چترال ( نمائندہ خصوصی ) آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان کی طرف سے چترال کے اُن تمام سکولوں کے لئے ایک ہفت روزہ پیشہ وارانہ تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا جوآغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ کراچی اور امتحانی بورڈ پشاور کے ساتھ ملحق ہیں ۔ اس پروگرام میں چترال کے آغا خان ہائیر سیکنڈری اورسکنڈری سکولوں کے کل 130 اساتذہ کو پیشہ وارانہ تربیت سے گزارا گیا ۔ اختتامی تقریب کے مہمنا ں خصوصی آغا خان یونیورسٹی پروفیشنل ڈیویلپمنٹ سنٹر چترال کے ہیڈ ڈاکٹر ریاض حسین صاحب تھے جبکہ اس پروگرام کی صدارت آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان ، چترال کے منیجر ہومن رسورس نے کی ۔ یہ تربیتی پروگرام 24 جولائی 2019 کو شروع ہوا تھا اور 29 جولائی 2019 کی شام اختتام پذیر ہوا ۔
۔ اس پیشہ وارانہ تربیت کے ذریعے درج ذیل بنیادی اور اہم مقاصد کے حصول کو پیش نظر رکھا گیا تھا ۔
- تعلیم کے میدان میں نصاب کی اہمیت اور خصوصی طورپر قوم سازی اور ملکی ِترقی میں پاکستان کے قومی نصاب کے کلیدی کردار اور خصوصیات سے اساتذہ اور طلبہ کو روشناس کرانے کے علاوہ اِسی نصاب سے ماخوذ موضوعات کی تدریس کے طریقوں کی تربیت دینا
- آغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ اور پشاور امتحانی بورڈ کے نصاب کو بہتر طریقے سے پڑھانے کے جدید طریقوں سے اساتذہ کو مستفید کرانا
- کمر ہ جماعت میں پڑھائے جانے والے تمام مضامین کے بنیادی تصّور ات کو سمجھنے اور اُن کے اطلاق کو یقنی بنانے کی حکمت عملی سیکھانا
- کسی بھی قسم کی رٹہ بازی سے اجتناب کروانے کےلئے اساتذہ کے عمل ِتدریس میں جدید تبدیلیاں لانا
- طلبہ میں سننے ، پڑھنے ، بولنے اور لکھنے کی مہارتوں کو اُجاگر کرکے اُنہیں دنیا کے چیلینجوں کےلئے تیار کرنا
- اساتذہ کوطلبہ کے انفرادی ذہنی استعداد کار اور قدرتی صلاحیتوں کا وقتی طور پر بہترادراک کرتے ہوئے اُن کے مستقبل کے راستوں کے انتخاب میں مہارت حاصل کرنے کی تربیت دینا ۔
اس تربیتی پروگرام میں نشیبی چترال اور بالائی چترال کے طول و عرض سے جماعت نہم ، دہم ، یازدہ اور دو ازدہ میں پڑھانے والے تمام اساتذہ مدعو تھے ۔ یہ پیشہ وارانہ تربیت اسلامیات ، فزکس اور ریاضی کے لئے آغا خان سکول بونی جبکہ انگریزی، بیالوجی، کمسٹری ، اُردو اور مطالعہ پاکستان کےلئے آغا خان ہائیر سیکنڈری سکول سین لشٹ کی عمارت میں انجام پائی ۔ اختتامی پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ سے ہوا ۔ اس پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے اکیڈمک اڈوائزر شمس الحق قمر ؔ نے نصاب فہمی پر گفتگو کرتے ہوئے قومی تعلیمی نصاب اور ملکی ترقی کا چولی دامن کا رشتہ قرار دیا اور اس نصاب سے ماخو ذ موضوعات کو بہتر انداز سے پڑھانے کی ضرورت کو وقت کا اہم تقاضا قرار دیا ۔ انہوں نے تعلیمی امتحانی بورڈ پشاور اور تعلیمی امتحان بورڈ آغا خان یونیورسٹی کے تعلّم کے مخصوص حاصلات کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ کمرہ جماعت میں کسی بھی مضمون کے تصوّر کو درست معنوں میں سمجھانے کی اہمیت کا خاص طور پر ذکر کیا ۔ اس پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کرنے پر انہوں نے آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان ، چترال کے اسٹاف جمیل احمد اور ولی مراد کی کوششوں کو سراہا اور آغا خان ایجو کیشن چترال کے منیجر اکیڈمکس شریف پناہ صاحب کو چترال میں منعقدہ اس تربیتی پروگرام کی بہترین سر پرستی پر خراج تحیسن پیش کیا ۔ اس کے بعد مختلف مضامین کے شرکأ نے مذکورہ ہفت روزہ تربیت کے دوران سیکھنے کے عمل کی خصوصیات اور اس راستے میں حائل چیلینجوں کا باری باری تذکرہ کیا۔
