متاثرین ایس سی اوکی فریاد
ممتازعباس شگری
ایک سال پہلے کی بات ہے،آزادکشمیرسمیت گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں ایس سی اوکی جانب سے تھری جی اورفورجی کی سہولت دینے کااعلان کیاگیاتوشہراسکردوکے عوام خوشی سے نہال تھے،خوشخبری کی یہ لہرمیری کانوں تک پہنچی تومیں بھی خوشی سے پھول گئے سوچاایس سی اوکی اس اقدام سے اب گلگت بلتستان کے ہراضلاع کے لوگ مستفیدہوسکیں گے،بے آئین خطے میں بلیک اینڈوائٹ دورکے زندگی بسرکرنے والے عوام اب دنیاسے رابطہ قائم رکھ سکیں گے ،وہ دنیابھرکے خبروں سے ہمکنارہوسکیں گے،اب گلگت بلتستان ایک نئے دورمیں داخل ہوں گے،سوچ رہاتھاکہ اب ایس سی اوکی مہربانی سے سالوں کی انتظارکی گھڑیاں ختم ہوگئی ،میرے گاوں کے لوگ جوموبائل خریدنے سے پہلے ایس کام سم خریدکرتھری جی فورکے منتظرتھے اب کم ازکم ایس سی اوکے حکام کی کرم سے علاقے میں ٹاورنصب کرکے ڈھلوان جگہوں پرچڑھ کراپنے پیاروں سے بات کرنے کی بجائے کمرے میں بیٹھ کربات کرسکیں گے،بحرحال اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن کیطرف سے گلگت بلتستان میں تھری جی ،فورجی لانچ توکیاگیامگرمیری سوچ ایک تمناء لاحاصل تھی، حکام صارفین کواچھی طرح سہولت دینے میں مکمل طورپرناکام ہوئے،اسی اثنامیں متاثرین ایس سی اونے سوشل میڈیاپرحکام کواڑے ہاتھوں لیا،کسی سرپھرے نے یہاں تک لکھ دیاکہ ایس سی اونے تھری جی فورجی لایا،صرف اشتہارات میں آپو،تنقیدی مہم زوروشورسے جاری رہنے کے باوجودایس سی اوحکام صارفین کوبہترسہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہے ،اب بھی اسی راہ پرحائل ہے،نہ جانے کب یہ سسٹم ٹھیک ہوگااورایس کام صارفین باقاعدہ طورپرفورجی استعمال کرنے کے قابل ہوں گے۔
ایک عرصے کے بعدجب مجھے وادی گلگت بلتستان کی زیارت نصیب ہوئی توخوشی سے سمانہیں گئے ،گمان کررہاتھااب جبکہ ایس سی اوکی جانب سے تمام علاقوں میں فورجی سہولیات فراہم کی گئی ہے توشایداہل شگربھی اس سہولت سے فائدہ اُٹھارہے ہوں گے،اورمجھے سرزمین شگرمیں بھی فورجی سہولت میسرآئیں گے،پھولوں کی وادی میں قدم رکھ کرمیں دنیاسے کم ازکم قطع تعلق تونہیں ہوگا،لیکن کیاپتہ تھاکہ شگرمیں پہنچنے کے بعددنیاسے بے خبرہوکرزندگی گزارنے پڑیں گے،کیاپتہ تھاکہ اہل شگرخصوصا گلاپ پور،تسر،باشہ اوربرالدوریجن اب بھی بلیک اینڈوائٹ دورمیں زندگی گزارنے پرمجبورہے،بے خبرتھا کہ وہ دنیاسے لاتعلق ہوکرزندگی بسرکرنے پرمجبورہے،جب سرزمین شگرمیں قدم رکھاتومیں بھی ان کے ساتھ گل مل گئے دنیاسے رابطہ قطع ہوگیا،فورجی کی استعمال کیاایک فون