خبریں
شاہراہ قراقرم 15 گھنٹوںکے بعد ٹریفک کے لئے بحال
کوہستان(نامہ نگار) اپر کوہستان گاوں دوگاہ کے مقام پر پندرہ گھنٹوں سے زائد وقت کیلئے لینڈ سلائیڈنگ سے بلاک شاہراہ قراقرم کو اتوار کی صبح چائنیز کمپنی جو داسو پروجیکٹ پر کام کررہی ہے نے اپنی مشینری کے ذریعے عام ٹریفک کیلئے بحال کردیا۔جس سے شاہراہ کے دونوں جانب موسلادھار بارش اور برف میں پھنسے مسافروں نے سکھ کا سانس لے لیا اوراپنی اپنی منزل مقصود کی جانب رواں دواں ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق ضلع اپر کوہستان کے صدر مقام داسو سے پچیس کلومیٹر شمال کی جانب دوگاہ/کئیگاہ گاوں کے مقام معمولی لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس سے شاہراہ قراقرم پندرہ گھنٹے بند رہا۔ عینی شاہدین کے مطابق ہفتے کی شام تین بجے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس سے سڑک بلا ک ہوئی مگر کوئی بھی سڑک کی بحالی کیلئے موقع پر نہیں آیا۔ اس دوران مقامی پولیس نے گاہے بگاہی مسافروں کو حالات سے آگاہ تو رکھا مگر نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کا کوئی نمائندہ متاثرہ جگہ کے قریب تک نہیں گیا۔ شاہراہ کی بندش سے ہزاروں کی تعداد میں مسافر بے یار ومد گار دریائے آباسین کے کنارے چلتی کے کے ایچ کی پٹی پر موسلادھار بارش و برفباری میں اپنی گاڑیوں کے سیٹوں پر سہمے ہوئے رات بسر کرتے رہے جنہیں نہ سر چھپانے کو جگہ ملی اور نہ پیٹ میں ڈالنے کیلئے کھانا ، اس موقع پرمیڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسافروں کو کہنا تھا کہ اُن کی امداد کیلئے اب تک کوئی نہیں آیا اور وہ پانی کے ساتھ خشک روٹی کھاکر اس ٹھٹھرتے موسم میں وقت گزاررہے ہیں۔ واضح رہے شاہراہ قراقرم جوکہ دنیا کا آٹھواں عجوبہ بھی ہے اور سکیورٹی کے لحاظ سے گلگت بلتستا و سرحدی علاقہ جات کو ملک کے نشیبی علاقوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ ہے جس کے اتنے طویل عرصے بندش کسی بڑے خطرے سے کم نہیں ، عمومی طورپر یہی دیکھا گیاہے کہ بارشوں اور برفباری میں معمولی لینڈ سلائیڈنگ سے گھنٹوں یہ شاہراہ بلاک رہتی ہے جس سے مسافروں کو اذیت اُٹھانی پڑتی ہے ۔ مسافروں کے مطابق نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے ذمہ داران کا کردار قابل مذمت ہے کیونکہ اتنے طویل دورانئے کیلئے روڈ بند ہونے کے باوجود وہ موقع پر نہیں آرہے اور سڑک کھولنے کی کوشش تک نہیں کرتے ، چائنہ کمپنی جو داسو پروجیکٹ میں کام کرتی ہے اُس نے اپنی مشنیری کے ذریعے ملبہ ہٹاکر سڑک بحال کیا۔