تعلیم

’تعلیم کے میدان میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جارہا ہے‘

گلگت ( پ ر ) محکمہء تعلیم گلگت بلتستان میں کرپشن کی کوئی گنجائش نہیں۔ ہمیں اپنی ذات سے باہرنکل کر اجتماعی مفاد کو مقدم رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم ایسی حکمتِ عملی اور منصوبہ بندی پر کام کر رہے ہیں کہ جس کے ذریعے محکمہء تعلیم کو درپیش مسائل سے نجات مل سکے اور اعلیٰ تعلیم و تربیت کو فروغ مل سکے ۔ ان خیالات کا اظہار سیکریٹری تعلیم گلگت بلتستان ظفر وقار تاج صاحب نے TVET کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد موسیٰ خان کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نیک مقاصد کے حصول میں تب تک کامیاب نہیں ہو سکتے جب تک ہم سب ٹیم ورک کے ذریعے خلوصِ دل سے اپنی خدمات بروئے کار نہ لائیں۔عمومی تعلیم کی اہمیت و افادیّت سے کسی صورت انکار ممکن نہیں لیکن فی زمانہ فنّی تعلیم کی وسعت اور افادیت میں روز افزوں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس لیے TVET کو مزید فعال کرنے، وسعت دینے اور اس کے ذریعے طلباء و طالبات کو عصری تقاضوں کے عین مطابق فنی تربیت فراہم کرنا ناگزیر ہے۔ اس کے لیے ہم اہم اقدامات کر رہے ہیں جس کے دُور رس نتائج برآمد ہونگے۔

اس موقع پر یونیسف کے فوکل پرسن شاہد حسین صاحب نے بھی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ یونیسف کے تعاون سے گلگت بلتستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے بہترین سرگرمیاں عمل میں لائی گئیں ہیں۔ کمیونٹی کو متحرک کیا گیا ہے۔ خاص طور سے مادرز سپورٹ گروپ تشکیل دے کر ماؤں کے ذریعے تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ جس سے داخلہ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ چلڈرن فرینڈلی سکول کے تصور کے ذریعے سکولوں میں مثالی ماحول پیدا کیا گیا ہے۔جس سے بچے خوشی سے سکول آتے جاتے ہیں اور دل لگا کر پڑھتے ہیں۔ بچوں کو بستہ اور کتابیں بھی مہیا کی گئیں ہیں۔ اس کے ساتھ طلباء و طالبات کی صحت و صفائی اور تحفظ کے لیے اقدامات کیے گیے ہیں۔ اساتذہء کرام کی بھرپور استعدادِ کار بھی کی گئی ہے تاکہ وہ احسن طریقے سے درس و تدریس جاری رکھ سکیں۔

ایک اور اہم بریفنگ این سی ایچ ڈی کے سینئر جنرل منیجر اجلال حسین کی جانب سے دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ادارہ گلگت بلتستان میں شرح خواندگی بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔خاص کر اُن علاقوں میں شرح خواندگی بڑھانے پر ہماری توجہ مرکوز ہے جہاں سرکاری اور نجی ادارے موجود نہ ہوں۔ این سی ایچ ڈی گلگت بلتستان کے سات اضلاع میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ گلگت بلتستان میں پانچ سال سے نو سال کے درمیان 26% بچے اور بچیاں سکولوں سے باہر ہیں۔ ہمارے ادارے کی کاوشوں سے اچھے خاصے بچے اور بچیاں سکولوں میں داخل ہو چکے ہیں اور ہمارے سینٹرز اس معاملے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ خواتین کی تعلیم ہمارے اہم مقاصد میں شامل ہے جس کے تحت ہم گیارہ سے پینتالیس سال کی خواتین کو تعلیم و تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ اِمسال مارچ سے ہمارے ادارے کے تحت مذید انتالیس سکولز کام کرنا شروع کریں گے۔ ان تمام اقدامات سے گلگت بلتستان میں شرح خواندگی بڑھانے میں غیر معمولی مدد ملے گی۔

بریفنگ کے اختتام پر ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم گلگت بلتستان نجیب عالم اور ڈپٹی سیکریٹری اظہارالحق صاحب نے کہاکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جارہا ہے، ٹھوس اور قابلِ عمل منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور تمام ضروری اقدامات کے ذریعے محکمہء تعلیم گلگت بلتستان کو ایک مثالی ادارہ بنایا جا رہا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button