چلاس، ڈاکومینٹری فلم میں ثقافتی ٹوپی دہشت گرد کے کردار کو پہنا نے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
چلاس(محمدقاسم) دیامر یوتھ مومنٹ کی کال پہ سانحہ APS پشاور پر بنے والی ڈاکومینٹری فلم میں گلگت بلتستان اور کوہستان کی ثقافتی ٹوپی کا دہشت گردی کے کردار پہ استعمال جبکہ سنت رسول داڑھی کو دھشت گردوں کے روپ میں دکھانے پہ چلاس صدیق اکبر چوک پہ پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس میں گلگتی ٹوپی اور سنت نبوی کو دہشت گردوں کے شکل میں دیکھانے کے خلاف مذمتی الفاظ درج تھے۔
احتجاجی مظاہرے میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جس میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے دیامر یوتھ موومنٹ کے صدر شبیر احمد قریشی نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے طلبا پہ بننے والی ڈوکومینٹری فلم میں گلگت بلتستان اور کوہستان کی روائتی ٹوپی کی تذلیل کی گئی اور خطے کی تقافتی نشانی ٹوپی کو ایک دھشت گرد کے کردار کو پہنا کر خطے کے عوام کے جذبات مجروح کئے۔اس کے علاوہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کا بھی مذاق کا نشانہ بنایا گیا جو کہ ایک ناقابل تلافی جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ڈوکومینٹری کے مرکزی کردادوں پہ گلگت بلتستان کے عوام کا نہایت ہی غم وغصہ پایا جاتا ہے حکومت گلگت بلتستان اس ڈوکومینٹری فلم کو فوری طور پہ بند کرانے کے لئے اقدامات کرے ورنہ خطے کےعوام اپنی ثقافت اور شناخت کے خاطر مزید احتجاجی مظاہرے جاری رکھیں گے۔
جنرل سیکریٹری دیامر یوتھ موومنٹ شریف شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کسی بھی علاقے یا ثقافت کا اس طرح برے خیالات یا برے طریقے سے پیش کرنے والوں کے کرداروں کے خلاف سخت کاروائی کرے۔
اس موقع پہ دیامر یوتھ موومنٹ کے عابد حسین چلاس اردیس سالک اور اجمل بٹھی نے بھی خطاب کیا۔
جلسے کے آخر میں شرکا جلسہ کے تائید سے ایک قرارداد متفقہ طور پہ منظور کی گئی یہ کہ ٹوپی پہنے فرضی کردار اور ڈاکیومیٹری بنانے والے ڈئریکٹر پروڈیوسر سمیت پوری ٹیم کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ جس نے گلگت بلتستان وکوہستان کی عوام کی دل آزاری کی ہے۔نیز ڈاکیومنٹری کی نشرواشاعت پر فی الفور پابندی لگائی جائے۔ پاکستان میں ایسا قانون بنایا جائے جو مستقبل میں کسی کی ثقافت تہذیب وتمدن کا مذاق اڑانے پر پابند سلاسل ہوکر قانون کا سامنا کرنا پڑے۔ ہم وزیراعلی گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسمبلی میں مذمتی قرارداد پیش کی جائے۔ سانحے پشاور کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں
حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے مطالبات کا فی الفور عمل کیا جائے ورنہ پورے جی بی اور کوہستان میں احتجاج کریں گے۔