سی پیک کے لئے یارقند- شگر روٹ کھولنا ضروری ہے، افضل علی شگر ی
سکردو ( انٹرویو: رجب علی قمر ) سابق آئی جی سندھ و سینئر بیوروکریٹ افضل علی شگر ی نے کہا ہے کہ سی پیک کے لئے یارقند روٹ کا کھولنا نہایت ضروری ہے۔ جہاں اربوں ڈالر ز خرچ ہورہی ہے وہاں ایک ہی روٹ پر انحصا ر کرنا سنگین غلطی ہوگی۔ یارقند سے روٹس کھلنے کے بعد KKH سمیت ملک کے دیگر تمام علاقوں سے یہ سڑک منسلک ہوگی۔ یارقند روٹ مشتاق پاس سے گزر کر استور شونٹر پاس سے ہوتا ہوا آزاد کشمیر نیلم ویلی تک لنک ہوجائے گی، جس سے کشمیر کے عوام کو بھی فائدہ ہوگا۔
اُنہوں نے کہا کہ یارقند روٹ کی بحالی کے بعد جہاں سی پیک کا راستہ ملک کے تمام اہم علاقوں تک پھیل جائے گی وہاں کشمیر کے ساتھ گلگت بلتستان کا لنک ہونا مثبت ثابت ہوگی۔ یا رقند روٹس اہم اور نہایت ہی قابل توجہ منصوبہ ہے۔ خنجراب پاس سے موجودہ روٹ کسی بھی حوالے سے محفوظ نہیں، یہاں سے لینڈ سلائیڈز اور پانچ بڑے سرنگ گزرتے ہیں، اگر یہ روٹ دس دن کے لئے بھی بند ہوجائے تو پاکستان اور چین کے لئے بہت نقصان ہوگا۔
اُنہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے یار قند روڈ کی فزیبلٹی کے لئے دس کروڑ مختص کیا تھا موجودہ حکومت کو اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
افضل علی شگری نے کہا کہ یارقند روڈ سی پیک کی ضرورت ہے۔ دونوں ملکوں کے لئے متبادل روٹس انتہائی ضروری ہے۔ یارقند مشتاق پاس سے ہوتا ہوا شگر ویلی سے گزرے گا جس سے نہ صرف بلتستان کے عوام کی تقدیر بدلے گی بلکہ پورے گلگت بلتستان اور پاکستان کے لئے بھی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگی ۔