گلگت بلتستان

مسائل حل نہ ہونے پر چلاس ہسپتال میں تعینات ڈاکٹرز نے ہڑتال کا آغاز کردیا

چلاس (شہاب الدین غوری سے) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چلاس کے سپیشلسٹ ڈاکٹروں ، ڈاکٹر سید مصطفیٰ ، ڈاکٹر محمد نواز ، ڈاکٹر منصورالحق ، ڈاکٹر اعجاز ایوب ،ڈاکٹر تحسین جان ، ڈاکٹر صالح ، ڈاکٹر اعجاز ،ڈاکٹر جاوید و دیگر نے کہا ہے کہ چلاس ہسپتال میں تعینات ڈاکٹروں نے بارہا مرتبہ اعلیٰ حکام کو ڈاکٹروں کے مسائل کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔جس کی وجہ سے سپیشلسٹ ڈاکٹروں نے باقاعدہ ہڑتال کا آغاز کیا ہے ۔چلاس ہسپتال میں موجود تمام سپیشلسٹ ڈاکٹروں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک وزیراعلیٰ ہیلتھ پیکج کے مطابق چلاس ہسپتال کے سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جاتا ہے ہڑتال جاری رہیگی اور صرف ایمرجنسی ڈیوٹی سرانجام دینگے ۔چلاس میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپیشلسٹ ڈاکٹروں نے کہا کہ چلاس میں موجود ڈاکٹرز جن حالات میں فرائض منصبی سرانجام دے رہے ہیں وہ صرف ڈیوٹی دینے والوں کو اندازہ ہے انہوں نے کہا کہ چلاس ہسپتال میں تعینات ڈاکٹرز طویل عرصے سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں انہیں ہیلتھ پیکج نہیں دیا جا رہا ہے جبکہ روٹیشن پر آنیوالے ڈاکٹروں کو تنخواہوں کے علاوہ ڈیڑھ لاکھ روپے اضافی پیکج مل رہا ہے جو کہ ناانصافی کی انتہا ہے ۔اب یہ ناانصافی ناقابل برداشت ہو چکی ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع کے نسبت چلاس ہسپتال میں ڈیپارٹمنٹلی فرائض سرانجام دینا مشکل ہے چھ ماہ سے سٹی سکین مشین خراب ہے ہسپتال انتظامیہ نے بارہا مرتبہ اعلیٰ حکام کو درخواست دی ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے دل کے امراض کے سینکڑوں مریض چلاس میں موجود ہیں ڈاکٹر موجود ہیں لیکن ایکو مشین تک نہیں ہے ایسے میں براہ راست دباؤ ڈاکٹروں پر آتا ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا پی ایم اے دیامر تین ماہ کی روٹیشن پالیسی کی کسی صورت حمایت نہیں کرتی ہے البتہ سالانہ بنیاد پر تبادلے ہونے چاہئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی ڈاکٹر چاہئے وہ سپیشلسٹ ہوں یا گائینی گالوجسٹ ڈیوٹی نہ دینے کی صورت میں حکومت کوئی ایکشن لیتی ہے تو پی ایم اے مخالفت ہرگز نہیں کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ بلتستان میں کمشنر کی طرف سے ہسپتالوں کی مانیٹرنگ کیلئے تحصیلدار سطح کے آفیسروں کی جو ڈیوٹی لگائی ہے ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور پی ایم اے کسی صورت ڈاکٹروں کی تذلیل برداشت نہیں کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کا اپنا ایک سٹ اپ ہے اور وہ بہتر انداز میں ڈاکٹروں کی مانیٹرنگ کر سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تین سے چار دنوں تک سپیشلسٹ ڈاکٹروں کے مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تو ایمرجنسی ڈیوٹی سمیت کلینکس کو مکمل بند کیا جائے گا

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button