان اور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی مایوس کن کارکردگی اور نیا پاکستان کے کھوکھلے نعروں اور عمران خان کی طرف سے پارٹی کارکنوں کو عزت نہ دینے کو انہوں نے پارٹی چھوڑنے کی بنیادی وجوہات قرار دے دی۔ اور اپنے سینکڑوں حامیوں کی معیت میں چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) میں باقاعدہ شمولیت اختیارکی۔مسلم لیگ (ن )نے پی کے ون چترال کے صوبائی اسمبلی کاٹکٹ بھی عبدالولی خان ایڈوکیٹ کے نام کردی۔
اس طرح سابق ایم این اے شہزادہ افتخارالدین آل پاکستان مسلم لیگ کوخیربادکہتے ہوئے آنے والے الیکشن میں مسلم لیگ (ن )کے ٹکٹ سے این اے ون قومی اسمبلی چترال سے الیکشن لڑنے کاباقاعدہ اعلان کرتے ہوئے پارٹی ٹکٹ بھی اپنے نام کرلی ہے۔
اسی طرح پاکستان پیپلزپارٹی کے ضلعی سینئرنائب سابق یوسی ناظم یارخون محمدوزیرخان نے پی پی پی کوخیبربادکہتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوکرسیاسی سرگرمیاں بھی باقاعدہ شروع کی ہے۔
چنددن پہلے این اے ون پی کے ون چترال سے آزاد امیدوارشاہ عبدالنصورشاہ سکنہ چرون تحریک انصاف کے حق میں دستبردارہوکرپی ٹی آئی میں باقاعدہ شمولیت کابھی اعلان کردیا۔ اورممتازعالم دین مولاناعبدالطیف چندمہینے پہلے عوامی نیشنل پارٹی کوچھوڑکرپی پی پی میں شمولیت کئے تھے کچھ دن پہلے وہ بھی متحدہ مجلس عمل میں باقاعدہ شمولیت اختیارکی۔یہ سلسلہ الیکشن تک جاری رہے گا۔
یادررہے چترال کی سیاست کاماضی پاکستان کے دوسرے حصوں سے مختلف رہاہے مرکزاورصوبے میں حکومت بنانے والی پارٹی چترال سے سیٹ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئے ۔جس سے چترال کا کامیاب شدہ نمایندہ قومی و صوبائی اسمبلی ہمیشہ حکومت میں حزب اختلاف کی بینچوں پر بیٹھنے پر مجبور ہوئے ۔ یوں عوام چترال پانچ سال تک خود اپنے کئے کی سزا بھگتے آرہے ہیں ۔اس بار عوام کیا کرشمہ دیکھاتی ہے ۔ یہ 25جولائی کی شام کو ہی پتہ چلے گا ۔