ہنزہ (اجلال حسین ) دی علی آباد کوآپریٹیو تھرفٹ اینڈ کریڈٹ سوسائیٹی کی گولڈ ن جو بلی تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے بحیثیت مہمان خصوصی ارمان شاہ ممبرگلگت بلتستان کونسل نے کہا کہ کسی بھی ملک کو مضبوط کرنے میں معیشت کا اہم کردار ہے۔ٹھیک اسی طرح کسی بھی مالیاتی ادارے کی معاشی حیثیت بہتر ہو تو وہ ادارہ دیر تک چل سکتا ہے۔ آج سے 56سال پہلے اس سوسائٹی کی بنیاد رکھنے والے بانیوں کو سلام پیش کرتا ہو ں کم تعلیم یافتہ ہونے کے باجود ان بزرگوں نے ایک اچھا قدم اٹھایا جو آج گلگت اور ہنزہ میں 10 برانچز کھول کرعوام کی خدمت کرتی ہے۔56سال کے کامیابی کے ساتھ عوام کو سروس دینا معاشی میدان میں ایک بڑا قدم ہے۔
ارمان شاہ ممبر گلگت بلتستان کونسل نے اپنے خطاب مزید کہا کہ جب معاشی حالت کمزور ہوتی ہیں تو ادارے تو ادارے ہیں ملک بھی ختم ہوجاتے ہیں۔ ہنزہ میں 1960ء سے پہلے خوف ناک غربت تھی۔ غربت کو ختم کرنے میں پرنس کریم آغاخان کا اہم کردار رہا ہے۔ ان کے بنائے ادارے تعلیم صحت، ہاوسنگ،اور کلچر سمیت ہر شعبے میں اب بھی اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ جہاں پر AKDN کے ادارے کام کرتے وہاں سرکاری ادارے بھی عوام کی خدمات صیح طریقے سے کررہی ہیں۔ دی علی آباد تھرفٹ اینڈ کریڈٹ سوسائٹی کے بزرگوں کومخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے چھپن سال پہلے ایک معمولی سی دکان قائم کی گئی تھی، جو اب ایک مضبوط مالیاتی ادارہ بن چکا ہے، اور کاروباری حلقے اس سے استفادہ کررہے ہیں ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بحیثت میر محفل اسماعیلی کونسل کے صدر شریف خان نے کہا کہ اتفاق واتحاداور مل جل کر کام کرنے سے کسی بھی ادارہ کامیاب ہوتا ہے۔ ایک مضبوط اور منظم ادارہ لاکھوں افراد کی خدمت کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے ادارے بنانے اور مختلف ایوسی ایشنز قائم کرنے سے معیشت اور معاشرہ مضبوط ہوگا۔ عوام کو چاہیے کہ کسی بھی مالیاتی ادارے سے قرضہ لیتے ہیں تواس کو بروقت اپنے منافع کے ساتھ واپس کیا جائے تاکہ ائندہ کسی اور کے کام آسکے۔ مالیاتی ادارے میں ایک رجہان یہ بھی ہوناچاہیے کہ کسی غریب اور کمزورافراد کے کام آسکے جو کوئی اپنے تعلیم مکمل نہ کرسکتا ہیں۔اسی طرح صحت میں بھی مدد دینی چاہیے۔انسانیت کی خدمت کرنا بھی اپ کے ادروں پر فرض ہوتا ہیں۔کیونکہ وہی انسان ان اداروں کے ساتھ وابسطہ ہوتا ہیں۔
صدر دی علی آباد تھرفٹ اینڈ کریڈ ٹ سوسائٹی خان محمدنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت کے ان بزگوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس دور اندیشی کا شوچ کر ایک ایسا ادارے کی بنیاد ڈالی جس سے آج گلگت بلتستان کے عوام فائدہ اٹھارہے ہیں۔ اس سوسائٹی نے بہت سے طلبہ کو پڑھنے کے لئے سکالر شب بھی دیا ہے، اور ایسے طلبہ آج بین الاقوامی سطح پر بڑے بڑے پوسٹوں پر فائز ہیں اور پاکستان کے دیگر صبوں میں بھی سرکاری اداروں میں عوام کی خدمت کررہے ہیں۔