گلگت(پ ر) قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں دو روزہ ثقافتی کانفرنس کا آغاز ہوگیا ہے۔ بلتستان کلچر اینڈ ڈیولپمنٹ فاونڈیشن سکردو اور محکمہ آثار قدیمہ کے اشتراک سے شروع ہونے والی دو روزہ ثقافتی کانفرنس میں گلگت بلتستان بھر کے ماہرین تعلیم،شعراء، دانشور شرکت کر رہے ہیں۔
کانفرنس کی افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن تھے ۔ سپیکرگلگت بلتستان قانون سازا سمبلی حاجی فدامحمد ناشاد، صوبائی وزیرتعلیم ابراہیم ثنائی، وزیر تعمیرات عامہ ڈاکٹر محمد اقبال ، اپوزیشن لیڈر کیپٹن (ر)محمد شفیع خان، ممبرقانون ساز اسمبلی عمران ندیم ،وائس چانسلر KIUپروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ ،وائس چانسلر بلتستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان ، شعراء ودانشور، یونیورسٹی کے سینئر منیجمنٹ اسٹاف و فیکلٹی ممبران سمیت طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد نے کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شر کت کی ۔
کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ ثقافت کے تحفظ کا انحصارمعیشت سے وابستہ ہے۔ لہذاگلگت بلتستان کی ثقافت کے تحفظ اور پروان کے لیے ضروری ہے کہ اس کو مختلف پیداوارو مصنوعات کے ذریعے معیشت کا حصہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں سب سے زیادہ ثقافتی وسعت پائی جاتی ہے۔ جہاں پر مختلف ثقافت سے وابستہ افراد موجود ہیں۔ یہ ہم پر انحصار ہے کہ اس ثقافتی وسعت کو تعمیر کے لیے استعما ل میں لاتے ہیں یا پھر بگاڑ کے لیے۔ دیگر اقوام ثقافتی وسعت کو اپنی طاقت کے طور پر استعمال میں لاتے ہوئے ترقی کی بلندیوں کو پہنچی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے پہلے دن سے ہی متنوع ثقافت کے تحفظ کے لیے کا م کیاہے اور اسے کتابی شکل دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے تاکہ مکمل تحفظ حاصل ہوسکے۔ ا سکے علاوہ گلگت میں سٹیٹ آف آرٹ سنٹر قائم کیاجارہاہے اور دنیور ٹنل کو آرٹ گیلری بنائی جارہی ہے جہاں پر قدیمی رسم الخط پہ ممبنی آرٹس کوآویزآں کی جائینگی ۔
انہوں نے کہاکہ فکر و نظریاتی تعلیم حاصل کرنے کی اشدضرورت ہے ۔فکری و نظریاتی تعلیم معاشرے کے سود مند ثابت ہوسکتی ہے ۔بغیر فکری و نظیریاتی تعلیم مشینی پرزے تو بن سکتے ہیں معاشرے کے لیے کارآمد ثابت نہیں ہوسکتے ہیں ۔
ان سے قبل افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی حاجی فدامحمد ناشاد نے کہاکہ تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے ثقافتی روایت میں بھی تبدیلی رونما ہوئے ہیں ایسے میں ثقافتی اقدار و روایت کی تحفظ کے لیے کام نہ کیاگیاتو ممکن ہے کہ ثقافت میں مکمل تیدیلی رونما ہوجائے اوراغیارکی ثقافت ہم پر مسلط ہوجائے ۔لہذا اپنی روایت و ثقافت کے تحفظ کے لیے کام کرنا ناگزیر بن گیاہے ۔انہوں نے کلچر اینڈ ڈیولپمنٹ سکر دو کے حوالے سے شرکاء کانفرنس کو تفصیلی بریفنگ بھی دی۔
وائس چانسلربلتستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے کہاکہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی اور بلتستان یونیورسٹی مل کر گلگت بلتستان کی ثقافت کے تحفظ کے لیے کام کرینگے اور پوری دنیا میں گلگت بلتستان کے ثقافت کو متعارف کرائینگے۔KIUماں ہے اور بلتستان یونیورسٹی اس کا نوزائیدہ بچہ ہے ۔دونوں ہی تعلیم وتحقیق کے فروغ سمیت گلگت بلتستان کے روایت کے تحفظ کے لیے ہر اول دستہ کے طور پر کام کرینگے ۔انہوں نے کہاکہ بلتستان یونیورسٹی میں گلگت بلتستان سٹیڈی کا شعبہ شروع کیاجارہاہے جہاں پر گلگت بلتستان کے تمام دس اضلاع کے ثقافت کی ترویج کے لیے کام کی جائے گی۔
اختتامی کلمات پیش کرتے ہوئےپروفیسر ڈاکٹرعطاء اللہ شاہ نے کہاکہ تعلیمی اداروں کا بنیادی مقصد معاشرے کو سوچ و فکر دینا ہے ۔جس کے لیے KIUکام کررہی ہے ۔کانفرنسز ،ورکشاپس اور ٹرینگ پروگرامز کے ذریعے معاشرے کو سوچ و آگاہی دلانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ درسگاہیں ہمیشہ ثقافت کے آئینہ دار ہوتی ہیں ۔اس مقصد کے تحت KIUکے شعبہ انگلش میں گلگت بلتستان سٹیڈی سنٹر قائم کیاجارہاہے جہاں پر گلگت بلتستان کے ثقافت ،روایت اور تاریخ کے حوالے سے کام کیاجائے گا۔
یاد رہے دو روزہ ثقافتی کانفرنس آج بھی جاری رہے گی جس میں شعراء و دانشور حضرات گلگت بلتستان کے ثقافتی اقدار و روایت پر مختلف مقالے پیش کرینگے اور ثقافت کی تحفظ و ترویج کے لیے اپنے آراء پیش کرینگے۔