تقریب کے مہمان خصوصی پروفیشنل ڈیولپمنٹ سنٹر چترال کے ہیڈ جناب ڈاکٹر ریاض صاحب نے شرکا ئے تربیت سے گفتگو کرتے ہوئے درس و تدریس کےشعبے کو محبت کا سفارت خانہ اور اسا تذہ کو علم و ہنر اور امن کا سفیر قرار دیا اور کہا کہ جہاں محبت در آتی ہے وہاں عوض کا معنی مفقود ہو جاتا ہے ۔ یہ ایک ایسا پیشہ ہے جس سے قوموں کی تعمیر پاتی ہیں ، جس سے محبتیں بانٹی جاتی ہیں ، جس سے آشتی جنم لیتی ہے اور جس سے انسانی تربیت کی تشکیل ہوتی ہے ۔ یہ تمام وہ کام ہیں جو انبیا علیہ سلام کیا کرتے ہیں ۔ نیک کام صلہ و ستائش کا محتاج نہیں ہوا کرتا ۔ درس و تدریس میں ایک استاد کے پیش نظر نونہال پھولوں کی پرورش و پرداخت کی فکر ہوتی ہے اور جو استاتذہ اس کے مزے سے باخبر ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ وہ واحد پیشہ ہے جس میں مشقت ہی لطف دیتی ہے ۔ انہوں نے اس پروگرام کے انعقاد پر جنرل منیجر گلگت بلتستان اور چترال بریگڈئیر( ریٹائرڈ ) خوش محمد خان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے موصوف کو تعلیم کے میدان میں اس علاقے کا علمی خزانہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ گللگت سے تربیت کاروں کو چترال بلا کر یہاں کےاساتذہ کو تربیت دلانا اور یہاں کے پیشہ وروں کو گلگت لے جاکر وہاں کے اساتذہ کو تربیت دلوانا دنیائے علم و ہنر میں علم بانٹنے کی ایک بہترین اسلامی مثال ہے ۔ انہوں نے بہترین تربیتی پروگرام کے انعقاد پر ( AKU-EB Support Unit GB & C) کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یہاں کے استاتذہ کو گلگت بلانے اور وہاں کے اساتذہ کو چترال بلا کر ایک دوسرے کا علم اور تجربات آپس میں بانٹنے کی بھاری بھر کم ذمہ داری بھی اُن کے کندھوں پر ڈال دی ۔
پروگرام کے آخر میں منیجر ہومن رسورس جناب اختر نواز نے اپنے صدراتی خطبے میں جنرل منیجر بریگڈئیر ( ریٹائرڈ) خوش محمد خان کا پیغام شرکائے تربیت ، تربیت کار اور اس پروگرام کے منتظمین تک پہنچاتے ہوئے کہا کہ جنرل منیجر گلگت بلتستان اور چترال نے ایک ٹیلیفونک پیغام میں کہا ہے کہ ہم سب کو علم سیکھانے کی ایک اہم ذمہ داری تفویض ہوئی ہے اس کام کی انجام دہی میں ذرہ برابر کوتاہی بہت بڑی تباہی کا شاخسانہ ثابت ہو سکتی ہے اور اس کام میں سنجیدگی ایک نونہال کو انسانیت کی معراج تک پہنچا سکتی ہے ۔ لہذا اس امر کی انجام دہی میں بڑی سوچ بچار اور غور و فکر سے کام لینے اور کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ طلبہ تک معلومات کی ترسیل سے قبل ایک مدرّس پر لازم ہے کہ وہ دی جانے والی معلومات کے مختلف پہلو ؤں پر کئی ایک زاویوں سے سوچےکیوں کہ طلبہ ایک مدرّس کی بات کو پتھر پر لکیر سمجھ کے قبول کرتے ہیں ۔ یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ استاد کی دی ہوئی معلومات طلبہ کے اذہان میں ایک سند بن کر پیوست ہو جاتی ہیں یوں ان معلومات کو دنیا کی کوئی بھی طاقت مٹا نہیں سکتی ۔یہ جاننا ضروری ہے کہ دنیا ئے علم میں ہمیشہ سے اسی نازک کسوٹی پر استاد اور شاگرد کے رشتے کو ناپا اور تولا جاتا ہے ۔ اختر نواز نے جنرل منیجر کا پیغام سناتے ہوئے کہا کہ آج کل میڈیا کے منفی اثرات کی وجہ سے ہمارے طلبہ میں ذہنی و اخلاقی بگاڑ پیدا ہونے کا شدید خطرہ ہمارے سروں پر منڈلا رہا ہے ۔ ہمیں دنیا کی تیزی سے بدلتے تقاضوں کے سانچے میں اپنے آپ کو ضرور ڈھالنا چاہئے تاہم ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ دنیا کے جدیدسانچے میں ڈھلتے وقت ہماری ثقافت اور ہماری تہذب کا ستر ہمارے مثالی لباس سے عاری نہ ہو ۔ دنیا میں وہی اقوام ترقی کر سکتی ہیں جو دنیا کے نئے تقاضوں کے ساتھ چلنے کے ساتھ ساتھ اپنے اقدار کی بھی حفاظت کرتے ہیں ۔
جنرل منیجر کے پیغام کے بعد صدر ِ تقریب اختر نواز نے ( AKU-EB Support Unit GB & C) ،گلگت سے آئے ہوئے تربیت کار تمام شرکائے تربیت اور ٹریننگ کےلئے پنڈال کی فراہمی پر آغا خان ہائیر سیکنڈری سکول سین لشٹ کے پرنسپل طفیل نواز صاحب اور آغا خان سکول بونی کی پرنسپل محترمہ آمینہ نگار کا شکریہ ادا کیا ۔تمام مضامین کے لئے منعقدہ ہفت روزہ تربیتی پروگرام 24 جولائی 2019 کو شروع ہوا تھا اور 29 جولائی 2019 کی شام گلگت سے آئے ہوئے مہمان تربیت کاروں کو چترال کی روایتی ٹوپی پہنا نے کے بعد اختتام پذیر ہوا ۔