احمق کی تلاش
25 جولائی کے قومی انتخابات سے پہلے جو جلسے جلوس ہورہے ہیں جو محلہ، محلہ اور گھر، گھر پہنچنے کی مہم چلائی جارہی ہے یہ سب تگ و دَو اس لئے ہے کہ کسی احمق کو تلاش کیا جائے26جولائی کی صبح جس شخص کو سب سے زیادہ ووٹ لیتے ہوئے دکھایا جائے گا اُس نے سب زیادہ احمق تلاش کر لئے ہوں گے مگر ٹھہر ئیے ! سیاست اور اہل سیاست کو بدنام نہ کیجئے احمق کی تلاش میں بہت سے لوگ اور بھی نکلے ہوئے ہیں اور ان کو احمق مل بھی جاتے ہیں موبائل فون پر احمق کی تلاش ایک الگ دھندہ ہے پیکچ لیکر 100بندوں کو کال کر نے پر یا مسیج بھیجنے پر مبلغ 12روپے کا خرچہ آتا ہے ان میں سے 20احمق واپس کال کریں گے اور کم از کم 10احمق اپنا انعام وصول کرنے کے لالچ میں کم از کم 5ہزار روپے کی پہلی قسط بھیج دیں تو کال کرنے والے کو 50ہزار روپے کھرے ہوگئے لیکن بات اس پر نہیں ٹھہرتی اُن 10فیصد احمقوں میں سے منتخب احمقوں سے 10ہزار روپے مزید مانگے 5احمق اگر 10ہزار کے حساب سے 50ہزار مزید بھیج دیں تو کال کرنے والے کے 12روپے خرچ کر کے ایک لاکھ روپے کمالئے جائیں گے وطن عزیز میں کئی اقسام کے پیکج متعارف کرائے گئے ہیں سب سے منافع بخش پروگرام یہ ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 25 ہزار روپے کا انعام نکل آیا ہے انعام کی رقم حاصل کرنے کے لئے فلان نمبر پر کال کرو اُس نمبر پر کال کروگے تو آپ کو مبارک باد دی جائے گی اور ایک ہزار روپے کا ایزی پیسہ بھیجنے کے بعد انعامی رقم کا انتظار کرنے کی خوشخبری دی جائے گی اور نئے نمبر پر کال کر کے پن کوڈ حاصل کرنے کی درخواست کی جائے گی پن کوڈ کے لئے کال کریں گے تو 4ہزار روپے جمع کر کے انعامی رقم کا انتظار کرنے کا حکم دیا جائے گا اور یہ کبھی ختم نہیں ہوگا سب سے زیادہ لوگ اس فریب میں پھنس جاتے ہیں اگر خوش قسمتی سے موبائل نمبر کا پیچھا کر کے آپ اس کو پکڑتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ سکول سے بھاگا ہوا 10 سالہلڑکا مرحوم باپ کے موبائل فون سے کال کر کے لوگوں کو بے وقوف بنا تا ہے اور لاکھوں روپے جمع کر کے نوسر باز گروہ کو دے دیتا ہے گروہ کا سربراہ ڈبل شاہ کی طرح معزز آدمی ہے اُس پر کسی کو شک بھی نہیں ہوسکتا موبائل کال کے ذریعے پیدائشی احمق تلاش کرنے کا کم خرچ بالانشین طریقہ یہ ہے کہ انعامی رقم بڑھاؤ 100بندوں کی جگہ صرف 10بندوں کو گھیر لو 10میں سے 5احمق ضرو ر مل جائیں گے اس پروگرام کے sms میں دو کروڑ یا ا س سے بھی زیادہ انعام کی خوشخبری سنائی جاتی ہے پہلے کال پر 5ہزار روپے جمع کروائے جاتے ہیں ہاتھ آنے والا احمق ایک اور نمبر ملاتا ہے تو 10ہزار روپے مزید جمع کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے اب احمق نے 15ہزار روپے لگا دیے تیسری کال پر اس کو بتایا جاتاہے کہ 15ہزار مزید جمع کرو گے تو انعامی رقم تمہیں گھر پر مل جائے گی احمق اپنے 15ہزار سے فائدہ اُٹھانے کیلئے اتنی ہی رقم کی آخری قسط بھی جمع کرتا ہے 5احمق 2کروڑ کے انعامات والے جال میں پھنس گئے تو نوسر باز گروہ کو ڈیڑھ لاکھ روپے گھر بیٹھے مل گئے اس سے زیادہ نفع بخش کا روبار اور کیا ہوگا ؟ہینگ لگے نہ پھٹکڑی رنگ بھی چوکھا آئے 22کروڑ کی آبادی میں 5احمقوں کا ملنا زیادہ مشکل نہیں ہے ایک صحافی کوخوشخبری کا پیغام پی ٹی سی ایل کی لینڈ لائن پر موصول ہوا فون کرنے والے نے مبارکباد دینے کے بعد کہا کہ میں واشنگ پاؤ ڈر کے مشہور برانڈ کے دفتر سے بول رہا ہوں واشنگ پاؤڈر نے آپ کا نمبر دو لاکھ روپے کی ایک گفٹ کیلئے منتخب کیا ہے صحافی نے دوسرے اور تیسرے نمبر پر کال کیا تو اس کو ہدایت کی گئی کہ انعام حاصل کرنے کیلئے ایک بینک کے ہیڈ کوارٹر سے رجوع کرے اُس کا موبائل نمبر ملایا تو بینک والوں نے 25ہزار روپے کا ’’ ایزی پیسہ ‘‘ مانگ لیا صحافی کا بیٹا ایک خفیہ ایجنسی کا اہلکار تھا اُس نے فون نمبر کا پیچھا کر کے ملزم کو پولیس کے حوالے کیا اس طرح صحافی احمق بننے سے بال بال بچ گیا راتوں رات امیر بننے کا جنون لوگوں کو نوسر بازوں کے چُنگل میں پھنسا دیتا ہے اورپھنسنے والا شخص اس قدر پاگل ہوجاتا ہے کہ کسی کی نصیحت بھی نہیں مانتا سچی بات سننے کو تیار نہیں ہوتا نصیحت کرنے والے کو دشمن، رقیب اور حاسد سمجھتا ہے اور جھوٹے انعام کے لالچ میں اپنی جیب سے نقصان کر تاہے موبائل فون پر فراڈ کرنے والوں کو احمق کی ایسی تلاش رہتی ہے جیسے ووٹ مانگنے والا ووٹر کی تلاش میں پھر رہا ہوتا ہے ووٹر اور انعام کے لالچ میں پھنسنے والے شہری میں ایک صفت مشترک ہوتی ہے یعنی احمق ہونے کی صفت ،ووٹ مانگنے والا آسمان سے تارے توڑ کر لانے کا وعدہ کر ے تو ووٹر مان لیتاہے کیونکہ وعدہ کر کے بھول جانا سیاستدان کو زیب دیتا ہے
ان کا جو کام ہے اہل سیاست جانیں
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے