خبریں

پریس کلب سکردو آئین کے مطابق فعال ہے ، صدر ذیشان مہدی

سکردو( پ ر) پریس کلب سکردو کا اہم اجلاس زیر صدارت ذیشان مہدی منعقد ہوا۔ جس میں ممبران کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ اجلاس میں پریس کلب کے مختلف ایشوز پر گفتگو ہوئی اور ان کے حل کےلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر اتفاق ہوا ۔

صدر پریس کلب سکردو ذیشان مہدی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پریس کلب سکردو آئین و قانون کے مطابق فعال انداز میں چل رہا ہے۔ یہاں کسی قسم کا کوئی آئینی و قانونی مسئلہ در پیش نہیں۔ بعض افراد جو پریس کلب سکردو کے ممبر نہیں رہے وہ پریس کلب میں آئینی بحران کی جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ جن کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پریس کلب سکردو کی نئی کابینہ ہاوس کے فیصلے کے مطابق سابق صدور سے احتساب کا عمل شروع کر رہی ہے۔ جو لوگ احتساب کے عمل سے بھاگ رہے ہیں ان کے خلاف پریس کلب کے آئین کے مطابق قانونی چارہ جوئی کی جائے گی ۔ سابق صدور کو نہ صرف مالی حساب دینا پڑے گا بلکہ پریس کلب کے اثاثہ جات کا بھی حساب دینا ہو گا ۔

صدر پریس کلب نے مزید کہا کہ پریس کلب سکردو کی موجودہ کابینہ باقاعدہ جمہوری طریقے سے وجود میں آئی ہے ۔ 6 اگست 2019 کو پریس کلب کے نئے انتخابات کا اعلان ہوا تھا ۔ کاغذات جمع کرنے سے لیکر جانچ پڑتال تک کے مراحل جمہوری طریقے سے طے پائے۔ 16اگست کو موجودہ صدر اور جنرل سکریٹری کا انتخاب بلا مقابلہ ہوا جس کا الیکشن کمشنر پریس کلب ،سابق صدر پریس کلب و سنیئر صحافی قاسم نسیم نے باقاعدہ اعلان کیا اوریہ اعلان ریڈیو، ٹی وی، اخبارات ، سوشل میڈیا اور پریس کلب کے نوٹس بورڈ کے ذریعے مشتہر ہوا، نئے عہدیداروں کو اپنے عہدے سنبھالے ہوئے ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پریس کلب کے بعض ممبران نے یکم جولائی 2019کو ہونے والے اجلاس میں آئین پر عمل درآمد کرتے ہوئے مسلسل تین اجلاسوں میں شرکت نہ کرنے والے ممبران کو فارغ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جس کے بعد 2 جولائی 2019کو سابق کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں یہ کہا گیا کہ قانون پر عمل درآمد کی صورت میں کئی سنیئر ممبران فارغ ہو جائیں گے لہذا اس ایشو پر گورننگ باڈی سے مشاورت لی جائے گی۔ پریس کلب سکر دو کی سابق کابینہ نے گورننگ باڈی کو جو لیٹر لکھاتھا اس میں کسی ممبر کو فارغ کرنے کا فیصلہ نہیں لکھا گیا بلکہ گورننگ باڈی سے پیدا شدہ صورت حال پر مشاورت مانگی گئی تھی۔ مگر سابق ممبران گورننگ باڈی سید بہادر سالک، محمد افضل اور محمد حسین آزاد نے حیران کن طور پر جوابی لیٹر لکھا کہ آئین شکنی کی زد میں آنے والے تمام ممبران کو فارغ کر دیا جائے۔ حالانکہ ان ممبران میں مذکورہ تینوں افراد خود بھی شامل تھے ۔ ان افراد نے اپنے ہی دستخطوں سے اپنے سمیت کئی دیگر ممبران کو فارغ کر دیا اور پورے شہر میں ڈھنڈورا پیٹنے لگے۔ تاہم بعد اذاں بعض ممبران نے بحالی کی درخواستیں دیں جن پر کارروائی کرتے ہوئے ان کی ممبر شپ آئین کے تحت بحال کر دی گئی۔ گورننگ باڈی کے فیصلے کے مطابق فارغ شدہ باقی ممبران بھی درخواستیں دے سکتے تھے مگر انہوں نے اسے اپنی انا کا مسئلہ بنایا اور درخواستیں دینے کی بجائے افواہیں پھیلانی شروع کر دیں ۔ صدر نے مزید کہا کہ پریس کلب کے دروازے اس وقت بھی سابق ممبران کےلئے کھلے ہوئے ہیں مگر انہیں آئینی طریقے سے آنا ہوگا ۔ آئین کو پامال کرنے کی کسی کو بھی قطعا اجازت نہیں دی جائے گی تاکہ پریس کلب کا وقار بلند رہے ۔

اجلاس میں سنیئر ممبر میر اسلم سحر کی صحت یابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں پریس کلب آمد پر خوش آمدید کہا گیا۔ سنیئر ممبران کی تجویز پر میر اسلم سحر کو پریس کانفرنس کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا جبکہ محمد عمران کو مینجمنٹ کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اجلاس میں پریس کلب کے ممبر صادق صدیقی کو کلب کے آئین کی خلاف ورزی پر ممبر شب سے فارغ کر دیا گیا ہے اور آئیندہ پریس کلب سکردو ان کے قول فعل کا ذمہ دار نہیں ہو گا ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button