یہ علاقائی تعصب کیوں؟
از قلم : مہر علی شہاب
اللہ تعالی قرآن مجید میں اپنے بندوں سے مخاطب ھوکے فرماتا ھے ‘ زمین پر سیر کرو اور تفکر کو٬۔ اس کا مطلب ھے اللہ تعالی اپنے بندے کو اپنی قدرت اور کاریگری دکھانا چاہتا ھے کہ اس نے اس زمین کو کیسے خلق کیا۔ ہر چیز کو منظم انداز میں خلق کیا ھے۔ آسمان کو چھونے والے اونچے اونچے پہاڑ، گہرے سمندر، سرسبز و شاداب خوبصورت وادیاں، لق و دق صحرا، جنگل، اونچے اونچے آبشار، اور طرح طرح کے جانور اور کیڑے مکوڑے ان سب کو دیکھ کر بلا شک و شبہ انسان اللہ تعالی کی وجود پر یقین رکھتا ھے کہ واقعی ان سب کو خلق کرنے والا کوئی نہ کوئی ضرور ھے۔ ان سب کو دیکھ کر انسان کو خدا کی خدائی پر ایمان پختہ ھوتا ھے۔ ان کا جب انسان نظارہ کرتا ھے تو انسان کی منہ سے بلا اختیار سبحان اللہ ضرور نکلتا ھے۔ اپنے سب رنج و فکر بھول کر اس خوبصورتی میں بندہ کہی کھو جاتا ھے۔ اس سر زمین کا ہر قطعہ اپنے تخلیق اور خوبصورتی کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف اور اہمیت کے حامل ھے۔ گلگت بلتستان بھی اللہ تعالی کی ان تخلیقات میں سے ھے۔ یہاں کا ہر علاقہ خوبصورت اور بے حد حسین ھے۔ ہر علاقے کی ثقافت دوسرے علاقوں سے مختلف ھے۔ ہر علاقے کے لوگ بہت ہی مہمان نواز ہیں اور مہمان نوازی کو اپنا فریضہ ہی نہیں بلکہ عبادت سمجھ کے کرتے ہیں۔ دل کھول کے مہمانوں کو خوشں آمدید کرتے ہیں چاہے وہ مقامی ھوں، ملکی ھوں یا غیر ملکی۔ جو بھی بندہ ایک دفعہ گلگت بلتستان آتا ھے تو یہاں کے لوگوں کے اخلاق سے بے حد متاثر ھوتا ھے خوصا” علاقے کی صفائی و ستھرائی سے اور یہ عہد کرکے جاتا ھے کہ اگر زندگی رہی تو اگلے سال ضرور آونگا۔ آجکل پاکستان میں گرمیوں کا موسم شروع ھوچکا ھے۔ گرم علاقوں کے لوگ گرمی سے بچنے اور سیرو تفریح کیلے اپنی فیملی سمیت ٹھنڈے علاقوں کی طرف رخ کررہے ہیں۔ پاکستان میں سیرو تفریح کیلے سوات کشمیر اور گلگت بلتستان بہت مشہور ہیں۔ جن کے پاس وقت اور سفری اخراجات کم ہیں وہ اپنے آس پاس کہی جاتے ہیں اور جن کے پاس زیادہ ھے وہ گلگت بلتستان کا رخ کرتے ہیں۔ ان دنوں ہنزہ میں سیاحوں کا بڑا رش ھے۔ اتنا رش ھے کہ ہوٹلوں میں جگہ کم پڑرہی ھے۔ گلگت بلتستان کا ہر علاقہ سکردو، دیامر، استور گلگت، نلتر، پھنڈر، ہنزہ، نگر یعنی پورا گلگت بلتستان بہت خوبصورت ھے۔ ہر علاقے کی اپنی الگ خوبصورتی ھے۔ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر کچھ ناقص العقل،تعصوبی، غلیض زہن رکھنے والے کچھ افراد ہنزہ کے خلاف منفی پروپگنڈہ کرنے میں مصروف العمل ہیں۔ غلط افواہیں پھیلارہے ہیں کہ ہنزہ اتنا خوبصورت نہیں جتنا کہا جاتا ھے۔ پتہ نہیں یہ کون کم عقل اور تعصب کے بیچ بونا چاہتے ہیں۔ اب میں ان لوگوں سے مخاطب ھوں جو تعصب کا زہر پھیلانا چاہتے ہیں۔ میرے بھائی دیکھو یہ پورا گلگت بلتستان ھمارا ھے۔ یہ ھم سب کا گھر ھے پورا گلگت بلتستان چلاس سے لے کر خنجراب تک ہر علاقہ ھمارے لیے عزیز ھے۔ ہاں ہنزہ کچھ علاقوں سے سیاحت اور کچھ چیزوں میں آگے ھے اور ھم سب کو یہ ماننا چاہیے۔ اچھائی اور برائی میں تمیز کرنا سیکھنا چاہئے۔ ہر چیز کو منفی پہلو سے دیکھنا چھوڑو اپنے اندر اچھائی کی تعریف کرنے کی صلاحیت پیدا کرو۔ بے جا مخالفت کرنا چھوڑو۔ ہاں اگر آپ کے ہاں سیاحت کم ھے تو یہ کوشش کرو کہ اس کو کیسے زیادہ کیا جا سکتا ھے۔ بہتری کیسے لائی جاسکتی ھے۔ مثبت طریقے سے کوشش کرو نہ کہ منفی طریقے سے یعنی ہنزہ کے خلاف منفی پروپگنڈے کرکے۔ اگر آپ زندگی میں آگے بڑھنا چاہتے ھوتو کوشش کرو کہ آپ بھی ایسے آگے بڑھے جیسے دوسرے بڑھتے ہیں نہ کہ ان کی ٹانگیں کھینچ کے۔ ہنزہ کے ہوٹلوں میں جو مہمان نوازی کی جاتی ھے وہ اپنے مثال آپ ھے۔ ہوٹلوں میں کتنی صفائی و ستھرائی ھوتی ھے۔ کتنا نفیص ماحول ھے۔ ہر چیز منظم انداز سے رکھی ھوتی ھے۔ اگر آپ سیاحت میں آگے آنا چاہتے ھو تو ان سے سیکھو کیونکہ یہ آپ سے سیاحت میں آگے ہیں اور اس کے پیچھے بھی کوئی نہ کوئی وجہ ھے۔ ہنزہ والوں نے مقامی اور بین الاقوامی سطح پہ علاقے کو متعارف کرایا ھے۔ اس میں وقت لگی پیسے لگے ہیں٬ مسائل کا سامنا کرنا پڑا تب جا کے نام مشہور ھوا۔ اگر سیاحت سیکھنی ھے تو تعصب سے بالاتر ھوکے ہنزہ والوں سے سیکھو۔یہ ڈکی چھپی بات نہیں کہ ہنزہ مشہور ھے۔ اس میں مقامیوں کی محنت اور مہارت ھے۔ کچھ لوگوں کو اس بات پہ موت آرہی ھے کہ کپ چائے 70 روپے میں ملتی ھے۔ ارے بھائی آپ کو اس بات پہ موت کیوں آرہی ھے اگر نہیں پینی تو نہ پیو۔ دوسرے شہروں میں اس سے بھی مہنگی چائے پینے میں موت نہیں آتی بلکہ چائے پیتے ھوئے تصویر بنا کے فیس بک پہ فخر سے لگاتے ہیں۔ میرے بھائی آپ جو گھر میں چائے پیتے ھو یہ اس طرح کی چائے نہیں ھوتی۔ بس کہنے کا مطلب ھے اگر سیاحت میں آگے بڑھنا ھے تو بغض، تعصب، نفرت، کینہ، حسد سے نہیں بلکہ ہنزہ والوں سے کچھ سیکھ کے آگے بڑھو۔