نوٹیفیکیشن جاری ہوے دس سال گزر گئے ہیں، لیکن ہائیر سیکنڈری سکولز کے مسائل حل نہ ہو سکیں
یاسین (معراج علی عباسی )دس سال قبل سرکاری طور نوٹیفکیشن جاری ہونے کے باوجودگورنمنٹ ہائیرسیکنڈری سکول فاربوایزاور گورنمنٹ ہائیرسیکنڈری سکول فارگرلزطاوس یاسین کو انٹرکالج کا درجہ نہ دیاسکادونوں کالجوں میں غریب طلباء سے بھاری فیس لیکرپرھائی کا عمل جاری ہے ۔ گورنمنٹ انٹرکالج فاربوایزاور انٹرکالج فارگرلزکو سرکاری کالجزکے پی سی فورمنظورنہ ہونے کے باعث دس سالوں بعدبھی عوامی اشتراک کے ساتھ چلایا جارہا ہے ۔دونوں کالجوں میں مطلوبہ تعداد میں اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے کالج انتظامیہ نے باہرسے پرائیویٹ طورپر اساتذہ بھرتی کیا ہوا ہے ۔پرائیویٹ طورپر بھرتی شدہ اساتزہ کے تنخواہوں کو پوراکرنے کے لیے طلباء سے فیس لیا جارہا ہے ۔یاسین کے عوامی حلقوں نے صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیمات عامہ گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف کاغذوں میں کالج لکھنے یا بلڈنگ کے دیوارپر کالج کا سائن بورڑنصب کرنے سے کوئی عمارت اداہ نہیں بنتا ۔ یاسین کی آبادی اور کالجزمیں زیرتعلیم طلباء و طالبات کی تعداد کو مدنظررکھتے ہوئے انٹرکالج فاربوایز اور انٹرکالج فار گرلز کے نام جاری سرکاری نوٹیفکیشن پرعمل درامدکرتے ہوئے کالجز کیلے ضروری لاوازمات کوپوراکرنے کے لیے گورنمنٹ کالج فاربوایزایندگرلزکے پی سی فورکو جلدی سے پیشترمنظور کرائے ۔تاکہ یاسین کے غیریب طلباء کو ان کے گھرکے دہلزپر تعلیم کے سہولیات دستیاب ہوسکیں ۔