کالمز

امتیاز کریم مرحوم اور فن موسیقی

گلگت بلتستان کے فن موسیقی کے آسمان کا چمکتا ستارہ امتیاز کریم اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ضلع ہنزہ میں انتقال کرگئے۔ امتیاز کریم بانسری اور شہنائی کے ماہر موسیقارتھے۔ مرحوم نہ صرف علاقائی بلکہ ملکی و بین الاقوامی سطح پر اپنے فن میں مہارک کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے آپ کے متعدد آڈیو اور ویڈیو البمز منظر عام پر آچکے تھے، جبکہ آپ نے ریڈیو پاکستان اور کئی قومی ٹی وی چینلز پر اپنے فن کے زریعے علاقے کی موسیقی کو اجاگر کرنے میں جو کردار ادا کیا ہے اُسے ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ مرحوم کئی سالوں سے ہنزہ کے مشہور تاریخی مقام بلتت فورٹ میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے ۔

آپ نے اپنی فنی زندگی کا آغاز نہایت ہی کم عمر ی میں کیا۔ فن موسیقی میں خدادا صلاحیت کے مالک تھے۔ آپ نے باقاعدہ کسی استاد سے تربیت حاصل نہیں کی تھی، اور نہ ہی کسی ادارے سے استفادہ کیا تھا، لیکن اپنی خداداد صلاحیتوں اور لگن کی وجہ سے وہ خود ایک ادارے اور انجمن کی شکل اختیار کر چکے تھے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے لیکن اس عظیم فنکار کی موت نے پورے علاقے کو سوگوار کردیا ہے۔ سوشل میڈیا پر خبر بریک ہونے کے بعد مرحوم کے مداح اپنے پیغامات کے زریعے افسوس اور تعزیت کا اظہار کررہے ہیں اور مرحوم کی فنی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔

امتیاز کریم کی ناگہانی موت کو گلگت بلتستان کی موسیقی کیلئے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا جارہا ہے ۔

مرحوم کے ساتھ راقم کا دوستانہ تعلق بچپن سے رہا۔ آپ ایک فنکار ہونے کے ساتھ ساتھ آپ ایک انسان دوست اورنہایت ملنسار شخصیت کے مالک تھے۔ آپ نے ہمیشہ انسانیت سے محبت اور لوگوں کوخوشیاں دینا ہی زندگی کا مقصد بنایااور اس میں کامیاب بھی رہے۔ آپ نے اپنے فن موسیقی کے زریعے ہزاروں لوگوں کے دلوں میں اپنا مقام بنایا اور آج لوگ آپ کی جدائی پرنہایت افسردہ اور غمگین ہیں۔

مرحوم کی فن موسیقی سے محبت کا ایک اور ثبوت یہ بھی ہے کہ آج مرحوم کے کئی شاگرد اس فن سے وابستہ ہیں۔ آپ ہنزہ آرٹس اینڈ کلچرل کونسل کے بانی ممبران میں شامل تھے اور ہنزہ کلاسکل گروپ کے بھی بانی تھے۔ مرحوم اسماعیلی اسکاوٹس بینڈ کے قیام کے بعد بینڈ ممبران کی تربیت میں بھی پیش پیش رہے۔ اور انتھک محنت سے اپنے ہم عصر فنکاروں کو ملکی سطح پر متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا اور ہنزہ کی روایتی موسیقی کو اپنے فن کے زریعے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شہرت دلانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ ان کی خدمات کو گلگت بلتستان کی موسیقی کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائیگا۔

مرحوم کے انتقال کے بعدگلگت بلتستان کے موسیقی کو پہنچنے والی اس نقصان کا مداوا تو ممکن نہیں، اور نہ ہی امتیا ز کا مقام کوئی دوسرا حاصل کرسکتا ہے، لیکن موسیقی اور اس فن سے وابستہ ادارے اور مرحوم کے مداح مرحوم کے نام پر ایک موسیقی کے اسکول کی بنیاد رکھ کر اس عظیم فنکار کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرسکتے ہیں۔

مرحوم جسمانی طور پر اب ہم میں موجود نہیں ہوگا اور موسیقی سے محبت رکھنے والے ہمیشہ مرحوم کی کمی کو محسوس کرتے رہیں گے، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امتیاز کریم اپنے بہترین فن کے زریعے ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہے گا۔

مرحوم کے مداح اور ہم تمام احباب مرحوم کے درجات کی بلندی کے لئے دعا اور لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں ۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button