نیا پاکستان
ثروت صبا
پاکستان تحریک انصاف نے اس وعدے کے ساتھ الیکشن لڑا تھا کہ کامیابی کی صورت میں وہ ایک نیا پاکستان بنائے گی. نیا پاکستان نہ صرف کرپشن فری ہوگا بلکہ لوٹی ہوئی دولت کو بھی واپس لاکر قومی مقاصد کے لئے استعمال میں لائی جائیگی. تعلیم اور ملازمت کے مواقع تمام طبقات کو یکساں فراھم کئے جائینگے. تمام امور میرٹ اور اھلیت کی بنیاد پر انجام دئے جائینگے. سرکاری ملازمین سے عوام کی خدمت لی جائیگی اور اصلاحات کے ذریعے تمام محکموں میں موجود خرابیون کو دور کیا جائےگا. خارجہ پالیسی کو قومی امنگون کے مطابق از سر نو تشکیل کی جائےگی نیز ملکی دفاع کو مزید بہتر بنایا جایےگا۔
ان وعدوں کی تکمیل کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالتے ہی سنجیدہ کوششیں شروع کی ھوئی ھیں. انہوں نے ملکی وقار کو بلند کرنے کے لیے کسی بھی بیرونی طاقت کے سامنے پاکستان کو کم درجہ سمجھنے کی غلط فہمیوں کو بھرپور طریقے سے دور کیا ھے. سب سے پہلے امریکی صدر کے پاکستان مخالف بیانات کا اپنے ٹویٹر بیانات سے برابری کی بنیاد پر جواب دیکر ریکارڈ کی درستگی کرائی.
ھندوستان کو مخلصانہ دعوت دی کہ مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل بشمول مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جائے. مگر ساتھ جب ھندوستان نے رات کے اندھیرے میں ایک ناکام حملہ کیا تو نہ صرف وزیراعظم نےاپنے خطاب کے ذریعے ھندوستان کو جواب دیا بلکہ پاکستانی فوج کو جوابی کارروائی کا حکم بھی دیا. یہی وہ موقع ھے جو وزیراعظم عمران خان کو ماضی کے حکمرانوں سے ممتاز کرتاھے. ماضی میں ایسے مواقع پر سول حکمران خاموشی اور مصلحت پسندی کو ترجیح دیتے اور یہی سے مسلح افواج اور سول حکومتوں میں اختلاف رائے کا تاثرملتاتھا. مگر حالیہ بحران میں مسلح افواج اور سول حکومت میں یکجہتی اور اتحاد کا ایسا مظاھرہ کیا کہ اس کے اثرات کو پوری دنیا نے محسوس کیا.
اسی یکجہتی کا نتیجہ تھا پاکستان فضائیہ نے پلک جھپکتے ھی ھندوستان کے دو طیارے مار گراکر اھل وطن کا سر فخر سے بلند کیا. اس جرأت مندانہ کارنامے نے نہ صرف پاکستان مسلح افواج کا مورال اور اعتماد بلند کیابلکہ وزیر اعظم عمران خان کوبھی ایک مدبر کی حیثیت سے متعارف کرایا۔
عمران خان اپنے اصلاحاتی پروگرام پر قائم ھیں جس کا ثبوت اپوزیشن کی طرف ان کا غیر لچکدار رویہ ھے. وہ اپنے عوامی خطابات میں اپنے اس عزم کا اظہار کرتے رھتے ھیں کہ کرپشن کرنے والوں کا احتساب ھوکر رھے گا.