کال کیلئے ہی سگنل کی تلاش میں نکلاناپڑا،علاقے کے باسیوں سے جانے کی کوشش کی توایس سی اوسے مایوس لوگ مایوسی کے عالم میں کہنے لگے،ہم اب بھی دنیاسے بے خبرزندگی بسرکرنے پرمجبورہے،ایس سی اوحکام نے 2003/04میں یہاں آکراس وقت جب یہاں کے لوگوں کے پاس موبائل فو ن نہیں تھاسم لاکر150روپے میں تقسیم کرناشروع کیے تو ہم نے قطاردرقطارسم خریدلیے مگرکسی کوبھی معلوم نہیں تھااس کااستعمال کس طرح کرناہے،بحرل حال لوگوں نے منہ مانگے قیمت دیکر سم توخریدلیامگراب تک یہاں نہ ٹاورنصب کیے گئے ہیں ناں ہی کمونکیشن کی سہولت دستیاب ہے،ہم ایک فون کال کیلئے ڈھلوان جگہوں کی تلاش میں ہوتے ہیں ،نہ جانے ایس سی اوحکام کوکب یہاں پرٹاورنصب کرنے کی سعادت نصیب ہوگی اورہم اس سہولت سے مستفیدہوپائیں گے۔
ہمارے ملک کاالمیہ ہے،ہمار ے ہاں حکومت ہویاپرائیوٹ سکیٹرز،ادارے ،عمارت اورکام کی ابتداکرنے کی جلدی ہوتی ہے،اس کوموثراندازمیں چلانے کیلئے کوئی بھی اقدام کرنے سے گریزکرتے ہیں،نہ جانے ہمیں یہ عادت کیوں پڑھ گئی ہے اورنہ جانے یہ عادت کب ختم ہوگی،آپ کویقین نہیں آتاتوگورنمنٹ اسکولوں کوہی دیکھ لیجئے،حکومت خطررقم خرچ کرکے عمارت توکھڑی کرتے ہیں مگراس کی بہتردیکھ بال کیلئے اقدامات نہیں کرتے ،کسی میں ٹیچرزکی کمی ہوتی ہے ،کسی میں عمارت ہی ٹوٹ پھوٹ کاشکارہے،بالکل یہی اندازآج کل ایس سی اووالوں کے ساتھ ہورہاہے،خطررقم خرچ کرکے فورجی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی ہے،مگرشایدباکمال لوگ ہی لاجواب سروس کوچلانے کیلئے سرگرم ہوں گے،جسکی وجہ سے لوگ ذہنی ازیت کاشکارہے۔
مجھے یقین ہے ،میں دعوے کیساتھ کہہ سکتاہوں اس لاجواب سروس سے پریشان لوگوں میں صرف شگرکے عوام ہی شامل نہیں بلکہ گلگت کے تما م اضلاع سمیت بلتستان کے ضلع گانچھے،ضلع کھرمنگ اورضلع اسکردوکے متاثرین ایس سی اوبھی شامل ہے،لوگ فریادکررہے ہیں کہ خداکیلئے ہمیں تھری جی فورجی کی سہولیات بہتراندازمیں فراہم کریں یادوسرے نیٹ ورکزکوگلگت بلتستان میں فورجی لانچ کرنے کی اجازت دیجیے،میرے مطابق اب ایس سی اوحکام کوہوش کے ناخن لینے ہوں گے،انہیں کسی صورت اپنے نیٹ ورک کوٹھیک کرکے عوام کوبہتراندازمیں سہولت فراہم کرناچاہیے یادوسرے نیٹ ورکزکوگلگت بلتستان میں فورجی لانچ کرنے کی اجازت دینی ہوگی،ورنہ وہ دن دورنہیں کہ فورجی کے طلب گارذہنی بیماری میں مبطلاعوام طیش میں آکرایس کام سم کے ٹکرے کرکے سڑکوں پرآجائیں،اوروہ ایس کام سروس کی استعمال سے ہی انکارکریں،اس لیے ایس سی اوحکام کوعوام کی مایوسی ناامیدی میں بدلنے سے پہلے اقدامات کرنے ہونگے۔