پاکستان نے کرگل سکردو اور ترتوک خپلو روڈ کھولنے کے حوالے سے کوئی الگ تجویز نہیں دی، ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد (فدا حسین) دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ اگرچہ پاکستان کی طرف سے کرگل سکردو اور تُرتوک خپلو روڈ کھولنے کے لئے الگ سے کوئی تجویز نہیں دی گئی ہے مگر پاکستان نے بھارت کو متعدد بار دونوں ممالک کے درمیاں موجود مسائل پر مذاکرات کے خط لکھے ہے۔ جس میں کرتارپور راہداری ، جموں و کشمیر کے مسائل ، سیاچن اور سرکریک سمیت بہت سارے مسائل شامل ہی۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے مزید بتایا کہ اب تک بھارت نے صرف کرتارپور کھولنے کے حوالے سے رضا مندی ظاہر کی۔ کرتارپور کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا۔ مگر دیگر معاملات پر بھارت ابھی تک بات چیت کرنے سے انکاری ہے اور جوں ہی بھارت رضا مندی کا اظہارکرے گا تو اس وقت ہی پیش رفت ہو گی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت مذکرات سے فرار چاہتا ہے۔انہوں نے بھارت کی طرف سے سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کو مذکرات سے فرار کی واضح مثال قرار دیا اورکہا کہ بھارت کی اندرونی پالیسی کی وجہ سے پیش رفت نہیں ہو رہی ہے جس میں بھارتی انتخابات مرکزی نکتہ ہے۔ بھارتی حکمران ووٹ لینے کے لئے اصل مسائل سے بھاگ رہے ہیں ۔
ترجمان نے کرگل سکردو اور تُرتوک خپلو روڈ نہ کھولنے کے لئے چین کی طرف سے دباؤ کے تاثر کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کیا۔
گزشتہ روز فورس کمانڈر گلگت بلتستان جنرل احسان محمود نے بھی کرگل سکردو اور تُرتوک خپلو روڈ کے کھلنے کو بھارت کی رضامندی سے مشروط قرار دیتے ہوے کہا تھا کہ پاکستان کی طرف سے اس حوالے سے ہوم ورک جاری ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان اس سے پہلے بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ بھارت کی مسلسل انکار کی وجہ سے اس طرح کے مسائل پیش رفت نہیں رہی ہے ۔ پاکستان کی طرف سے بھارت پر اس طرح کے مسائل پر جواب نہ دینے کے بار بار الزام کے باوجود بھارت کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر فیصل نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین مقپون کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تفصیلات بتانے سے انکار کیا۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان کو مزید بااختیار بنانے کے لئے کام کر رہی ہیں۔ اختیارات واپس لینے کے خدشات کو انہوں نے بے بنیاد قرا ردیا۔ ۔
واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے مبینہ طور پر وفاقی حکومت پر گلگت بلتستان آرڈر 2018میں دیئے گئے اختیارات واپس لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے سخت مزاحمت کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات کو قانونی تحفظ دیا جائے وہ اس کی حمایت کریں گے۔