وزیر اعظم کی ولولہ انگیز اور غیر متزلزل قیادت میں امید کی جاسکتی ھے کہ پاکستان جلد اپنے مسائل پر قابو پالےگا بلکہ اقوام عالم میں اپنا وہ مقام بھی بھی جلد حاصل کرلےگا جس کاوہ مستحق ھے۔
وہ لوگ جو کہتے تھے عمران خان ملک نہیں سنبھال سکتا اُن کے لئے یہی کہا جا سکتاوہ شخص کبھی کامیاب تن ساز اور کامیاب انسان نہیں بن سکتا جس کے جسم۔ میں۔ تو طاقت ہولیکن اس کا دماغ کمزور ہو جب بھی وہ وزن اضافی اٹھانا چاہئے۔ اور دماغ یہ پیغام دے کہ وہ وزن نہیں اٹھا سکتا تو وہ کوشش سے پہلے ہی شکست تسلیم کرے گا۔ مشکل حالات میں اپنے دماغ کو شکست زدہ خیالات سے پاک رکھنا ہوتا۔ یہی منصوبہ بندی عمران خان کی ہے جس کی وجہ سے ہر دن آن کی کامیابی کا دن ہوتا۔
معروف دانش ور مارکس اریلیٹس کہتا ہے "صرف ایک بڑا خو ا ب یا سوچ ہی دراصل وہ پہلی اینٹ ہے جو تحریک کو ابھارنے یا عمل پر اکسانے کی طاقت رکھتی” عمران خان کی سوچ اور خواب نیا پاکستان بنانے کا بیس سال بعد پورا ہوا اور ماشاللہ ملک پاکستان سر اٹھا کر قائد کے خواب کے مطابق دنیا کے سامنے کھڑا ہے جیسے پوری دنیا نے تسلیم کیا ۔بغیر سوچ اور مقصد کے انسان ناکارہ ہوتا سوچ مثبت اور واضح ہو تو کامیابی قدم چومتی۔بغیر مقصد کی زندگی ایسی ہوتی جیسے کسی شخص کے ہاتھ پاؤں باندھ کر سمندر کے لہروں کے حوالے کیا جائے اور جہاں چاہیں سمندر کی لہریں اسے پھینک دیں۔ عمران خان کی سوچ کو پورے عالم نے تسلیم کیا اور اجّ پاکستان میں اسی سوچ کے حامل لوگ اس کارواں کا حصہ ہیں۔
موجودہ وقت میں وزیر اعظم عمران خان کو نہ صرف اندرونی حالات سے نمٹنا ہے بلکہ بیرونی خطرے سے بھی بھر پور نمٹنا ہے۔دور اندیشی اور قوت برداشت خان صاحب کی خدا داد صلاحیتیں ہیں۔ بھارت کا انتہا پسند ا نه اور مسلم دشمنی رویہ اس کوشش میں ہے کہ کسی نہ کسی طرح دنیا میں پاکستان کو تنہا کیا جائے اور ترقی کی جس راہ میں پاکستان گامزن ہے اس میں رکاوٹیں پیدا کرے بھارت ہر قسم کی دہشت گردی اورپروپیگنڈوں کے ذریعے عالمی دنیا کی توجہ اپنی طرف کر نا چاہتا۔ سابقہ حکومتوں کی کوتاہیوں کی وجہ سے ہم معذرت خواہ ہیں جو آجّ ہمیں یہ سب بگتنا پڑھ رہا۔
خان صاحب کی خارجہ پالیسی اور مضبوط لیڈر شپ اور بہترین عالمی شہرت کی وجہ سے بھارت کے پروپیگنڈے اُن پر الٹے ہو رہے اور پاکستان تنہا پالیسی ناکام بن چکی۔پاکستان کے ایران کے ساتھ بھی بہترین مذہبی اور تجارتی تعلقات ہیں۔ مگر بیرونی سازشیں جان بوجھ کر تعلقات خراب کرنا چاہتے اور کوشش کر رہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان پائپ لائن منصوبہ شروع ہو چکا ہے۔ ایران اپنی پائپ لائن تعمیر کر چکی پاکستان بیرونی دباؤ کے باعث نامکمل ہے۔ موجودہ حکومت امریکہ کا کوئی دباؤ قبول نہیں کر رہا۔ یہ دیکھتے ہوئے بیرونی سازشی طاقتیں غلط فہمی ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں مگر پاکستانی عوام اب با شعور ہو چکی اپنے مفادات کو بھی جانتی اور بیرونی سازشوں کو بھی۔ ایران اور افغانستان اسلامی ممالک ہیں جو پاکستان کے خلاف کسی قسم کی مہم جوئی کا حصہ نہیں بن سکتے۔ اسلامی ممالک ایک دوسرے سے مستقل طور پر اپنے حالات خراب نہیں رکھ سکتے کیوں کہ ہمارے مفادات نظریات مشترکہ ہیں اور جڑ ے ہوئے ہیں۔ عمران خان کی قیادت میں کبھی بھی ان ممالک کے ساتھ تعلقات منفی نہیں ہو سکتے۔ خان صاحب کی شخصیت دوسرے لیڈروں سے الگ ہے خود مخالف ممالک کو اس بات کا ادراک ہے۔