گلگت بلتستان کے سرکاری کالجز میں 129آسامیاں خالی ہیں
گلگت(خصوصی رپورٹ) گلگت بلتستان پروفیسر اینڈ لیکچرارایسوسی ایشن کی کابینہ نے صدر ارشاد احمدشاہ کی صدارت میں چیف سیکرٹری گلگت بلتستان بابرحیات تارڈ کے ساتھ ان کی آفس میں ملاقات کی۔
ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسرارشاد احمد شاہ نے چیف سیکرٹری کو پروفیسروں اور کالجز کو درپیش تمام مسائل اور مشکلات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ارشاداحمد شاہ نے جی بی کالجز کے پی سی فور پر گفتگو کرتے ہوئے کہاگلگت بلتستان میں ٹوٹل 22کالجز ہیں جن میں ہزاروں طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ان کالجز کے پی سی فور کے مطابق ٹوٹل اکیڈمک اسٹاف کی تعداد565ہونا ہے جن میں 210پوسٹوں کی کریشن ہی نہیں ہے۔ باقی موجودہ SNE (Schedule of New Expenditure) کے مطابق 355پوسٹوں کی کریشن ہے۔جن میں دو پروفیسر، 20ایسوسی ایٹ پروفیسر،ایک ڈائریکٹر ،22 اسسٹنٹ پروفیسر، دو ڈپٹی ڈائریکٹر، 82لیکچرارز کی پوسٹیں خالی ہیں۔ یہ تمام آسامیاں سرکاری طور پرمنظور شدہ ہیں لیکن ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی سست روی کی پروفیسر ایسوسی ایشن کی چیف سیکرٹری سے ملاقات۔
ان تمام خالی آسامیوں پر ڈیپارٹمنٹل پروموشن اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے عدم تقرری کی وجہ سے تمام پروفیسر اور کالجز سخت مسائل کا شکار ہیں۔اسی طرح کالجز میں پچاس فیصدکلریکل اسٹاف کی بھی کمی ہے۔صدر نے چیف سیکرٹری کا بتایا کہ دیگر صوبوں بالخصوص کے پی کے اور پنجاب کی طرح گلگت بلتستان میں بھی Revised four tier اور Higher Time ,Time Scale کا اطلاق ضروری ہے جس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر احکام صادر ہونے چاہیے تاکہ پروفیسروں میں پایا جانے والا اضطراب ختم ہو۔ وفاق سمیت دیگر صوبوں میں اس پر عمل درآمد ہوچکا ہے۔اسی طرح ڈائریکٹریٹ کے میکنزم کی درستگی اور میرٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پلاننگ سیکشن میں کالجز کی اپنی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے کالجز کے پی سی ون، پی سی ٹو، پی سی تھری اور پی سی فور سرد خانوں میں ڈال دیے جاتے ہیں جن کی وجہ سے کالجز کے پرنسپل ، تدریسی عملہ اوردیگر اسٹاف مشکلات کا شکار ہوجاتا ہے۔ نیا ایس آر او پر بات کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے ایسویسی ایشن کی کابینہ کو یقین دھانی کرواتے ہوئے کہا کہ ہم نے کنسلٹنٹ ہائر کیے ہیں جو دن رات کام کرکے اگلے دو مہینوں میں تمام ڈیپارٹمنٹ کے ایس آر او تیارکریں گے۔
صدر نے مزید کہا کہ جی بی کالجز میں BS پروگرامز شروع کیے جانے والے ہیں اس کے لیے بھی بہترین پالیسی میکنزم کی ضرورت ہے۔ اس پر کمیٹی تشکیل دے کر کالجز کے ممبران اور ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی لیے جائیں اور فیکلٹی ممبران کے حقوق کا مکمل تحفظ ہو۔اس پر چیف سیکرٹری نے کہا کہ بی ایس پروگرام کو شروع کرنے کے احکامات میں نے صادرکیے ہیں ۔
یونیورسٹی سے الحاق اور دیگر مسائل انتظامی ہے جو ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ذمہ داری ہے۔ان تمام چیزوں پر پروفیسر ایسوسی ایشن کو اعتماد میں لے کر کام کیا جائے گا۔اور اسی طرح پروفیسروں کے تمام مسائل اور مشکلات ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔
چیف سیکرٹری کے ساتھ ملاقات میں صدرِ ایسوسی ایشن کے ساتھ اسسٹنٹ پروفیسر فضل عباس، محمد رفیع، محمد عالم اور سیکرٹری انفارمیشن امیرجان حقانی نے شرکت کی۔آخر میں پروفیسر ایسوسی ایشن نے خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں مطالبات سنجیدگی سے سننے اورحل کرنے کی یقین دھانی پر چیف سیکرٹری کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