وفاقی حکومت دیامر میں تعلیمی ترقی کے لئے گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ مل کر اقدامات کرے گی، وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد(پ ر) وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کی ملاقات،وزیر اعظم نے وزیر اعلی سے ملاقات میں کہا کہ سیاسی اور حکومتی حلقوں سے گلگت بلتستاں کی صوبائی حکومت کے حوالے سے حوصلہ افزا خبریں آرہی ہیں گلگت بلتستان میں مثالی امن و امان اور بہتر گورننس قائم کرنے میں گلگت بلتستان حکومت کی کارکردگی اچھی ہے اس حوالے سے وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی کے لئے صوبائی حکومت کی مشاورت سے بھر پور معاونت کرے گی، وزیر اعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان میں تعلیم کے اشارئیے تمام صوبوں سے بہت بہتر ہیں دیامر میں ہونے والے سانحات سے تعلیم میں کچھ رکاوٹ آئی ہے تو اس حوالے سے مرکزی حکومت صوبائی حکومت کی مشاورت سے دیامر میں تعلیمی ترقی کیلئے اقدامات کرے گی،اس موقعہ پر وزیر اعلی گلگت بلتستان نے وزیر اعظم کو پاکستان سے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈر اور سابق وفاقی حکومت کے تعا ون سے گلگت بلتستان امن کا قیام اور ترقی کا سفر ممکن ہوا،یہ تمام کامیابی وفاقی حکومت کے تعاون سے ممکن ہوئی ہے اسی حوالے سے اب ہم یہ چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت کے تعاون کا وہی سلسلہ برقرار ہو تاکہ گلگت بلتستان میں ترقی کا سفر رک نہ جائے،گلگت بلتستان کے بجٹ کو سات ارب سے بڑھا کر سترہ ارب وفاقی حکومت نے اسی لئے کیا تھا کہ گلگت بلتستان بلتستان میں بھی باقی صوبوں کی طرح ترقی ہو الحمد اللہ گلگت بلتستان اس دور میں وہ واحد صوبہ ہے جس نے بجٹ سو فیصد خرچ کیا اس کی نظیر باقی صوبوں میں نہیں ملتی ہے ،وزیر اعلی نے کہا کہ ہم جہاں ادارہ جاتی اصلاحات کر رہے ہیں وہاں ریاستی ڈھانچے میں گلگت بلتستان وہ واحد صوبہ ہے جس کیلئے نیشنل گرڈ سے ایک یونٹ بجلی بھی نہیں ملتی اس لئے بجٹ کا ایک تہائی حصہ پاور سیکٹر میں خرچ ہوتا ہے اس لئے ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ میں دو ارب کی جو کٹوتی کی گئی ہے اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے،پی ایس ڈی پی کے منصوبے جو سابق وفاقی حکومت نے رکھے رتھے وہ منظوری کے مراحل میں ہیں انہیں نہ صرف پی ایس ڈی پی میں بحال رکھا جائے بلکہ فاسٹ ٹریک منصوبوں کیلئے اس سال فنڈ رکھا جائے جس کی درخواست پلانگ کمیشن کو دی گئی ہے جس پر ملاقات میں موجود وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار کو وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ چونکہ وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن گلگت بلتستان میں وفاقی پی ایس ڈی پی منصوبوں کے حوالے اسے بریف کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ا س لئے اس حوالے سے وزیر اعلی اور ان کی ٹیم سے مشاورت کے بعد ان منصوبوں میں وفاقی حکومت کی مدد کی جائے ضروری ہے کہ وزیر اعلی نے جن منصوبوں کی اہمیت سے آگاہ کیا ہے ان کے لئے مشاورت کا عمل تیز کیا جائے تا کہ بروقت فنڈ کی دستیابی یقینی ہو،وزیر اعلی گلگت بلتستان نے وزیر اعظم سے کہا کہ صوبائی دارلخلافہ گلگت میں سیوریج کے منصوبے پر چالیس کروڑ سے زیادہ خرچ کیا ہے ،پانی اور گیس کی لائنیں بھی اسی منصوبے میں شامل ہیں اس لئے اس منصوبے کو تکمیل تک پہنچانا ضروری ہے اسی طرح گلگت بلتستان میں پہلا میڈیکل کالج ،پہلا ویمن یونیورسٹی کیمپس ،اور دفاعی معاشی اور سیاحتی اعتبار سے انتہائی اہمیت کے حامل منصوبے ،گلگت شندور ،چترال چکدرہ شاہراہ ،بٹو گا روڑ اور کارگا ہ روڈ ہیں یہ ایسے منصوبے ہیں جن کی تکمیل سے جہاں گلگت بلتستان کے عوام کی معاشی حالت بدلے گی بلکہ ملک کے معاشی حالات پر بھی اس کے اچھے اثرات مرتب ہوں گے ،وزیر اعلی نے گندم سبسڈی ،دیامر بھاشا ڈیم اور سی پیک کے حوالے سے بھی وزیر اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی اور وزیر اعلی نے وزیر اعظم سے کہا کہ گندم سبسڈی ،دیامر بھاشا ڈیم اور سی پیک کے حوالے سے جو بھی فیصلے ہوں اس میں گلگت بلتستان کے عوام اور حکومت کو فیصلہ سازی کا حصہ بنانا ضروری ہے جس وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی بھر پور معاونت کرے گی ،آخر میں وزیر اعظم نے ایک دفعہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ چونکہ گلگت بلتستان حکومت کی کارکردگی امن کی بحالی اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اچھی ہے اس لئے وفاقی حکومت اپنی معاونت جاری رکھے گی